شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
تسمہ پا…!
اِن خدا کے بندوں نے، جانے کن زمانوں سے
ہر کنارِ دریا پر چوکڑی جمائی ہے
خضر کا لڑکپن بھی اِن کے سامنے گزرا
ٹول ٹیکس والوں نے کتنی عمر پائی ہے
………………………………
کریٹیکل جگتیالی
مزاحیہ غزل
ساس کالی ہے سُسرا کالا ہے
پورا ڈامبر ہمارا سالا ہے
وہ الیکشن میں جیتنے والا ہے
کیونکہ غنڈوں کو اُس نے پالا ہے
لیڈروں کو لگا خدا پیچش
اُن کے منہ میں ، میرا نوالا ہے
کیا چڑیلیں ڈرائیں گی مجھ کو
اُن کی اماں تو میری خالہ ہے
میٹھا میں نے کھلایا بیگم کو
گھر میں کَھٹّے کا بول بال ہے
نکٹے دینے لگے ہیں اب بھاشن
ناک والوں کے منہ پہ تالا ہے
رشتہ دار آگئے ہیں بیگم کے
گھر میں مکڑی کے جیسے جالا ہے
راکھی ساونت کو لے کہ چانٹو کیا
میرے خوابوں میں مدھو بالا ہے
برتھ ڈے آگیا ہے نیتا کا
اب تو پبلک کا بس دیوالا ہے
گرکو اوندھا پڑئینگا نالی میں
تو نے پگڑی میری اُچھالا ہے
کریٹیکلؔ مت ہو خدا سے مایوس
دور تیرا بھی آنے والا ہے
…………………………
افہام و تفہیم
٭ ایک چھوٹی سی بچی نے اپنی ٹیچر کو بتایا
’’رات کو میں ڈیڈی کے ساتھ سویاتھا‘‘۔
ٹیچر نے اس کی اصلاح کے خیال سے فقرے کو درست کرکے دہرایا۔
’’ رات کو میں ڈیڈی کے ساتھ سوئی تھی‘‘۔
بچی یہ فقرہ سُن کر سوچنے لگی، پھر بولی۔
’’ یہ اُس وقت ہوا ہوگا جب میں سوچکا تھا‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
قیمت !!
٭ ایک شخص پرانے سامان کی دکان پر آیا اور جیکٹ اُتارکر دکاندار کے سامنے رکھ دیا اور بولا ، بولئے اس جیکٹ کا کتنا روپیہ دیں گے ؟
دکاندار ’’صرف سو روپئے ‘‘
’’لیکن اس کی قیمت تو ہزار روپئے تک ہے جناب ‘‘ وہ شخص کہنے لگا ۔
دکاندار ’’ہوگی ! لیکن میری نظر میں تو اس کی قیمت سو روپئے سے زیادہ نہیں ہے ‘‘۔
کیا آپ پورے دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ اس کی قیمت صرف سو روپئے ہے ؟‘‘ وہ شخص کہنے لگا ۔ دکاندار ’’ہاں بھئی ہاں ! اس سے ایک پیسہ بھی زیادہ نہیں ہے ‘‘۔
’’تو پھر لیجئے سو روپئے اور یہ جیکٹ میرے حوالہ کردیجئے ، کیونکہ یہ جیکٹ میں نے آپ کے گھر کے اندر والی رسی پر سے لی ہے ‘‘۔
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
…………………………
پھر ملیں گے …!!
ڈاکٹر : اب تو آپ خطرے سے باہر ہیں اب کیوں اتنا ڈر رہے ہیں …!؟
مریض بولا : جس ٹرک سے ایکسیڈنٹ ہوا ہے اس پر لکھا تھا زندگی رہی تو پھر ملیں گے ۔
اختر عبدالجلیل ۔ محبوب نگر
…………………………
کچھ دے ہی رہا ہے …!!
نوکر : اپنے کنجوس مالک سے، جناب پڑوسی آپ کو گالیاں دے رہا تھا …!
مالک : دینے دو بھئی ! کچھ دے ہی رہا ہے ، لے تو نہیں رہا ہے …!!
اختر عبدالجلیل ۔ محبوب نگر
…………………………
کچھ زیادہ نہیں ہے؟
٭ ایک اخبار کے دفتر میں پہنچ کر ایک صاحب نے تلاش گمشدہ کا اشتہار دیا ۔ انھوں نے اپنی بیوی کے گمشدہ پالتو کتے کو تلاش کرنے پر ایک لاکھ روپئے انعام کا اعلان کیا ۔
اشتہار بک کرنے والے کلرک نے قدرے حیرت سے کہا …
’’انعام کچھ زیادہ نہیں ہے ؟ ‘‘
’’اس کتے کے لئے زیادہ نہیں ہے ۔ اس لئے کہ میں نے خود جاکر اسے سمندر میں ڈبویا ہے ‘‘۔ شوہر نے شرارت سے جواب دیا۔
نظیر سہروردی۔ حیدرآباد
…………………………