رام نومی تشدد میں عدالتی تحقیقات کے احکامات دیں‘ جے یو ایچ کا امیت شاہ سے مطالبہ

,

   

جلوس کے دوران تشدد کو اکسانے والے تمام لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائیں۔ مدنی
نئی دہلی۔جمعیت علمائے ہند قائد محمود مدنی نے کہاکہ رام نومی کے دوران تشدد میں انتظامیہ اقلیتوں کو ہراساں کررہا ہے‘اور ایک عدالتی تحقیقات کی مانگ ان معاملات میں کی اور خاطیوں پر مقدمہ درج کرنے کی مانگ کی ہے۔

ہوم منسٹر امیت شاہ کو تحریر کئے گئے ایک مکتوب میں مدنی ایک سابق ایم پی نے کہاکہ ”میں آپ سے درخواست کرتاہوں کہ مقرر وقت کے ساتھ کھارگاؤن تشدد(مدھیہ پردیش میں) میں ایک اعلی سطحی تحقیقات کرائی جائے“۔

مدنی نے کہاکہ جلوس کے دوران تشدد کو اکسانے والے تمام لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ”میں اس بات کی بھی آپ سے درخواست کرتاہوں کہ آپ قانون نفاذ کرنے والے اداروں کی جانب سے برتے جانے والے رویہ پر اپنی توجہہ مبذول کریں۔

یہاں پر فوری طور سے جائیدادوں کے انہدام کو روکنا چاہئے کیونکہ ایسا سمجھا جارہا ہے کہ اس مہم میں کئی بے قصور اور غریب لوگ شکار ہورہے ہیں“۔ مدنی نے الزام لگایا کہ9اپریل کیر وز رام نومی جلوس کید وران تشدد کے بعد دائیں بازو شدت پسند گروپوں کی جانب سے مخالف مسلم بھڑکاؤ کا ایک حربہ بدستور استعمال کیاجارہا ہے۔

ان تمام میں کھارگاؤن مدھیہ پردیش میں اقلیتی کمیونٹی سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہے جن کے متعدد گھر لوٹ لئے گئے ہیں اور مذہبی مقامات کو نشانہ کو شر پسندعناصر نے نشانہ بنایاہے۔

مدنی نے کہاکہ اقلیتوں کو نشانہ بنایاگیا ہے اورمقامی انتظامیہ مذکورہ کمیونٹی کو ہراساں کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ”مسلمانوں سے متعلق جائیدادوں کو منتخب انداز میں مٹادیاگیاہے۔

اچانک لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔ کس قانون کے تحت کسی بھی جرم کے شبہ میں جائیدادوں کو منہدم کرنے کی اجازت ہے؟

۔مجھے جانکاری ملی ہے کہ اب تک مقامی لوگوں کے16مکانات اور29دوکانات کو منہدم کردیاگیاہے۔ اب تک 75مسلمانوں کو گرفتار کیاگیا ہے۔ مقامی پولیس اقلیتی کمیونٹی میں ذہنی خوف پیدا کررہی ہے“۔