سپریم کورٹ ”سپریم کورٹ ہے مگر معیوب نہیں‘۔ اویسی نے ایودھیا فیصلے پر جتایا عدم اطمینان

,

   

حیدرآباد۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ایودھیامعاملے پر فیصلہ سنائے جانے کے کچھ گھنٹوں بعد صدر مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی نے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہاکہ سپریم کورٹ یقینا سپریم ہے مگر معیوب نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”فیصلے سے مطمئن نہیں ہوں۔ سپریم کورٹ سپریم ہے مگر بے عیب نہیں ہے۔ہمیں دستور پر پوری بھروسہ ہے‘ ہم اپنے حق کے لئے لڑائی کررہے ہیں ’ہمیں پانچ ایکڑ اراضی کا عطیہ کی ضرورت نہیں ہے۔

YouTube video

ہمیں پانچ ایکڑ اراضی کی پیشکش کو مسترد کردیناچاہئے‘ ہماری سرپرستی نہ کریں“۔

متبادل مقام پر مسلمانوں کے لئے پانچ ایکڑ اراضی کی فراہم پر اویسی نے کہاکہ ہمارا یہ معاملہ کبھی زمین کانہیں رہا بلکہ مسلمانوں کے حقوق کی قانونی جدوجہد تھی۔

انہوں نے کہاکہ ”حقائق پر عقیدہ کی جیت ہوئی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”اگر میں بھیک مانگ لوں تو اترپردیش میں مسجد تعمیر کرنے اور اراضی خریدنے کے لئے پیسے جمع کرلے سکتاہوں۔ ہمیں یہ پانچ ایکڑ کی خیرات کی ضرورت نہیں ہے“۔

کانگریس پارٹی کی جانب سے فیصلے کا خیرمقدم کرنے پرردعمل پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”کانگریس نے اپناحقیقی رنگ دیکھا یا ہے’

مگر کانگریس پارٹی کے لئے ان کی منافقت او ردھوکہ بازی کی وجہہ سے1949میں مورتیاں رکھی گئی ہیں‘

راجیو گاندھی قفل نہیں کھولتے تو وہا ں پر مسجداب بھی برقرار رہتی‘اور اگر نرسمہا راؤ اپنے خدمات انجام دیتے تو مسجد اب بھی وہیں برقرار رہتی“۔

ایک متفقہ فیصلے میں سپریم کورٹ نے ہفتہ کے روز ایودھیاکی متنازعہ اراضی کو رام مندر کی تعمیر کے لئے مختص کردیاہے۔

ایک پانچ ججوں کی دستوری بنچ جس کی قیادت چیف جسٹس آف انڈیارنجن گوگوئی نے کی ہے نے ایک سو سال قدیم کیس کو اسکے اختتام تک پہنچانے کاکام کیاہے۔

قطعی فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے مسجد قائم کرنے کے لئے مسلمانوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کے بھی احکامات جاری کئے ہیں۔

عدالت نے کہاکہ یا تو مرکزی حکومت یاپھر ریاستی حکومت پانچ ایکڑ اراضی سنی وقف بورڈ کے حوالے کرے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہاکہ بابری مسجد کی تعمیر کسی خالی مقام پر نہیں کی گئی تھی۔

انہوں نے کہاکہ ”اے ایس ائی رپورٹ میں اس بات کاپختہ شواہد ملے ہیں کہ بابری مسجد کسی خالی جگہ پر تعمیرنہیں کی گئی تھی۔

زیرزمین ڈھانچے پر اس کی عمارت کی گئی تھی۔ زیرزمین دستیاب ہونے والا ڈھانچہ کوئی اسلامی ڈھانچہ نہیں ہے“