دہلی حکومت کے ماڈرن گاؤ شالہ میں جانور اور معمر لوگ ایک ساتھ رہیں گے

,

   

مذکورہ گاؤ شالہ اور اولڈ ایج ہوم پالیسی کا حصہ نہیں ہے ‘ اسپیشل ڈیولپمنٹ کمشنر کلدیب سنگھ گنگار نے وضاحت کی ‘ مگر ایک ’’ تجرباتی‘‘ عمل ہے۔

نئی دہلی۔ ایک کتا ممکن ہے کہ آدمی کا اچھا دوست ہوسکتا ہے کہ مگر گائے معمر لوگوں کی حقیقت میں دوست ہے یہ پیغام دہلی ڈیولپمنٹ کمشنر گوپال رائے کا ہے ‘جنھوں نے چہارشنبہ کے روز کہاکہ ریاستی حکومت ساوتھ ویسٹ دہلی کے گھوما نہرا کے گاؤشالوں کو عصری بنارہی ہے اورمزیدکہاکہ اولڈ ایج ہوم وہاں پر رہے گا جہاں پر ’’ گائے اور سینئر شہری ایک ساتھ ‘ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہوئے رہیں گے‘‘

۔دہلی کا مسودہ برائے’’ جانوروں کی صحت اور فلاح وبہبود پالیسی 2018‘‘کی اجرائی کے موقع پرخطاب کررہے تھے۔مذکورہ گاؤ شالہ اور اولڈ ایج ہوم پالیسی کا حصہ نہیں ہے ‘ اسپیشل ڈیولپمنٹ کمشنر کلدیب سنگھ گنگار نے وضاحت کی ‘ مگر ایک ’’ تجرباتی‘‘ عمل ہے۔

ایک اورتجرباتی پراجکٹ میویشوں میں ان کی شناخت کے لئے چیت لگا نا ہے۔ رائے نے کہاکہ ’’ دہلی میں چاےئے وہ پالتوں ہوں یا آوار میویشیوں کی شناخت کا سنگین بحران بن گیاہے۔ان کے اندر مائیکرو چپ لگانے سے میویشوں کو بچانے یا پھر لاپتہ ہوجانے پر ان کی تلاش میں ہمیں مدد ملے گی‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ حکومت محکمہ انیمل ہاسبنڈری کے نام کو ’’ محکمہ انیمل ہلت اور ویلفیر ‘‘ کے نام پر تبدیل کرنے کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ا س پالیسی میں خود ساختہ گائے ہاسٹلس بھی شامل ہیں جہاں پر میویشی کے مالک اپنے جانور وں کو معمولی رقم پر چھوڑ سکتے ہیں ۔

تاہم یونیورسٹی منسٹر منیکا گاندھی کے لئے ایک مشیر کے طورپر خدمات انجام دینے والے میویشوں کے حقوق کی جدوجہد کرنے والی گوری مولیکھا نے کہاکہ یہ اقدام’’ عجیب ‘‘ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ مذکورہ پالیسی میں بہت ساری خامیاں ہیں کیونکہ اس کو نافد کرنے والا مرکزی ادارے میونسپل کارپویشن ہیں‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ گائے ہاسٹل کا نظر یہ بے تکی منتق ہے کیونکہ کتنی مدت کے لئے مالک اپنے میویشیوں کو چھوڑ سکتا ہے۔

یہ سونچ ٹھیک اسی طرح کی جہاں پر موجودہ حالات میں میویشی پہلے سے رہ رہے ہیں‘‘