سی اے اے کی مخالفت میں مظاہروں کا اثر‘ دسمبر میں ڈسمبر میں تاج محل کو آنے والے سیاحوں میں 36فیصد کی گرواٹ

,

   

ایودھیا فیصلہ آنے کے بعد امریکہ‘ برطانیہ‘ روس‘ اسرائیل‘ سنگا پور‘کینڈا اور تائیوان جیسے ممالک نے اپنے شہریوں کے لئے ٹروایل اڈوائزری جاری کی تھی۔ اڈوائزری کے مطابق ان ممالک نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر سے پریز کرنے یا سفر کرتے وقت چوکسی برتنے کا مشورہ دیاتھا

اگرہ۔ایسا وقت میں جہاں ٹورسٹ سیزن اپنے تیسرے مہینے میں داخل ہورہا ہے وہیں یوپی کے سب سے مقبول سیاحت مقام ’تاج محل‘ کامشاہدہ کرنے کے لئے آنے والے سیاحوں کی تعداد میں اس سال ڈسمبر میں 36فیصد گرواٹ دیکھی گئی ہے۔سیاحوں کی بڑی تعداد میں کمی کے لئے ٹور اپریٹر اور ہوٹل کا کاروبار کرنے والوں کو کئی وجوہات نظر آرہے ہیں۔

ان کے مطابق ایودھیا فیصلے کے بعد نئے شہریت قانون کے خلاف ہورہا احتجاج اس کی وجہہ ہے۔ ان کے مطابق ایسی حالات کی وجہہ سے کئی ممالک نے اپنے شہریوں کوہندوستان سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے‘

جس کی وجہہ سے غیر ملکی سیاحوں میں بھاری گرواٹ ائی ہے۔اے ایس ائی کے عہدیدار کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے بموجب‘ پچھلے سال یعنی2018میں غیر ملکیوں کے بشمول سات لاکھ سیاح تاج محل دیکھنے کے لئے ائے تھے۔

اس کے علاوہ نومبر کے مہینے میں بھی یہ گرواٹ دیکھنے کو ملی تھی۔ جہاں پچھلے سال نومبر میں 6.7لاکھ سیاح پہنچے تھے‘ وہیں اس سال504لاکھ سیاح تاج محل گھومنے ائے تھے۔

آپ کو بتادیں کہایودھیا فیصلہ آنے کے بعد امریکہ‘ برطانیہ‘ روس‘ اسرائیل‘ سنگا پور‘کینڈا اور تائیوان جیسے ممالک نے اپنے شہریوں کے لئے ٹروایل اڈوائزری جاری کی تھی۔

اڈوائزری کے مطابق ان ممالک نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر سے پریز کرنے یا سفر کرتے وقت چوکسی برتنے کا مشورہ دیاتھا۔

اے ایس ائی کے سپریڈنٹ (اگرہ سرکل) وسنت ساونرکر نے کہاکہ ’حالانکہ ہم سیاحوں کی تعداد میں کمی کے لئے کوئی واحد وجہہ نہیں کہہ سکتے ہیں‘ لیکن پورے مل میں تشدداور آشانتی اس کی ایک وجہہ ہوسکتی ہے“۔

انہو ں نے بتایا کہ پچھلے ہفتہ 21ڈسمبر کو لگ بھگ 15000اور17000سیاح تاج محل گھومنے ائے تھے۔ یہ ہفتہ سب سے کم سیاحوں والے ہفتوں میں سے ایک ہے۔

ایسا بھی کہاجارہا ہے کہ کئی سیاح ان لائن ٹکٹ بکنگ کے بعد بھی تاج محل دیکھنے کے لئے نہیں ائے ہیں۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ او راین آرسی کے خلاف اگرہ کے بشمول ریاست کے 21اضلاع میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے