شفاف تحقیقات عمل میں لائی جارہی ہے‘ بی جے پی ترجمان اور دیگر سے پوچھ تاچھ ہوئی۔ دہلی پولیس کا سپریم کورٹ میں بیان

,

   

حلف نامہ میں مزید کہاگیاہے کہ مبینہ نفرت انگیز ویڈیو کی جانچ کی گئی ہے اور اس کی نقل تیار کرلی گئی ہے۔
نئی دہلی۔ دہلی پولیس نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 2021میں قومی درالحکومت میں ایک مذہبی اجتماع کے دوران مبینہ نفرت انگیزتقریر کے معاملے میں غیر جانبدارنہ او رشفاف تحقیقات کی جارہی ہے اور دہلی بی جے پی ترجمان‘ سدرشن نیوز ایڈیٹر ان چیف‘ ہندو یوا واہانی ممبرس اور دیگر سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔

مزید یہ بھی کہاکہ فارنسک سائنس لیباریٹری میں سدرشن نیوز ایڈیٹر کے آواز کے نمونے کی مارچ میں یوٹیوب پر رونما ہونے والے مذکورہ ویڈیو کی آواز سے موزانہ مقرر ہے۔

دہلی پولیس کے تحقیقاتی عہدیدار نے اپنے ایک حلف نامہ میں کہاکہ دہلی بی جے پی ترجمان وکرم بیدھوری‘ جو شرکاء میں سے ایک تھے سے ایک کیس میں یکم نومبر2022کو پوچھ تاچھ ہوئی ہے اور انہیں سی آر پی سی کی دفعہ 41اے یو /ایس کے تحت پابند کیاگیاہے“۔

حلف نامہ میں مزید کہاگیاہے کہ مبینہ نفرت انگیز ویڈیو کی جانچ کی گئی ہے اور اس کی نقل تیار کرلی گئی ہے۔

اس میں کہاگیاہے کہ ”فارنسک سائنس لیباریٹری دہلی نے سروش چاونکی کی آواز کے نمونوں کی ریکارڈنگ کے لئے 17مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس کے بعد ان کی آواز کی ریکارڈنگ کے نمونے کا یوٹیوب سے ڈاؤن لوڈ کئے جانے والے ویڈیو/اڈیو سے موزانہ کیاجائے گا۔

اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ ایم اے ایل ٹی مشق کے ذریعہ یوٹیوب پر اپ لوڈ اور تقریب کے دورا ن کی گئی تقریر پر مشتمل ویڈیو کی تفصیلات حاصل کئے جائیں۔ اس کیس میں تحقیقات شفافیت کے ساتھ او ربغیرکسی جانبداری کے کی جارہی ہے“۔

پولیس نے یہ حلف نامہ 13جنوری کو عدالت عظمی کے منظورکردہ حکم کی تعمیل میں داخل کیاجس میں تفتیشی افسر کو ان اقدامات کو ریکارڈ پر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے جو19ڈسمبر2021کو پیش آنے والے واقعے کے بعد سب تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لئے اٹھائے گئے ہیں۔

پولیس نے بھی درخواست کی ہے کہ شاپنگ موڈ یوٹیوب ائی این سی کے اس ائی پی ایڈریس کا پتہ لگائیں جہاں سے مذکورہ ویڈیویوٹیوب پر اپ لوڈ کیاگیاہے‘ اس کا لاگ ان اورلاگ اؤٹ کیاگیا ہے۔

پولیس نے عدالت عظمیٰ کوبتایاکہ ہندو یوا وااہانی دہلی چیف راجیو کمار‘ جس نے ایڈیٹوریم کی بکنگ کرائی تھی‘ جنرل سکریٹری جس نے تقریب کاانعقا دعمل میں لایاتھا اوراشوتوش شرما جس نے ’ہیشانت میڈیا“ کے نام سے یوٹیوب چیانل پر ویڈیو اپ لوڈ کیاتھاکے علاوہ دیگر سے پوچھ تاچھ کر لی گئی ہے۔

حلف نامہ میں کہاگیاہے کہ ”کچھ او رشرکاء تھے جنھوں نے تقریب میں شرکت کی تھی ان کی شناخت کرلی گئی ہے اور اب تک ان سے پوچھ تاچھ نہیں ہوئی ہے۔ ایک ”قطعی رپورٹ‘ مسودہ تیار کرلیاگیاہے اور اس کو جانچ کے لئے پراسکیویشن برانچ بھیج دیاگیا ہے۔ تاہم کچھ نکات پبلک پراسکیوٹر نے اجاگر کئے ہیں جن نکات پر تحقیقات کی گئی ہے“۔

سپریم کورٹ نے 13جنوری کے روز دہلی پولیس کو گوند پوری میں 2021ڈسمبر کو دھرم سنسد منعقد کرنے اور مبینہ نفرت انگیز تقریریں کرنے پر درج ایف ائی آر کے پانچ ماہ گذر جانے کے بعد بھی اس وقت چار ج شیٹ داخل نہیں کرنے اور گرفتاریاں نہیں کرنے پردہلی پولیس کو آرے ہاتھوں لیاتھا۔

اس کیس کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہونے پر دہلی پولیس کو عدالت نے ذمہ دار ٹہرایاتھا۔

درخواست گذار توشار گاندھی کی جانب سے دھرم سنسد میں کھلے عام تشدد کا مطالبہ کرنے کے باوجود تحسین پونا والا معاملے میں نفرت پھیلانے والوں کے خلاف تیزی سے کاروائی کرنے کی ہدایت دینے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کی کھلی خلاف ورزی کرنے کے حوالے کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی نگرانی والی ایک بنچ نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج پر سوالات کی بوچھار کردی تھی۔

گاندھی کے وکیل نے کہاکہ ان کے موکل دہلی پولیس کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں مگر وہ ملک کے جمہوری تانے بانے کی حفاظت کے لئے کاروائی چاہتے ہیں۔ عدالت نے معاملے پر پیر کے روز سنوائی مقرر کی ہے۔