ریلائنس کی سرپرستی والے ادارے نے فیس بک پر مخالف مسلم نفرت پھیلانے کاکام کیاہے۔ رپورٹ

,

   

الجزیرہ کی رپورٹ ہے فیس بک نے انتخابات کے دوران برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت کے دعوؤں کوثابت کرنے کے لئے‘ سیاسی اشتہارات کی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ مکیش امبانی کے اپنے ریلائنس گروپ نے فیس بک کے ایڈس کو مخالف مسلم پروپگنڈہ کے لئے استعمال کیا اور پلیٹ فارم کو اشتہارات کی فراہمی کے لئے فنڈس فراہم کیاہے۔

ایک اشتہاری صفحہ جس کا نام نیو جے ہے‘ رپورٹ کے بموجب فیس بک اور انسٹاگرام پر جگہ حاصل کی تھی اور مسلسل مخالف مسلم مواد پوسٹ کیا‘ جس کا فائدہ برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کو ہوا ہے۔

دی رپورٹرس‘ کلکٹیو (ٹی آر سی) کے ساتھ ملک کر سوشیل میڈیا پر سیاسی اشتہارات کا تجزیہ کرنے والے تحقیقی ریسرچ‘ ایڈ واچ نے اس تحقیق کو مکمل کیاہے۔ فبروری2019اور نومبر2020کے درمیان میں فیس بک اور انسٹاگرام پر پیش کئے گئے 536,070سیاسی اشتہارات پر مشتمل تفصیلات کا اس میں تجزیہ کیاگیاہے۔

اس کی گہرائی میں جاکر جب ریسرچ کیاگیا تو یہ بھی پتہ چلا ہے کہ نیوز جے کے بانی شالابھ اپادھیائے کے ریلائنس اور بی جے پی کے ساتھ قریبی تعلقات بھی ہیں۔ ان کے والد امیش اپادھیائے ریلائنس انڈسٹریز میں میڈیا ڈائر‘ نٹ ورک 19میڈیا گروپ کے صدر بھی تھے جو ریلائنس کا اپنا اثاثہ ہے۔

اسٹڈی کی منشاء سیاسی اشتہارات اور مہمات اور فیس بل پر سیاسی اشتہارات کی پالیسی کے ہندوستان کے انتخابات پر اثرات کاجائزہ لینا تھا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس ڈیٹا کاجائزہ فیس بک ایڈ لائبریری ایپ پروگرام انٹر فیس کے ذریعہ کیاگیا ہے۔

مبینہ طور پر مذکورہ سوشیل میڈیا پلیٹ فارم نے سابق کے جنرل او راسمبلی انتخابات او ر2019میں ہوئے نو ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے دوران غیر منصفانہ فائدہ بھگوا پارٹی کو پہنچایاہے۔

سال2019لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے پرگیا سنگھ ٹھاکر کو میدان میں اتارا تھا جو مالیگاؤں دہشت گرد معاملے میں ایک ملزم ہیں۔ جیسے ہی بی جے پی نے پرگیا سنگھ ٹھاکر کی امیدواری کا اعلان کیا‘ فیس بک پر ایک فرضی اشتہار میں کہاگیاکہ مذکورہ بی جے پی لیڈر کو مہارشٹرا کے مالیگاؤں ٹاؤن میں پیش ائے دھماکے جس میں چھ لوگوں کی موت ہوگئی تھی‘ اپنے گاڑی رکھنے کے الزام سے بری کردیاگیاہے۔

ایک دن میں اس اشتہار کو 3.00,000مشاہدے ملے اور ٹھاکر جس پر اب بھی مقدمہ چل رہا ہے‘ لوک سبھا الیکشن میں منتخب ہوئیں۔ رائے دہی شروع ہونے سے ایک ماہ قبل 11اپریل کوایک او راشتہار میں دیکھایاگیا کہ سابق کانگریس سربراہ او راپوزیشن ممبر راہول گاندھی برسراقتدار پارٹی پر”دہشت گردی پر نرم“ ہونے کا الزام لگارہے ہیں۔

حالانکہ اس اشتہاری پلیٹ فارم نے بی جے پی کے ساتھ کسی رسمی تعلق کی راست عکاسی نہیں کی ہے‘ لیکن ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ ریلائنس کی طرف سے کی گئی بڑی سرمایہ کاری اشتہارات کی طرف تھی۔

ایسے اشتہارات کی اشاعت جو کسی امیدوار یاپارٹی کو بغیرکسی براہ راست فنڈنگ کے خفیہ حمایت دیکھاتے ہیں‘ ہندوستانی قانون کے تحت ایک مجرمانہ جرم ہے۔

تاہم مذکورہ ای سی ائی اس پابندی کو فیس بک‘ جیسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمس تک وسعت نہیں دیتا‘ باوجود اس کے لئے کئی سالوں سے اس میں خامیوں کی نشاندہی ٹی آر سی کی جانب سے دائر کردہ آرٹی ائی کے ذریعہ کرائی جارہی ہے۔