دیکھیں۔ عیسائیت کے متعلق کتابوں کی تقسیم پر نوجوان کے ساتھ مارپیٹ

,

   

کیا عیسائیوں کے خلاف بڑھتے حملوں کی ذمہ داری مخالف تبدیلی مذہب بل؟۔
ہاسن۔ایک کالج کیمپس کے خلاف عیسائیت کے متعلق کتابیں تقسیم کرنے والے ایک نوجوان کے ساتھ مارپیٹ کا واقعہ پیش آیاہے۔ کرناٹک کے ضلع ہاسن میں یہ واقعہ پیش آیاہے۔

ایک ویڈیو میں جو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوا ہے‘ بجرنگ دل کارکنان مذکورہ نوجوان مانو کے ساتھ مارپیٹ کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں۔معاملے یہیں پر ختم نہیں ہوا۔ مارپیٹ کے بعد ان ممبرس نے مانو کو پولیس کے حوالے بھی کردیا ہے۔

مانو کو گرفتار کرکے دفعہ295اے کے تحت اس پر مقدمہ درج کیاگیاہے

یہ ایک ہی واقعہ نہیں ہے
اس طرح کا پیش آنا والا یہ ایک ہی واقعہ نہیں ہے‘ شر پسندوں کی جانب سے عیسائیوں کو مسلسل کرناٹک میں انکی عبادت گاہوں کے مقام پرنشانہ بنایاجارہا ہے۔ڈسمبر2021کو جاری کی جانے والی ایک حقائق سے آگاہی رپورٹ کے مطابق جنوبی ہندوستان میں عیسائی کمیونٹی پر بڑے تعداد میں حملے کرناٹک میں ہی پیش ائے ہیں۔

مذکورہ رپورٹ یونائٹیڈ کرسچین فورم‘ دی اسوسیشن فار پروٹوکشن اف سیو ل رائٹس‘ اور یونائٹیڈ اگیسنٹ ہیٹ کی مشترکہ کوشش تھی
عیسائی کمیونٹی پر حملے


کرناٹک میں عیسائیوں پر حملے کے متعلق اس بات کا الزام لگایاجارہا ہے کہ ریاست میں بی جے پی حکومت تشکیل دینے کے بعد اس میں اضافہ ہوا ہے۔

لوگوں کا یہ بھی الزام ہے کہ مذکورہ کمیونٹی پر حملہ میں اضافہ مخالف تبدیلی مذہب بل بھی ہے۔ اس بل کے ریاست میں تبدیلی مذہب پر امتناع عائد نہیں کیاہے مگر تبدیلی کو مشکل کردیاہے۔

اس طرح کی تبدیلی مذہب سے 30دن قبل ضلع مجسٹریٹ کو اسبات کی جانکاری دینی ہوگی۔ اس کے علاوہ بل میں ایک ایسے قانون بھی بنایا ہے جس کے ذریعہ تبدیلی مذہب کے ذاتی فیصلے پر بھی اعتراض جتایاجارہا ہے۔

ان کا یہ بھی الزام ہے کہ عیسائی کمیونٹی کے خلاف حملوں میں اضافہ ستمبر میں بل پہلی مرتبہ بل پیش کرنے او رمنظور کئے جانے کے بعد سے ہوا ہے۔