سی پی یم کے ترجمان میں ’پپو‘ریمارک نے دیا جھٹکا

,

   

ترویننتھاپورم۔ سی پی ایم کے ترجمان دیشا بھیمانی کے ایڈیٹوریل میں راہول گاندھی کے ویانند سے امیدواری کو ’’ پپو اسٹرائیک‘‘ قراردیا گیاہے۔مذکورہ ترجمان میں شدید طور پر راہول گاندھی کی یہاں سے امیدواری کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے گانگریس کی مکمل تباہی کے لئے اس کو ’’ پپو اسٹرائیک‘‘ قراردیاگیاہے۔

سی پی ائی کے سینئر لیڈر وی ایس اچھوتا نندن نے ماضی میں راہول گاندھی کے تبصرے کو یاد کرتے ہوئے’’ امول بوائی‘‘ بلاتے ہوئے کہاتھا وہ ان تمام سالوں میں بھی بڑھے نہیں ہوئے۔ اچھوتا نندن نے لکھاکہ’’ راہول کانگریس کے معمولی ورکرنہیں ہیں۔

وہ کانگریس کا قطعی فیصلہ ہیں۔ جب وہ اس ڈالی کو کاٹتے ہیں جس پر وہ بیٹھے ہوئے ہیں تو میں انہیں امول بوائی کہنے پر مجبور ہوجاتاہوں۔

اب بھی وہ اسی طرح کے کام کررہے ہیں‘‘۔اپنے ایک فیس بک پوسٹ پر انہوں نے بی جے پی کے بجائے راہول کے لفٹ کے متعلق فیصلہ پر تنقید کی

سی پی ائی ایم ترجمان میں پپو کے لفظ کا استعمال کرنے پر جس کو ایڈیٹوریل بورڈ کے سینئر ممبرس کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد شائع کیاجاتا ہے ‘ کانگریس ورکرس کی جانب سے تنقیدیں کو سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

سوشیل میڈیا پر کئی ورکرس سی پی ائی ایم کو توہین آمیز الفاظ کے استعمال پر بی جے پی ائی ٹی سل ورکرس کی طرح کام کرنے والے کہہ رہے ہیں۔ تریتھالا رکن اسمبلی وی ٹی بالرام نے اس کو ملیالی صحافت کی توہین قراردیا۔

بالرام نے فیس بک پر لکھا کہ ’’ پی راجیو جو کہ سی پی ائی ایم کے ایرناکولم سے امیدار ہیں نیوز پیپر کے چیف ایڈیٹر ہیں جنھوں نے یہ اداریہ تحریر کیاہے۔ اگر ان کے پاس تھوڑی سے بھی غیرت ہے تو وہ برسرعام معافی مانگیں گے‘‘۔

اپوزیشن لیڈر رامیش چیناتھالا نے کہاکہ سی پی ائی ایم کے ترجمان نے جس زبان کا ستعمال کیاکہ ٹھیک اسی طرح کی زبان راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی ورکرس کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ’’ راہول کی امیدواری کی جانکاری ملنے کے بعد سی پی ائی ایم کا توازن بگڑ گیا ہے۔

اب وہ اسی زبان کا استعمال کررہے ہیں جو بی جے پی کرتی ہے۔ ہم سی پی ائی ایم اور بی جے پی دونوں کوشکست فاش کرنے کے لئے سخت محنت کریں گے‘‘۔

اس بات کی بھی جانکاری ملی ہے کہ راہول کے خلاف ترجمان میں شائع اداریہ کی وجہہ سے پارٹی کے اندر بھی کافی تنقیدیں ہورہی ہیں۔ پارٹی کے سینئر قائدین نے نیوز پیپر انتظامیہ سے اپنی ناراضگی بھی ظاہر کی ہے۔

اخبار کے ریسڈنٹ ایڈیٹر ایم منوج نے کہاکہ اخبار میں استعمال کی گئی زبان غیر واجی ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ’’ یہ موثر عدم نگرانی کی وجہہ سے پیش آیا واقعہ ہے۔ ہم اس کی جانچ کریں گے اور مستقبل میں اس طرح کی باتیں دوبارہ رونما نہ ہوں اس کے لئے اقدام اٹھائے جائیں گے۔ کسی بھی سیاسی لیڈر سے ہماری سیاسی دشمن کے نتیجے میں یہ نہیں لکھا گیاہے