دہلی۔ غیر قانونی کالونیوں میں رہنے والوں کوبہت جلد ملکیت کے حق سے محروم کردیاجائے گا

,

   

ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق ایسا مانا کارہا ہے جن کے گھر ان علاقوں میں انہیں ایک وقت میں ٹیکس ادا کرنے کے بعد مالکیت حق دیاجائے گا۔ دیگر سہولتوں کے لئے ڈیولپمنٹ چارجس الگ سے عائد کئے جائیں گے۔

نئی دہلی۔ان علاقوں میں بنائے گئے مکانات سے مکینوں کی ملکیت کے حقوق ختم کردئے جائیں گے جو غیر قانونی کالونیوں میں رہ رہے ہیں۔

مارچ کے مہینے میں غیرقانونی کالونیوں کو قانونی حیثیت فراہم کرنے کے لئے سفارشات کاتعین کرنے کے مقصد سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کے تحت غیرقانونی کالونیوں کے ملکیت کے حق‘ جائیداد کی تبدیلی کے قوانین میں تبدیلی لاسکے جو سڑکوں‘

پانی اور سیویج نٹ ورک میں بہتری لانے میں مدد گار ہوسکے‘ مذکورہ کمیٹی نے پیر کے روز یونین منسٹری برالے ہاوز او رشہری امور کو ایک رپورٹ داخل کی ہے۔

ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق ایسا مانا کارہا ہے جن کے گھر ان علاقوں میں انہیں ایک وقت میں ٹیکس ادا کرنے کے بعد مالکیت حق دیاجائے گا۔

دیگر سہولتوں کے لئے ڈیولپمنٹ چارجس الگ سے عائد کئے جائیں گے۔

روڈ بلاک کے ایک افیسر نے کہاکہ ایک ماسٹر پلان کے تحت ہم کچھ کھلی اراضی تشکیل دے رہے ہیں‘ کیونکہ یہ کالونیاں بنا ء کسی پلاننگ کے تیار کی گئی ہے جس میں پارکس اور دیگر چیزوں کے لئے جگہ نہیں ہے۔

افسروں کے دستاویزات کے مطابق یہاں پر 1700غیرقانونی کالونیوں راجدھانی میں ہیں‘ جس میں 895کودہلی حکومت نے درست کرنے کے کام کیاہے۔

ہروقت الیکشن کا مسئلہ بناکر پچھلے پندرہ سالوں سے ہر سیاسی پارٹی ان علاقوں کے مکانوں کو باقاعدہ بنانے کا وعدہ کرتی ہے‘ جس دہلی کے تیس فیصد حصے پر مشتمل ہیں اور ایک اندازے کے مطابق دہلی کی نصف آبادی میں رہ رہی ہے۔

دہلی حکومت اورمرکز اس مسلئے پر حل ہی میں ایک دوسرے کے مقدمقابل تھے اور باقاعدہ بنانے کے خطوط کو تعین کرنے میں تاخیر پر ایک دوسرے کوقصور وار ٹہرارہے تھے۔

اس عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ مذکورہ کالونیوں کی حصاربندیوں کا تعین ہے۔

سال2015کے مکمل طریقے سے حد بندی میں چار طریقوں کااستعمال کرنے کے بعد دہلی حکومت نے اسی سال ڈرون کے ذریعہ حد بندی کا نقشہ تیار کرنے کی تجویز کو منظوری دی ہے۔

وزارت کے عہدیداروں نے اسکو تسلیم کیاہے کہ کمیٹی نے پیر کے روز متعلقہ وزرات کے حوالے رپورٹ کی ہے۔

ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ ”لیٹ کے طریقے کار اور مالکیت کے حق پر رپورٹ میں تبادلہ خیال کیاگیاہے۔ مذکورہ وزرات تجویز کامطالعہ کرنے کے بعد کاروائی کی ہدایت دی جائے گی“