شواہد کی حفاظت سب سے بڑا چیالنج تھا‘ جموں کشمیر ائی جی افہاد المجتبیٰ

,

   

کتھوا میں ایک اٹھ سال کی معصوم لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی او رقتل کے معاملہ میں چھ لوگوں کو سزا جبکہ ایک کو بری کردیاگیاہے۔ ہم بری کئے گئے ملزم کے معاملے کی جانچ کررہے ہیں اگر ضرورت پڑتی ہے تو میں اپیل بھی کریں گے۔

سری نگر۔جموں کشمیر پولیس کی کرائم برانچ کے انسپکٹر جنرل افہاد المجتبیٰ‘ سال2018جنوری میں کتھوا میں پیش ائے اٹھ سال کی معصوم کی اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے معاملے کی جانچ کی ہے۔

انہو ں میراحسان سے بات کرتے ہوئے کتھوا میں اٹھ ملزمین کی گرفتاری کے بعد تحقیقات میں پیش ائے مشکلات پر بات کی ہے۔ پیش ہے کچھ اقتباسات

مذکورہ کیس کو حل کرنے میں کس طرح کی مشکلات کا آپ کو سامنا کرنا پڑا۔

یہ بہت پیچیدہ معاملہ تھا جس میں شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی۔ دوسرا مسلئے لوگ سڑکوں پر اتر ائے تھے۔ ہم نے احتجاجیوں پر ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔

ہماری تمام تر توجہہ شواہد اکٹھا کرنے پر تھی۔ ہم نے اس کیس سے جڑی درخواستوں کے لئے ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ کے چکر کاٹے۔

ہمیں ثابت کرنا تھا۔کتھوا میں ایک اٹھ سال کی معصوم لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی او رقتل کے معاملہ میں چھ لوگوں کو سزا جبکہ ایک کو بری کردیاگیاہے۔

ہم بری کئے گئے ملزم کے معاملے کی جانچ کررہے ہیں اگر ضرورت پڑتی ہے تو میں اپیل بھی کریں گے۔

اصل چیالنج جس کا آپ کو سامنا پڑا وہ کیاتھا؟۔

ہر معاملہ مشکل ہے۔ ایسے واقعات میں ہمیشہ سے ہی شواہد اکٹھا کرنا ایک مشکل کام رہا ہے

ایک موقع پر ملزمین کی جانب سے 45وکلا نے نمائندگی کی۔ کیااس سے آپ نے دباؤ محسوس کیا؟۔

ہر گز نہیں۔ ہمارے پبلک پراسکیوٹر سنتوک سنگھ باسرا‘ مجھے معلوم ہے وہ ایک کافی نامور وکیل ہیں۔ انہوں نے معاملہ نہایت پیشہ وارانہ انداز میں حل کیاہے۔

اس کیس کو حل کرنے میں آپ کس کے سر سہرا باندھتے ہیں۔

کرائم برانچ کی ٹیم ممبران کو‘ جنھوں نے نہایت بہتر انداز میں کیس کی جانچ کی۔

انہوں نے ثابت کردیاکہ وہ کس قدر شاندار ہیں۔ اس کیس میں ہمارے پاس چار پراسکیوٹرس سنتوک سنگھ باسرا‘ مسٹر چوپڑا‘ بھوپیندر سنگھ اور ہرمیندر سنگھ تھے۔

ہم نے اپنا کام بناء کسی خوف او ربنا ء کسی کی حمایت کے کیاہے۔

ٹیم کا ہر رکن قابل ستائش ہے