سزا معطل کرنے مشتمل آسارام کی درخواست کو سپریم کورٹ نے کیامسترد

,

   

آسارام جودھپور سنٹرل جیل میں ایک نابالغ کی عصمت ریزی کے معاملے میں سزا کاٹ رہا ہے۔
نئی دہلی۔ خودساختہ سنت آسارام کی درخواست کو منگل کے روز سپریم کورٹ نے مستردکردیاہے‘ایورویدکا علاج کرانے کے لئے ائی ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ عصمت ریزی کے معاملے میں جس نے اپنے سزا کو معطل کرنے کی درخواست کی تھی۔

جسٹس اندرا بنرجی‘ وی رام سبرامنین اور بیلا ایم ترویدی کی ایک بنچ نے محسوس کیاکہ آسام ایک جرم میں سزا یافتہ ہے جو کہ ”کسی بھی صورت میں معمولی جرم نہیں“ ہے۔

اس سے قبل راجستھان ہائی کورٹ نے اس معاملے میں اس کوراحت دینے سے انکار کیاتھا جس کے بعد آسارام نے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایاہے۔بنچ نے آسارام کے وکیل سے کہاکہ ان کے موکل کو جیل میں ایورویدک علاج دیاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ ”ایورویدک علاج کو جاری رکھنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہم جیل حکام کوہدایت دیں گے وہ خیال رکھیں کہ ایورویدک علاج کو منظوری دی گئی ہے“۔

سینئر ایڈوکیٹ آر بسنت جو آسارام کی نمائندگی کررہے کہ استدلال پیش کیاکہ خرابی صحت کی وجہہ سے چھ ہفتوں کی سزا کی منسوخی مانگی جاتی ہے۔ انہوں نے عدالت سے گوہارلگائی کہ اس معاملے میں تھوڑی رحمدلی کا مظاہرہ کریں۔

تاہم بنچ نے ان کی بحث پر کوئی توجہہ نہیں دی ہے۔ بسنت نے عذر پیش کیاکہ جیل میں کوئی علاج نہیں ہے۔ اس بحث کی مخالفت کرتے ہوئے راجستھان کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل منیش سانگھوئی نے کہاکہ سزا یافتہ کو جیل میں تمام ضروری علاج فراہم کیاجائے گا۔

بسنت نے مزیدکہاکہ ان کا موکل 85سال کا ہے اور اس عمر میں کوئی جرم کرنے سے وہ قاصر ہے۔آسارام جودھپور سنٹرل جیل میں ایک نابالغ کی عصمت ریزی کے معاملے میں سزا کاٹ رہا ہے۔

مئی6کے روز کویڈ19کی جانچ میں اسے مثبت پایاگیاتھا اور اس کو جودھپور اے ائی ائی ایم ایس اسپتال منتقل کیاگیاتھا۔ مئی 19کو اس کی صحت کے متعلق حاصل رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ وہ مکمل صحت یاب ہوگیا ہے اور ڈسچارج کیاجاسکتا ہے۔

راجستھان حکومت نے سپریم کورٹ کو اس بات سے بھی آگاہ کیاکہ وہ اے ائی ائی ایم ایس اسپتال کے ڈاکٹرس کے ساتھ تعاون نہیں کررہا ہے جس کامقصد تحویل کے مقام کو تبدیل کرنا ہے۔

مذکورہ ریاستی حکومت نے اس بات کا ادعا کیاکہ آسارام تیسرے مرتبہ صحت کو بنیاد بناکر اپنی سزا کو معطل کرنے کرانے کی کوشش کی ہے۔