شیشہ و تیشہ

   

امیر الا سلام ہاشمی
امید بہار !
تحفے نہ لے کے جاتو حسینوں کے واسطے
ان کو تو اپنے پاس ہی اب میرے یار رکھ
تحفوں کے مستحق ہیں حسینوں کے والدین
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
………………………
ڈاکٹر کا مشورہ
اک ڈاکٹر سے مشورہ لینے کو میں گیا
ناسازی مزاج کی کچھ ابتدا کے بعد
کرنے لگے وہ پھر میرا طبی معائنہ
اک وقف ہائے خاموشہء صبر آزما کے بعد
اور ضربات قلب و نبض کا جب کر چکے شمار
بولے وہ اپنے پیڈ پہ کچھ لکھ لکھا کے بعد
ہے آپ کو جو عارضہ وہ عارضی نہیں
سمجھا ہوں میں تفکر بے انتہا کے بعد
اور لکھا ہے اک نسخہ اکسیر و بے بَدَل
دربار عزتی میں شفا کی د عا کے بعد
لیجئے نماز فجر سے پہلے یہ کپسول
کھائیں یہ گولیاں بھی نماز عشا کے بعد
سیرپ کی ایک ڈوز بھی لیجئے نہار منہ
پھر ٹیبلٹ یہ کھائیے پہلی غذا کے بعد
لینی ہے آپ کو یہ دوا اس دوا سے قبل
کھانی ہے آپ کو یہ دوا اس دوا کے بعد
ان سے خلل پذیر ہو اگر نظام ہضم
پھر مکسچر یہ پیجئے اس ابتلا کے بعد
لازم ہے پھر جناب یہ انجیکشنوں کا کورس
اٹھے نہ ہاتھ آپ کے گر اس دوا کے بعد
اور چند روز کھائیں یہ ننھی سی ٹیبلٹ
کھجلی اٹھے گر بدن میں اس دوا کے بعد
اور تجویز کر دِیے ہیں وٹامن بھی چند ایک
یہ بھی ضرور لیجئے ان ادویات کے بعد
اور چھے ماہ تک دوائیں مسلسل یہ کھائیے
پھر یاد کیجئے گا حصول شفا کے بعد
اک وہم تھا کے دل میں میرے رینگنے لگا
ان کے بیان نسخہ صحت فضا کے بعد
کیمسٹ کی دکان بنے گا شکم میرا
ترسیل ادویات کی اس انتہا کے بعد
میں نے کہا کے آپ مجھے پھر ملیں گے کب
روز جزا سے قبل یا روز جزا کے بعد
………………………
سیٹی !
٭ ویلنٹائن ڈے کے موقع پر ایک نوجوان اپنی گرل فرینڈ کیلئے انگوٹھی خریدنے ایک جیولری شاپ میں گیا اور شو کیس میں رکھی ہوئی ایک انگوٹھی کی قیمت پوچھی۔
دوکاندار بولا : ’’دس ہزار روپئے ‘‘
قیمت سنتے ہی نوجوان کے منہ سے اچانک ایک سیٹی نکل گئی لیکن اُس نے اپنے آپ کو سنبھال ایک دوسری انگوٹھی کی قیمت پوچھی ۔
اس پر دوکاندار برجستہ بولا ’’دو سیٹی !‘‘
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………
حافظے کی کمزوری کے جرم میں
ایک قیدی (دوسرے قیدی سے):۔ یار تم کس جرم میں جیل آئے ہو؟
دوسرا قیدی: حافظے کی کمزوری کے جرم میں
پہلا قیدی: حافظے کی کمزوری؟۔ کیا مطلب؟۔ میں کچھ سمجھا نہیں۔ یہ بھی قید ہونے کی وجہ ہے بھلا؟
دوسرا قیدی:۔ سچ کہہ رہا ہوں یار۔ در اصل میں یہ بھول گیا تھا کہ جس دیوار میں نقب لگا رہا ہوں وہ تھانے کی ہے
عبداﷲ محمد عبداﷲ ۔ حیدرآباد
………………………
نہیں بیٹا …!
٭ فقیر سید وحیدالدین کے ایک عزیز کو کتے پالنے کا بہت شوق تھا ۔ ایک دفعہ فقیر صاحب اپنے عزیز کی موٹر میں بیٹھ کر علامہ اقبالؔ سے ملنے آئے ۔ موٹر میں اِن کے کتے بھی تھے ۔ یہ لوگ علامہ کی خدمت میں جا بیٹھے اور کتوں کو موٹر ہی میں چھوڑدیا ۔ تھوڑی دیر بعد علامّہ اقبالؔ کی ننھی بچی منیرہ بھاگتی ہوئی آئی اور کہنے لگی : ابا جان ! موٹر میں کُتے آئے ہیں ۔
علامہ نے ان حضرات کی طرف اشارہ کرکے کہا : ’’نہیں بیٹا ! یہ تو آدمی ہیں !‘‘
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
کارکردگی…!
٭ تھانے کے ایک انسپکٹر نے ایک کانسٹیبل کو ایک ملزم کی چھے(6) تصاویر دکھا کر کہا، جاؤ ملزم کو تلاش کرو۔ شام کو کانسٹیبل واپس لوٹا اور فخر سے بتایا:’’جناب! پانچ ملزم گرفتار ہوچکے ہیں، چھٹے کی تلاش جاری ہے!۔‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………