دہلی میں ایک سکھ نے کشمیریوں کو عیدی دے کر‘ دل جیت لیا

,

   

ایک 28سالہ سکھ نے عید الاضحی کے موقع پر پیر کے روز ساوتھ دہلی کے بھوگال علاقے میں اپنے گروسری کی دوکان پر کشمیری اور افغان بچوں کو ”عیدی تحائف“ دے کر لوگوں کا دل جیت لیا۔

مذکورہ علاقے میں کشمیری اور افغانی آبادی ہے۔ ان میں سے کچھ مستقل طور پر یہاں مقیم ہیں جبکہ کچھ لوگ طبی ضرورتوں یا پھر بزنس کی وجہہ سے آتے جاتے رہتے ہیں۔

علاقے میں ’مودی صاحب‘ کے نام سے مشہور امن دیپ مودی نے برآمد کردہ کانگیاں‘ پیاکٹس‘ اسکیچ پین‘ واٹر کلرس‘ چاکلیٹ اور کھلونے ان بچوں کو تحفہ میں دیا جوان کی دوکان سے خریدی کرنے کے لئے گیارہ بجے سے آنا شروع کیاتھا۔

وہ اور ان کے والد 70سالہ گرویندر سنگھ مودی کو اس وقت سوشیل میڈیا پر شاباشی ملی جب مقامی ایم سی ڈی کونسلر یسمین قدوائی نے ٹوئٹر پر معاملے کو اجاگر کیا۔

امن دیپ مودی جس نے اپنے گرہکوں سے فارسی زبان سیکھا نے کہاکہ ”ہم سال2017سے یہ دوکان چلارہے ہیں اور کئی افغانی او رکشمیری بچے یہاں پر ہر روز کچھ نہ کچھ خریدی کے لئے آتے ہیں۔

پچھلے کچھ سالوں سے ہم نے دیکھا ہے کہ ان سے ہماری رغبت بڑھ گئی ہے۔

وہ ہماری فیملی کی طرح ہیں اور انہیں عیدی کے تحائف دینے سے ہمیں خوشی محسوس ہوتی ہے“۔

اپنے افغان شہریوں سے افغانی میں ان کے حال چال پوچھتے ہوئے بھی امن دیپ کو دیکھا گیا۔ان کے والد گرویندر سنگھ نے کہاکہ وہ دراصل پاکستان مقبوضہ کشمیر علاقے کے”ایک گاؤں جو جھلم ندی“ کے قریب سے ان تعلق ہے‘ وہ1947میں نقل مقام کرنے والے ہجوم کے ساتھ جموں پہنچے تھے۔

گرویندر سنگھ نے کہاکہ”اپنی جڑوں سے دور ہونے کی تکلیف کا ہمیں احساس ہے“۔

مقامی کونسلر یسمین قدوائی نے کہاکہ ”بھوگال کے مودیوں“ کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے بعد ان کی عید کا دن کی خوشی دوگنا ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”میرا ماننا یہ ہے کہ اس طرح کا اقدام کمیونٹیوں کے درمیان پائی جانے والے نااتفاقیوں کو دور کرنے والا ہے“