شیشہ و تیشہ

   

احمدؔ قاسمی
ڈگڈگی …!!
ڈگڈگی دل کی بجاکر دیکھ لو
فکر کا بندر نچاکر دیکھ لو
وقت کی رفتار کتنی تیز ہے
وقت کو چکلے لگاکر دیکھ لو
………………………
قسمت…!
ناؤ کاغذ کی چلاکر دیکھ لو
زد میں طوفانوں کی آکر دیکھ لو
ڈوب کر مرنا اگر قسمت میں ہے
اپنی قسمت آزماکر دیکھ لو
………………………
خواجہ فریدالدین صادقؔ
مزاحیہ غزل
سب کو بناؤ اُلو نیا سال آگیا
لوگوں پہ ٹوپی ڈالو نیا سال آگیا
دونوں طرف بھی ہیڈ ہو اور ہیڈ ہی کہو
سکّہ پھر اک اُچھالو نیا سال آگیا
قرضہ ادا کروں گا نیا وعدہ اک کرو
اک بار پھر پھراؤ نیا سال آگیا
اب آگیا الیکشن تو پھر ووٹ ڈال دو
پھر پیسے لے کے ڈالو نیا سال آگیا
چکلے لگائے سالوں کو سسرے کو چھوڑکر
سسرے کا مال کھاؤ نیا سال آگیا
جنتا تمہارے چالوں کو سمجھے گی نہ کبھی
نیتاجی جالا ڈالو نیا سال آگیا
صادقؔ محلہ ہے یہ حسینوں کا ایک نیا
دل کی دوکان کھولو نیا سال آگیا
………………………
نمک پارے …!!
l اگر آپ معقول شخصیت سے شادی کریں تو ہر روز … ’’یوم عاشقاں‘‘
l اگر آپ کسی نامعقول شخصیت سے شادی کریں تو ہر روز … ’’یوم شہیداں‘‘
l اگر آپ کسی کاہل سے شادی کریں تو ہر روز … ’’یوم محنت‘ ‘
l اگر آپ کسی مالدار سے شادی کریں تو ہر روز … ’’یوم ِ سالِ نو‘ ‘
l اگر آپ کسی ناسمجھ سے شادی کریں تو ہر روز … ’’یومِ اطفال ‘‘
l اگر آپ کسی دھوکہ بازسے شادی کریں تو ہر روز … ’’یومِ اپریل فول‘ ‘
l اور اگر آپ شادی ہی نہ کریں تو ہر روز
’’یومِ آزادی‘‘
………………………
آخر ماجرہ کیا ہے ؟
بیوی (شوہر سے ) : میں کچھ ہفتوں سے دیکھ رہی ہوں کہ حج سے واپس آنے کے بعد سے آپ نے مجھے میری جانی ، میری زندگی ، جانِ جگر وغیرہ کہنا چھوڑ دیا ہے ، آخر ماجرہ کیا ہے ؟
شوہر (بیوی سے ) : بیگم …! میں نے توبہ کرلی ہے ، اب میں جھوٹ نہیں بولوں گا!
محمد عبدالرزاق ۔ آصف نگر
………………………
جانے کے لئے نہیں …!
٭ ایک بڑی بی نامور حکیم صاحب سے علاج کرانے جاتی تھیں۔ ایک سال علاج کرانے کے بعد جب کوئی افاقہ نہیں ہوا تو بڑی بی نے کہا : ’’حکیم صاحب ! سال بھر سے علاج کرائے جارہی ہوں لیکن بیماری ہے کہ جانے کا نام نہیں لیتی … !!‘‘ ۔
حکیم صاحب بولے : اجی بڑی بی ! اس عمر میں بیماری جانے کے لئے نہیں بلکہ لے جانے کے لئے آتی ہے …!!‘‘
نجیب احمد نجیب ۔ حیدرآباد
………………………
صحیح بات …!!
٭ ایک شادی کے فنکشن میں بیوی نے اسٹیج پر بیٹھے ہوئے دولہا دولہن کو دیکھ کر اپنے شوہر سے کہا : ’’دیکھو جی ! دولہا اپنی دولہن سے کتنی خوبصورتی سے مسکراتے ہوئے باتیں کررہا ہے تم کبھی بھی مجھ سے ایسا مسکراتے ہوئے بات کرتے ہی نہیں ۔
شوہر (ٹھنڈی سانس لیتے ہوئے کہا ) : ’’بیگم ! شادی سے آج تک تم نے مجھے صحیح بات کرنے کا موقع ہی کب دیا مسکرانے کی بات تو دور کی ہے …!!‘‘۔
سالم جابری ۔ آرمور
………………………
ضرورت نہیں …!
٭ شوہر ’’ہم آج کھانا باہر کھائیں گے‘‘۔
بیوی (خوش ہوتے ہوئے)،’’آپ دس منٹ ٹھہریں میں ابھی تیار ہو کر آتی ہوں‘‘۔
’’تیار ہونے کی ضرورت نہیں، جا کر کھانا بناؤ۔ میرا کہنے کا مطلب تھا کہ کھانا باہر صحن میں کھائیں گے‘‘… شوہر نے کہا۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………