دہشت گرد کیمپس پر حملے

   

جھکی ذرا چشم جنگجو بھی نکل گئی دل کی آرزو بھی
بڑا مزا اس ملاپ میں ہے جو صلح ہوجائے جنگ ہوکر
دہشت گرد کیمپس پر حملے
ہندوستان نے پلوامہ خودکش حملہ کے تقریباً دو ہفتوں بعد پاکستان سے متصل سرحدی علاقہ بالکوٹ میں فضائی حملے کرکے جیش محمد کے دہشت گرد کیمپس کو تباہ کرنے اور 200 تا 300 دہشت گردوںکو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ہندوستانی فضائیہ کے 12 لڑاکا جٹس طیاروں نے لائین آف کنٹرول کو عبور کرکے جیش محمد کیمپس پر 1000 کے جی بم گرانے کا بھی دعویٰ کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب پاکستان نے اس طرح کی کسی کارروائی اور پاکستانی علاقہ میں جانی نقصانات کی خبروں کی تردید کی ہے۔ پاکستان کے میجر جنرل آصف غفور نے ہندوستانی فضائیہ کے طیاروں کی جانب سے پاکستان کے فضائی حدود میں داخل ہونے کی توثیق کی ہے مگر انہوں نے اس بات کی تردید بھی کی کہ ہندوستانی فضائیہ کے طیاروں نے بم برساکر نقصانات پہنچائے ہیں۔ صبح 5 بجکر12منٹ کو پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کو ٹوئیٹ اس سارے واقعہ کو ڈرامائی شکل دیتا ہے۔ ہندوستانی فضائیہ کے بہادر پائیلٹوں نے اپنی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی سرزمین پر چل رہے دہشت گرد کیمپوں کو تباہ کردیا ہے۔ یہ کارروائی بظاہر قابل ستائش ہے مگر پاکستانی فوج نے جب اس طرح کے واقعہ کو مسترد کردیا ہے اور صرف اتنا واضح کیا کہ ہندوستانی فضائیہ کے طیاروں نے جب پاکستانی فضائی علاقہ کی خلاف ورزی کی تو پاکستانی طیاروں نے ان کا تعاقب کرکے انہیں واپس جانے پر مجبور کردیا۔ اگرچیکہ ہندوستان کے اس وقت پاکستان کے ساتھ کشیدہ حالات ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ دونوں ملکوں میں بڑی جنگ چھڑ جائے گی۔ پلوامہ واقعہ کے بعد یہ توقع کی جارہی تھی کہ ہندوستان کی طرف سے مزید بڑی کارروائی ہوگی۔ اس اندیشہ کے پیش نظر ہی گذشتہ جمعہ کے روز پاکستانی فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا نے کشمیر میں ایل او سی کا دورہ کرتے ہوئے وہاں پاکستانی فوج کی زائد فورس کو تعینات کرتے ہوئے اسے کسی بھی طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنے کی ہدایت دی تھی۔ اب آئی اے ایف کے بہادر پائلٹوں نے بالکوٹ پر بمباری کی ہے تو ضرور وہاں دہشت گردوں کی بڑی تعداد کو نقصان پہنچا ہوگا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جس ہندوستان نے کارگل جنگ کے دوران ہی محدود طور پر اپنی فضائی طاقت کا استعمال کیا تھا تو وہ اب بڑی فضائی طاقت کا مظاہرہ کررہا ہے تو اس کے پس منظر میں حالات کو جنگ کے دہانے پر پہنچانے کی کوشش قرار دیا جائے گا۔1971 کی جنگ کے بعد سے دونوں جانب کوئی بڑی فضائی کارروائی نہیں ہوئی تھی‘ لیکن اب ہندوستانی فضائیہ کی اس کارروائی نے برصغیر میں جنگ کے حالات پیدا کردیئے ہیں تو آنے والے چند دن نازک سمجھے جائیں گے۔ اگر واقعی پاکستان نے ایسے حملوں کی تردید کی ہے تو اس کی جانب سے کوئی جوابی کارروائی کی اُمید نہیں کی جاسکتی کیونکہ اس کے بقول ہندوستان نے اپنے جیٹس طیاروں کے ذریعہ بم وہاں پھینکے ہیں جہاں جنگلاتی علاقے ہیں۔ ہندوستانی فضائیہ کی اس کارروائی پر ملک کا ہر شہری ان پائیلٹوں کی بہادری کی ستائش کررہا ہے۔ وزارت دفاع میں سکریٹری وجئے گوکلے کے بیان کے مطابق ہندستان نے بالکوٹ میں جیش محمد کے ٹریننگ کیمپوں کو تباہ کردیا ہے تو یہ دہشت گرد تنظیموں کو سبق سکھانے کے مترادف کارروائی ہے۔ اس طرح کے حملے غیر فوجی و احتیاطی طور پر کی گئی کارروائی سمجھے جاتے ہیں۔ جو کام پاکستان کو کرنا ہے یہ کام ہندوستانی فضائیہ نے انجام دیا ہے تو ہندوستان میں مزید دہشت گرد حملوں کی تیاری کرنے سے متعلق قابل اعتبار انٹلی جنس رپورٹ کے بعد ہی ہندوستانی فضائیہ کے جیٹس طیاروں کو اس مشن کیلئے بھیجا گیا اور یہ مشن اپنے ہدف کو ضرب پہنچاکر کامیاب واپس ہوا ہے تو یہ واضح طور پر انٹلی جنس کی زیر قیادت کیا گیا آپریشن ہے جو جیش محمد کے اصل ٹھکانوں کا صفایا کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ پلوامہ واقعہ کے بعد ہندوستانی فوج کی جانب سے اس طرح کی کارروائی کی توقع کی جارہی ہے جیسا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی کہا تھا کہ دہشت گردوں کا صفایا کرنے کیلئے ہندوستانی فوج اب مؤثر کارروائی کرے گی۔ پاکستانی حکومت کو ہندوستانی فضائیہ کی اس کارروائی اور جیش محمد کے دہشت گردوں کی ہلاکت کے بارے میں حقائق کو تسلیم کرلینا چاہیئے اور غیر ضروری جنگ کی صورتحال اور جنگی ہیجان پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیئے ۔ خاص کر ہندوستانی میڈیا اور حکمراں طبقہ کے ارکان کو آئی اے ایف کی فضائی کارروائی کے حوالہ سے جنگی ہیجان پیدا کرنے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔