شیشہ و تیشہ

   

سرمد حسینی سرمدؔ
قطعہ
رنگ دکھلاکر نرالا آپ نے
عقل پر ڈالا ہے تالا آپ نے
ہم بنے تھے صرف جنت کیلئے
ہم کو جنت سے نکالا آپ نے
………………………
شاداب بے دھڑک مدراسی
ٹریجڈی …!
مرض ہے قبض کا یا ہے بواسیر اُن عزیزوں کو
جنھیں اشکوں سے دامانِ الم دھونا نہیں آتا
یہی تو ٹریجڈی ہے کامیڈی کی بیدھڑک صاحب
اُنھیں ہنسنا نہیں آتا مجھے رونا نہیں آتا
………………………
کیا ہوتا ؟
استاد : اگر انسان کی چار آنکھیں ہوتیں تو کیا ہوتا ؟
شاگرد : آپ کو پیچھے سے آتے ہوئے بھی میں دیکھ سکتا تھا …!!
………………………
کم از کم …!
طالب علم : آج کیا تاریخ ہے ماسٹر صاحب ؟
استاد : تاریخ لکھنے کی ضرورت نہیں ۔ جوابات صحیح لکھو…!
طالب علم : کم از کم ایک چیز تو میں پرچہ میں صحیح لکھنا چاہتا ہوں …!!!
ڈاکٹر فوزیہ چودھری ۔ بنگلور
………………………
’’وائرس…!!‘‘
٭ ڈاکٹر نے دماغی پرابلم کی وجہ سے مریض کی میموری واش کردی اور پوچھا ’’کچھ یاد آرہا ہے ؟ ‘‘
مریض : صرف بیوی کا نام ۔
ڈاکٹر ہنس کر : ’’سب کچھ فارمیٹ ہوگیا مگر وائرس نہیں گیا‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
فرق …!
٭ ایک شخص اپنے دوست سے : ’’لو میریج (Love Marriage) اور ارینج میریج (Arranged Marriage) میں کیا فرق ہے ؟
دوست : لو میریج میں آدمی اپنی ہی گرل فرینڈ سے شادی کرتا ہے اور ارینج میریج میں وہ اکثر دوسروں کی گرل فرینڈ سے شادی کرتا ہے ۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………
رہبر …!
٭ ایک پروفیسر صاحب کو بلی بہت ستارہی تھی وہ دور چھوڑکر آئے ، ان کے آنے سے پہلے ہی بلی گھر میں موجود تھی ۔ پھر بلی کو گاؤں کے باہر مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے ایک بیابان میں چھوڑ دیا ، لیکن واپسی کا راستہ بھول گئے ۔ اسی پریشانی کے عالم میں بیوی کو فون کیا اور دریافت کیا ’’کیا بلی گھر آگئی …!‘‘ ، وہ بولی ہاں آگئی ہے ، پروفیسر صاحب بولے ’’بلی کو یہاں بھیجو میں راستہ بھول گیا ہوں …!!‘‘
مسعود احمد ۔ محلہ قلعہ ، نرمل
………………………
لیڈری زبان
٭ ایک لیڈر نے ڈاکٹر سے خواہش ظاہر کی میری رپورٹ ایسی زبان میں سمجھاؤ کہ میں آسانی سے سمجھ سکوں ۔
ڈاکٹر نے یہ سنکر لیڈری زبان میں کچھ یوں کہا آپ کا بلڈ پریشر گھوٹالے کی طرح بڑھ رہا ہے ، پھیپھڑے جھوٹی تسلیاں دینے لگے ہیں اور دل اپوزیشن کے اعتراضات پر استعفی دینے والا ہے ۔
سید سراج الدین حسن ۔ مدینہ کالونی فلک نما
………………………
تعمیل ادب …!
٭ مالک نے اپنے نوکر سے کہا : ’’میں تھوڑی دیر کیلئے باہر جارہا ہوں ۔ تم ہوشیاری سے کام کرنا ، اگر دکان میں کوئی آئے اور تمہیں کچھ آرڈر دے تو اُس کی تعمیل ادب کے ساتھ کرنا ‘‘۔
کچھ دیر کے بعد مالک واپس آیا ، اُس نے نوکر سے پوچھا : ’’کیا کوئی آیا تھا ؟ ‘‘
نوکر نے جواب دیا : ’’جی ہاں ! اس نے حکم دیا تھا کہ دونوں ہاتھ اوپر کرکے کونے میں کھڑے ہوجاؤ ۔ میں نے نہایت اخلاق سے اُ س کی تعمیل کی ، پھر وہ تمام رقم اُٹھاکر چلا گیا …!!‘‘
ڈاکٹر فوزیہ چودھری ۔ بنگلور
………………………