سادھوی پرگیہ بے قصور نہیں ہے

,

   

بم دھماکے بھگوا دہشت گردو ں نے کئے‘ مسلمان پھنسائے گئے‘ سابق انسپکٹر جنرل پولیس کی کتاب میں انکشاف

نئی دہلی۔ مہارشٹرا کے سابق انسپکٹر جنرل پولیس ایس ایم مشرف نے اپنی نئی انگریزی کتاب’ برہمن وادیوں کے بم’ مسلمانوں کو پھانسی‘میں ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ بتایا ہے کہ 2002سے ہونے والے بم دھماکے کے بھگوا دہشت گردوں نے کئے لیکن ایجنسیوں کی ملی بھگت سے مسلمانوں کو پکڑپکڑ کر ان کے خلاف جعلی کیس بنائے گئے اور ان کو جیلوں میں ٹھونس دیاگیا۔

ڈاکٹر ظفر الاسلام خان ( چیرمن دہلی اقلیتی کمیشن کی جاری کردہ پریس ریلیزکے مطابق مشرف نے اس نئی 299صفحات پر مشتمل کتاب میں بتایا ہے کہ آر ایس ایس‘ ابھینو بھارت‘ بجرنگ دل اور جے وندے ماترم جیسی تنظیمو ں نے یہ دہشت گردانہ واقعات انجام دئے ‘

لیکن انٹلیجنس بیورو‘ این ائی اے اور اے ٹی ایس جیسی سرکاری تنظیموں نے حکومت او رمیڈیا میں موجودبھگوا عناصر کی مدد سے جان بوجھ کر ثبوتوں کومٹایا اور بے گناہ مسلمانوں کوان کیسوں میں پھنسادیا۔م

یڈیاکا پروپگنڈہ اور سرکاری وکیل اکثر ججوں کو بھی دھوکہ دینے میں کامیاب رہے ۔اس سے قبل کرکرے کے قاتل کون؟ اور 26/11جانچ ‘ عدالتیں بھی کیوں ناکام رہیں جیسی معرکتہ الارا کتابیں لکھ کر دہشت گردی کے پر اس ملک کو چلائے جانے والے افسانے کا ایس ایم مشرف پردہ چاک کرچکے ہیں۔ حکومت اور ایجنسیوں کو ان کتابوں میں پیش کردہ حقائق کے سامنے صرف خاموشی کی راہ اپنائی ہے ۔

پریس ریلیز میں کہاگیا ہے کہ مشرف نے اپنی اس نئی کتاب میں مطالبہ کیاہے کہ ایک اعلی عدالتی کمیٹی بنائی جائے جو آزادنہ طور سے ان تمام دہشت گردانہ کارائیوں کی جانچ کرے ۔

ان کو یقین ہے کہ اس طرح کی آزادنہ جانچ سے واضح ہوجائے گا کہ دراصل بھگوا دہشت گردوں نے بم دھماکے کئے او ربے گناہ مسلمانوں کو پھنسا کر انھیں جیل میں ٹھونس دیا گیا جہاں وہ اب بھی سڑرہے ہیں اور ان کو 20-25سال جیل میں گذارنے کے بعد بھی ضمانت نہیں ملتی ہے۔

شرف نے اپنی کتاب میں دکھایاہے کہ بھگوا دہشت گردوں نے مسلمانوں کو پھنسانے اور حاشیے پر ڈالنے کے لئے 2000سے دھماکے شروع کئے او رمیڈیا اور ایجنسیوں میں اپنے دوست کے ذریعہ مشہور کیاکہ یہ بابری مسجد کے انہدام او رگجرات 2002کا ردعمل ہیں۔

انہوں نے اس کتاب میں بتایا کہ اس سارے معاملے میں اصل ملزم انٹلیجنس بیور و ہے جو اپنے مسلم دشمن ایجنڈے کے لئے معروف ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اس کتاب میںیہ بھی دکھایا ہے کہ ایجنسیوں نے اہم شواہد کو چھپادیا ‘ ان کی تحقیق نہیں کی اوراہم گواہوں کو عدالتوں کے سامنے پیش نہیں کیا۔

ان بہت سے معاملات میں سالہا سال جیلوں میں سڑنے کے بعد عدالتوں نے کچھ مسلمانوں کو بے گناہ قراردے کر رہا کردیا لیکن نہ ان کو معاوضہ ملا او رنہ ہی ان کو پھنسانے والوں کوکوئی سزا ہوئی۔

اس کتب میں مشرف نے کچھ بم دھماکوں کا بالخصوص مطالعہ کیاہے جیسے جولائی 2006میں بمبئی ٹرینوں میں ہونے والے دھماکے‘ جرمن بیکری ‘ اورنگ آباد اسلحہ ضبطی کیس‘ حیدرآباد کے دلسکھ نگر میں دھماکہ‘ محمد یہ مسجد پربھنی کا بم دھماکہاور مکہ مسجد بم بلاسٹ وغیر ہ اس میں شامل ہیں۔

مذکورہ انگریزی کتاب ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے معروف اشاعتی ادارے فاروس میڈیا نے شائع کی ہے جو اس موضوع پر متعدد کتابیں شائع کرکے دہشت گردی کے افسانے کا پردہ چاک کرچکا ہے ۔ یہ کتاب جلد ہی اُردو او رہندی میں بھی دستیاب ہوگی۔

واضح رہے کہ اس سلسلے کی پہلی کڑی ’’ کرکرے کے قاتل کون؟‘‘ ملک کی اٹھ سے زیادہ زبانوں میں دستیاب ہے ۔

ان کتابوں میں پہلی دفعہ مظلوموں کی حوصلہ دیا کہ وہ باہر نکل اپنی مظلومیت پر باتیں کرسکیں۔

فاروس میڈیا بہت جلد ہجومی دہشت گردی پر ایک دستاویزی مطالعہ انگریزی زبان میں شائع کرنے والا ہے جس میں مودی حکومت کے زمانے میں ہونے والے تقریبا 300ہجومی تشدد کیو قاعات کی دستاویزی تفصیلات اور ان پر سیر حاصل جائزہ شامل ہوگا۔