دہلی ۔ نظام الدین یادگار کے لئے قوانین پر مشتمل مسودہ تیار

,

   

نئی دہلی۔ قومی یادگار اتھاریٹی نظام الدین بستی گروپ یادگار کے لئے ہرٹیج قوانین پر مشتمل ایک عوامی نوٹس جاری کی ہے ۔وہ فزیکلی‘ سوشیل اور معاشی طور پر تمام مداخلتوں کو محفوظ مرکزی حیثیت کی یادگار سے تین سو میٹر کی دوری پر رہنے کی رہنمائی کریں گے۔

ہمایوں مقبرہ کی عمارت کے سندر نرسری کے تحت آنے والے 17یادگاروں کے لئے تیار مذکورہ قوانین کو ایک ہفتہ قبل منظوری دی گئی تھی ۔ اب اس میں پورا نظام الدین علاقے کا احاطہ کیاگیا ہے ۔ متعلقہ لوگوں کو 26مارچ تک رائے او رمشورہ فراہم کرنے کا موقع فراہم کیاگیاہے۔

کارپوریشن کی جانب فہرست کی گئی کئی تاریخی عمارتیں بھی بستی میں موجود ہیں۔ پانچ یادگاروں میں نظام الدین اولیا کا مقبرہ‘ جہاں آراء بیگم کی قبر‘ مرزا جہانگیر اور محمدشاہ اور حضرت امیرخسروکا مقبرہ درگاہ کے احاطہ میں ہی موجود ہیں۔

مذکورہ بارہ کھنبہ مقبرہ ڈی ڈی اے پارک سے منسلک لودھی روڈ پر ہے جہاں چوتیس کھنبہ اور مزار غالب مقبرہ بھی اس سے متصل ہے جس کے لئے ماتھرا روڈ سے بھی راستہ فراہم کیاگیا ہے۔بستی کے مرکز میں ایک دوسرے سے منسلک عطاکا خان کا مقبرہ اور بوؤلی ہیں ۔

عہدیداروں کے مطابق اے ائی اے ایس آر ایکٹ1958سیکشن 20ای او ریادگار مقامات و آرکیالوجی سائیڈس کے لئے اس کے قوانین رولس2011‘رول22کے تحت قوانین کی تشکیل کے زیر مرکز کے تحت محفوظ یاد گار بنائے جانے کے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

رپورٹ میں کہاگیا کہ ’’ نظام الدین بستی کے تحت آنے والی تمام یادگاروں پر کوئی ٹکٹ نہیں ہے اور اس میں سے کئی درگاہ او رباؤلی ہیں ‘ اس کا مطلب ان کا استعمال مذہبی وجوہات کی بناء ہر ہوتا ہے جہاں پر یومیہ پانچ ہزارلوگ آتے ہیں۔ خصوصی ایام میںیہ تعداد 35ہزار سے 40ہزار تک پہنچ جاتی ہے‘‘