سپریم کورٹ کے احکامات نے میرے ائین کے متعلق بھروسے کو بحال کیاہے۔

,

   

نئی دہلی۔ چیف منسٹراترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض پوسٹ شیئر کرنے کی وجہہ سے گرفتار کئے گئے صحافی پرشانت کانوجیا کی بیوی نے منگل کے روز کہاکہ پرشانت کی ضمانت کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے نے ائین پر ان کے یقین کو بحال کیاہے۔

جاگی جیش اروڑا نے کہاکہ اترپردیش پولیس نے ان کے شوہر کی گرفتاری میں ”غیر ائینی“ کا طریقے اپنا یاتھا۔

انہوں نے رپورٹرس سے کہاکہ مذکورہ ججوں نے بھی ایک ٹوئٹ پر ان کی شوہر کی گرفتاری کے متعلق بڑا قدم اٹھانے کا تبصرہ کیاہے او رکہاکہ ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ اترپردیش پولیس نے غیر ائینی طریقے اختیار کیا اور ہم نے ائینی راستہ اختیارکیا او رسپریم کورٹ سے رجوع ہوئے“۔کانوجیا کے ٹوئٹ کے متعلق جب ان سے استفسار کیاگیاتو انہوں نے کہاکہ یہ معمولی بات ہے اور اس میں کوئی قابل اعتراض عمل نہیں کیاگیاہے۔

اروڑا نے کہاکہ ”ٹوئٹ کے متعلق میرا موقف یہ ہے اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے‘ اور یہ صرف ایک خیام خیال تھا۔ جو لوگ انہیں قابل اعتراض ٹوئٹ کرنے کا مورد الزام ٹہرارہے ہیں وہ کچھ اور نہیں ٹرولس ہیں‘ جو کسی چیز کاسامنا نہیں کرسکتے۔

وہ دوسال تک ’دی وائیر‘ سے وابستہ رہے ہیں۔ ان کی صحافتی کام ان کی قابلیت کی ثبوت ہے اور میں ان کے لکھی تمام اسٹوریوں کا مطالعہ کرنے کا ان لوگوں سے استفسار کرتی ہوں“۔

جس روز کانوجیا کی گرفتاری عمل میں ائی اس روزجون8کے واقعہ کا خلاصہ کرتے ہوئے اروڑ ا نے کہاکہ سادہ لباس میں دو پولیس والے گھر ائے اور انہیں گرفتار کرکے لے گئے۔

اروڑا نے میڈیاچیانلس کو بتایاکہ”پرشانت نے مجھے بتایا کہ پولیس انہیں ساتھ لے کر جارہی ہے اور اپنے تمام دوستوں کو اس کے متعلق جانکاری دینے کے لئے کہا۔جب میں نے پوچھا گرفتاری کی وجہہ کیاتو انہوں نے مجھے بتایاکہ مذکورہ ٹوئٹس کے لئے انہیں گرفتار کیاگیاہے“۔

کانوجیا کی اہلیہ نے کہاکہ جب معزز عدالت کے فیصلے کی کاپی ہمارے ہاتھ لگی ہم لکھنو گئے ج‘ جہاں پر جیل میں پرشانت کو رکھا گیاتھا تاکہ قانونی کاروائی کو پورا کیاجاسکے۔