رمضان اور قرآن مجید

   

گل گلشن
رمضان صرف روزہ رکھنے اور زکات دینے کا ہی مہینہ نہیں ہے بلکہ یہ قرآن کے نزول کا مہینہ بھی ہے۔ قرآن ہمیں راہ راست بتاتا ہے۔قرآن کے ذریعے اللّه نے ہماری رہنمائی فرمائی ہے۔ سب سے پہلی آیت کا مفہوم ہے کہ ’’اپنے رب کے نام سے پڑھو جس نے پیدا کیا ہے‘‘۔ قرآن کا اصل مقصد تعلیم کو فروغ دینا اور زندگی کے تمام امتحانات میں عقل و فہم کا استعمال کر کے کامیابی ہونا ہے۔انسان کو ہر ممکن جگہ تعلیم کے حصول کے لئے جد و جہد کرنی چاہیے۔قرآن میں زندگی کے ہر مسئلہ کا حل موجود ہے۔ سورۃ البقرہ میں لین دین اور دستاویزی کاموں کے بارے میں بہت صاف طور سے خلاصہ کیا گیا ہے۔قرآن میں سائنس کے بارے میں بھی خلاصے موجود ہیں۔ چند آیات کا مفہوم اس طرح ہے کہ ’’کیا وہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے، وہ کیسے پیدا ہوئے تھے۔اور آسمان اسے کیسے اونچا اٹھایا گیا؟ اور پہاڑ، وہ کیسےطے کئے گئے تھے۔مذکورہ قرآنی آیات سے ثابت ہوا کہ قرآن کریم کا رمضان میں نازل ہونا ایک حقیقت ہے۔ رمضان سے قرآن کریم کا تعلق بہت گہرا ہے۔ ہمیں رمضان کے اوقات وساعات کی قدر کرتے ہوئے، روزہ کے ساتھ ساتھ تلاوت قرآن میں مصروف رہنا چاہیے۔ رمضان اور قرآن ایک دوسرے سے اس طرح مربوط ہیں کہ یہ دونوں قیامت کے دن روزہ رکھنے والوں اور تلاوت کرنے والوں کے حق میں سفارش بھی کریں گے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ اِنَّـآ اَنْزَلْنَاهُ فِىْ لَيْلَـةِ الْقَدْرِ ‘‘بیشک ہم نے اس قرآن کو شبٍ قدر میں نازل کیا۔اِس کتاب ہدایت سے استفادہ انسان تب ہی کرسکتا ہے جب وہ اِسے پڑھے گا ، اِس کی تلاوت اور اِس کا مطالعہ کرے گا ۔ تلاوت قرآن کی فضیلت احادیث کی روشنی میں واضح ہے۔حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھلائے۔خداے برتر بنی نوع انسان سے ۷۰ ماؤں سے بھی زیادہ محبت کرتا، نگہبانی اور نگرانی کرتا ہے۔قرآن کیا ہے؟ قرآن ہمارے تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔حضور کی سنت، سیرت اور اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنی دنیا اور عاقبت سنوار سکتے ہیں۔