سپریم کورٹ نے میڈیکل کورسیس میں او بی سی کوٹہ کو برقرار رکھتے ہوئے کہا’تحفظات‘ امتیازی کامیابی سے متصادم نہیں ہے‘۔

,

   

درخواست گذاروں کا ایک گروپ جس کی قیادت نیل اوریلیو نیونس کی قیادت عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا تاکہ مرکزی کی جانب سے 29جولائی2021کو جاری کردہ اعلامیہ کو چیالنج کرے جس میں او بی سی اور ای ڈبلیو ایچ تحفظات این ای ای ٹی کے پوسٹ گریجویٹس کورسیس میں موجودہ تعلیمی سال کے قومی کوٹہ نافذ کیاگیاہے۔


نئی دہلی۔مذکورہ سپریم کورٹ نے جمعرات کے روزمرکزی حکومت کو او بی سی کے لئے 27فیصد اور معاشی طورپر کمزور طبقات(ای ڈبلیوایس)کے لئے 10فیصد تحفظات میڈیکل کورسیس کے کل ہند کوٹیکہ میں سیٹیں فراہم کرنے کی اجازت دی ہے اور کہاکہ تحفظات کا امتیازی کامیاب سے کوئی تصادم نہیں ہے‘ بلکہ اس کے تقسیم کے اثرات میں مزید اضافہ کرتا ہے۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی ایک بنچ نے کہاکہ ”مسابقتی امتحانات معاشی سماجی فوائد کی عکاسی نہیں کرتے ہیں جو بعض طبقات کے لئے مقرر کئے گئے ہیں۔

امتیازی کامیابی کو سماجی تناظر میں رکھا جانا چاہئے“اس کی تفصیلات وجوہات کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ اعلی عدالت نے کہاکہ ”تحفظات کا امتیازی کامیابی سے کوئی تصادم نہیں ہے بلکہ اس سے تقسیم کے اثرات میں اضافہ ہوگا“۔

کسی معاملے میں ائینی تشریح کے شامل ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے مذکورہ بنچ نے کہاکہ اس پس منظرمیں کہ کونسلنگ مکمل نہیں ہوئی ہے مذکورہ عدالتی اثاثے کوٹہ پر توقف لگانے کی عدالت کو اجازت نہیں دیتے“۔

درخواست گذاروں کا ایک گروپ جس کی قیادت نیل اوریلیو نیونس کی قیادت عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا تاکہ مرکزی کی جانب سے 29جولائی2021کو جاری کردہ اعلامیہ کو چیالنج کرے جس میں او بی سی اور ای ڈبلیو ایچ تحفظات این ای ای ٹی کے پوسٹ گریجویٹس کورسیس میں موجودہ تعلیمی سال کے قومی کوٹہ نافذ کیاگیاہے۔

مذکورہ عدالت عظمیٰ نے استدلال پیش کیاکہ اس موقع پر عدالتی مداخلت اس سال داخلے کی مشق میں مزید تاخیر کی وجہہ بنے گااور یہ قانونی چارہ جوئی کی وجہہ بنے گا۔

مذکورہ بنچ نے کہاکہ ”ہم وبائی کے وسط میں اب بھی کھڑے ہیں اور ملک کوڈاکٹرس کی ضرورت ہے“۔

اس عدالت نے پردیپ جین فیصلے کو کل ہند کوٹہ سیٹس تحفظ کی نفی میں ہر گز نہیں پڑھنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

ای ڈبلیو ایس کوٹہ کے ضمن میں مذکورہ عدالت عظمی نے کہاکہ یہ درخواست گذاروں کی بحث اے ائی کیو کوٹہ تک محدود نہیں ہے‘ مرکزی حکومت کی جانب سے استعمال کئے جانے والے طریقہ کار پر بھی ہے۔

اس بات پر زوردیتے ہوئے کہاکہ اس کے لئے طویل سنوائی درکار ہے مذکورہ بنچ نے اگلے سال مارچ کے تیسرے ہفتہ میں مزید سنوائی مقرر کی ہے۔ تفصیلی فیصلہ بعدازاں دن میں اپ لوڈ کیاجائے گا