’’راہول کو وزیراعظم بنانے میں مجھے کوئی اعتراض نہیں‘‘

,

   

صدر کانگریس کی ایک سالہ میعاد قابل ستائش، مزید بہتری کی گنجائش موجود ، مودی حکومت کی کام سے زیادہ تشہیر پر توجہ: دیوے گوڑا

بنگلورو۔14 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) راہول گاندھی نوجوان اور ابھرتا لیڈر ہے۔ وہ ایک سال قبل کانگریس کے صدر بنے۔ تب سے میں نے ان میں تجربے کو بڑھتے ہوئے دیکھا ہے لیکن بہتری کی مزید گنجائش موجود ہے۔ مخلوط کے پارٹنر کی حیثیت سے یہاں اس صورتحال میں مجھے اپنی طرف سے تائید و حمایت پیش کرنے میں کوئی عار نہیں۔ ہم راہول کو پی ایم بنتے دیکھنا چاہتے ہیں، یہ خیالات سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے جو جنتادل (سکیولر) کے سرپرست بھی ہیں، اپنے چھ دہے طویل سیاسی کریئر میں ایک اور انتخابی مہم کی شروع کی ہے۔ انہوں نے ’ہندوستان ٹائمس‘ سے مختلف موضوعات پر دو ٹوک انداز میں بات چیت کی۔ انہوں نے جن موضوعات کا احاطہ کیا ان میں مرکزی حکمو تکی اسکیمات، متحدہ اپوزیشن، صدر کانگریس راہول گاندھی میں بہتری اور یہ کہ کس طرح وہ 2019ء کے عام انتخابات سے قبل کرناٹک پر بدستور توجہ مرکوز رکھیں گے۔ نریندر مودی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں ان کی رائے پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ مودی کی تشہیری ٹیم میں واقعی کچھ جان ہے۔ اس ملک میں کسی بھی وزیراعظم نے تشہیر پر اس قدر رقم خرچ نہیں کی ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ ان کی شخصی رقم ہے، کارپوریٹ گھرانوں اور ان سے دلچسپی رکھنے والے بعض لوگوں نے یقینا اس تشہیر کے لیے فنڈس فراہم کیے ہیں۔ ان کی پہلی تقریر بھرشٹ مکت (بدعنوانی سے پاک) بھارت کے موضوع پر تھی لیکن کیا وہ اس کے حصول میں کامیاب ہوئے ہیں؟ مودی حکومت کے کارہائے نمایاں کا جائزہ لیتے ہوئے دیوے گوڑا نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم سے کہا تھا کہ وہ کئی پروگراموں کا اعلان کرچکے ہیں لیکن کیا وہ عام آدمی تک پہنچ رہے ہیں۔ میک ان انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا، اسکل انڈیا جیسے کئی پروگرام ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ سب پروگرام خراب ہیں لیکن تشہیر اور واقعتاً بنیادی سطح پر فائدہ ہونے کے درمیان بہت بڑا فرق ہوتا ہے۔ دیوے گوڑا سے اس کے جواب میں سوال کیا گیا کہ آیا ان کا مطلب کارگزاری سے کہیں زیادہ تشہیر پر توجہ دی جارہی ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ نوٹ بندی کی مثال لیجئے، خود ریزرو بینک آف انڈیا نے کہا کہ اسے پیشگی کوئی جانکاری نہیں تھی۔ وزیراعظم نے ریزرو بینک کو تک اعتماد میں نہیں لیا۔ کسی شخص کی سونچ و فکر بھلے ہی درست سمت میں ہو لیکن اس کے مقصد واضح اور عام آدمی کو فائدہ پہنچانے والے ہونے چاہئیں ۔