دہلی فسادات معاملہ۔ ہائی کورٹ نے عمر خالد کی درخواست ضمانت دوسری بنچ منتقل کیا

,

   

نئی دہلی۔ مذکورہ دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ جہدکار عمر خالدکی درخواست ضمانت کو دوسری بنچ سنوائی کے لئے منتقل کردیا جو مبینہ طور سے 2020دہلی فسادات میں سے جڑی ”بڑی سازش“ کا معاملے پر مشتمل ہے۔

سنوائی کے دوران مذکورہ درخواست ضمانت کو جسٹس مکتا گپتا کی ڈویثرن بنچ پر پیش کیاگیاتھا جو جو تبدیلی کی مشق پر تھی۔ تاہم مذکورہ بنچ نے محسوس کیاکہ اس معاملے کی سنوائی سدھارتھ مردیول کی سربراہی والی بنچ نے اس معاملے کی سنوائی جزوی طو رپر کی تھی۔

اس کے مطابق عرضی گزشتہ بنچ کو منتقل کردی گئی ہے۔ بنچ نے کہاکہ ”جمعہ کو چیف جسٹس کے حکم سے مشروط ا س بنچ کے سامنے اس کی فہرست بنائیں گے“۔

ٹرائیل کورٹ کے احکامات میں یو اے پی اے معاملے سے جڑے معاملے میں ضمانت دینے سے انکار کردیاتھا کو ہائی کورٹ میں خالد نے چیالنج کیاہے۔ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کے دوران امرواتی میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کا ان پر الزام ہے جس کی بنیاد پر فسادات کا ایک مقدمہ ان پر درج کیاگیاہے۔

پچھلے سنوائی کے دوران‘ مذکورہ درخواست گذار نے مواد اور کیس کے قوانین پیش کئے جن میں الفاظ”کرانتی کاری“اور ”انقلاب“ کے معنی بیان کیے گئے تھے جو خالد نے تقریروں میں استعمال کئے تھے۔

جے این یو اسکالر اور جہدکار خالد او رشرجیل امام ان ایک درجنوں لوگوں میں شامل ہیں جن پر دہلی پولیس کے بموجب2020دہلی فسادات سے منسلک بڑی پیمانے کی مبینہ سازش میں ملوث ہونے کاالزام ہے۔

قومی درالحکومت میں 2020فبروری کو مخالف سی اے اے اور موافق سی اے اے مظاہرین کے درمیان میں پیش ائی جھڑپیں فرقہ وارانہ تشدد میں تبدیل ہوگئی تھیں۔

مذکورہ فسادات ایسے وقت میں ہوئے جب اس وقت کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ہندوستان اپنے پہلے دورے پر ائے تھے‘ ان فسادات میں 50لوگوں نے جانیں گنوائیں اور 700سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔