شہریت ترمیم بل ائین کی کھلی خلاف ورزی۔ ایم سلمان امتیاز

,

   

کہاکہ این آ رسی‘ طلاق ثلاثہ‘ ارٹیکل370کے خاتمے کے بعد شہریت ترمیم بل مسلمانوں کے ساتھ ملک کے دوسرے درجہ کے شہری کے طورپر سلوک کرنے کے لئے ایک گولوالکرئٹ حملہ ہے

علی گڑھ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق صدر ایم سلمان امتیاز نے کہاکہ مرکزی کابینہ کے ذریعہ شہریت (ترمیم) بل 2019(سی اے بی)کی منظوری ائین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہاکہ این آرسی‘ طلاق ثلاثہ‘ ارٹیکل370کے خاتمے کے بعد شہریت ترمیم بل مسلمانوں کے ساتھ ملک کے دوسرے درجے کے شہری کے طور پر سلوک کرنا کے ئے گولوالکرئٹ حملہ ہے۔

مغربی بنگال کے مسلمانوں کو اس سے واضح اشارہ دیاجارہا ہے کہ وہ حراستی کیمپوں میں جانے کے لئے تیار رہیں۔ایم سلمان امتیاز نے سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ مودی حکومت کس بنیاد پر مہاجرین کو ایسی اقسام بنارہی ہے؟۔

یہ واضح طور پر غیرائینی ہے۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ سپریم کورٹ مداخلت کرکے شہریوں کے ائینی حقوق کی حفاظت کرے گا؟۔ یہ بل ہندوستانی ائین کی روح کے خلاف ہے۔

ایک درانداز ذات پات کی تفریق کے بغیر ایک درانداز ہی ہے۔مذہب کی بنیاد پر تفریق درست نہیں ہے‘ کیاکوئی غیر قانونی تارک وطن اپنے آپ کو قانونی ثابت کرنے کے لئے قطار میں کھڑا ہوگا؟۔

وہ ایسا نہیں کرے گا۔ صرف حقیقی شہریوں کو اپنی قومیت ثابت کرنے کے کئے قطار میں کھڑا ہونا پڑے گا جیسا عام لوگوں نے نوٹ بندی کے وقت کیاتھا۔انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ اجودھیا فیصلے کے بعد بی جے پی کو اگلے چاربرسوں تک انتخابی مہم کے دوران بات کرنے کے لئے ایک موضوع مل گیا ہے۔

یہ بی جے پی کی ہوشیاری ہے کیونکہ بصورت دیگر ان کے پاس ترقی کے معاملے میں دیکھانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔بی جے پی عوام کی توجہہ مبذول کرکے 2024کا الیکشن جیتنا چاہتی ہے۔

مرکزی بی جے پی حکومت کی طرف سے عام لوگوں کوایک با ر پھر سے بے وقوف بنایاجارہا ہے‘ کیونکہ وہ تمام شعبوں میں بری طرح ناکام ہورہی ہے۔

عوام کو سمجھنا چاہئے کہ معاشی بحران‘ عوام کے بنیادی مسائل‘ لاکھوں نے روزگار‘ تاجروں اور صنعت کاروں کو ہورہے نقصان سے توجہہ ہٹانے کے لئے یہ شہریت ترمیم بل لایاگیا ہے۔

جب حکومتیں اپنے نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنے‘ اس کے شہریوں کو تعلیم‘ رہائش او رصحت کی سہولتیں فراہم کرنے میں کوتاہی برتنے کاکام کرتی ہیں تو وہ امن امان قائم نہیں رکھ سکتی ہے اور جہاں ترقی نہیں ہوتی ہے‘قدرتی طور پر وہا ں ایسے جذباتی امور کو اٹھاکر ملک کو گمراہ کیاجائے گا۔

اخر میں اس سے عوام یاملک کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ اقدام بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے او رتنوع میں اتحاد کے تصور کے خلاف ہے