دہلی فسادات 202۔ سپریم کورٹ نے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سنوائی ملتوی کردی

,

   

خالد کی درخواست کے جواب میں دہلی پولیس نے اتوار کے روز اپنا جوابی حلف نامہ جمع کرایا‘ جو ابھی تک سرکاری طور پرریکارڈ پر موصول نہیں ہوا ہے۔


نئی دہلی۔ مذکورہ سپریم کورٹ نے پیر کے روز اسٹوڈنٹ جہدکار عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتو ی کردی ہے‘ 2020دہلی فسادات کے پس پردہ بڑے پیمانے کی مبینہ سازش کے ضمن میں یواے پی اے کے تحت جس کی گرفتاری عمل میں آئی او رمقدمہ چلایاجارہا ہے۔

جسٹس بوپنا اور بیلا ایم ترویدی پر مشتمل ایک بنچ نے درخواست گذار کے وکیل کے ذریعہ ایک ہفتہ کی مدت کے لئے التواء کا مطالبہ کرنے والے مکتوب کے پیش نظر سماعت ملتوی کردی ہے۔

عدالت عظمیٰ کی ویب سائیڈ پر دستیاب جانکاری کے مطابق اس معاملے کوزیرفہرست 9اگست کے روز لایاجاسکتا ہے۔خالد کی درخواست کے جواب میں دہلی پولیس نے اتوار کے روز اپنا جوابی حلف نامہ جمع کرایا‘ جو ابھی تک سرکاری طور پرریکارڈ پر موصول نہیں ہوا ہے۔

سپریم کورٹ نے 21جولائی کے روز اس معاملے کو24جولائی تک کے لئے اس وقت ملتوی کردیاجب دہلی پولیس کے وکیل نے ہزاروں صفحات پر مشتمل بھاری چارج شیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جواب داخل کرنے کے مزید وقت مانگا تھا۔

خالد کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے دلیل دی تھی کہ ”یہ شخص دوسال گیارہ مہینے سے زیرحراست ہے‘ کون ساکاونٹر(حلف نامہ) فائل کرنا ہے؟یہ ضمانت کی درخواست ہے“۔دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت سے انکار کے بعد خالد عدالت عظمیٰ سے رجوع ہوئے ہیں۔

پچھلے سال 18اکٹوبر کے روز خالد کی مستقبل ضمانت کی درخواست کو ہائی کورٹ میں جسٹس سدھارتھ مردیول اوراجنیس بھٹناگر کی ایک بنچ نے مسترد کردیاتھا۔ مذکورہ یو اے پی اے معاملے کے ضمن میں ان کی درخواست ضمانت کو ٹرائل کورٹ کی جانب سے مسترد کردئے جانے کو انہوں نے چیالنج کیاتھا۔

ان پر الزام ہے کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران انہوں نے امروتی میں مبینہ اشتعال انگیز تقریریں کی تھیں جس کی بنیا د پر فسادات کے معاملے مں یان پر الزامات لگائے گئے ہیں۔

دہلی پولیس کے مطابق جے این یو اسکالرس اورجہدکار خالد اورشرجیل امام کے بشمول تقریبا ایک درجن لوگوں پر فسادات سے متعلق بڑی سازش کا الزام ہے۔

قومی درالحکومت میں فبروری 2020میں بڑے پیمانے پر مخالف سی اے اے اور موافق سی اے اے مظاہرین کے درمیان میں جھڑپیں ہوئی جو تشدد کی شکل اختیار کرچکی تھیں‘ جس میں 50سے زائد لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور 700سے زائد زخمی ہوئے تھے۔