عام آدمی پارٹی میں کرپشن!

   

کرپشن کے خلاف جدوجہد سے وجود میں آنے والی عام آدمی پارٹی نے ملک بھر میں اپنی ایک امیج بنائی تھی ۔ کرپشن سے پاک سیاست کا دعوی پارٹی کی جانب سے کیا جاتا ہے ۔ پارٹی کے سربراہ اورچیف منسٹر دہلی اروند کجریوال انتہائی سادگی پسند قرار دئے جاتے ہیں۔ بحیثیت چیف منسٹر بھی ان کے رکھ رکھاؤ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ وہ عہدہ کے زعم میں مبتلا نہیںہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے ارکان اسمبلی اور وزراء کیلئے بھی ایک طرح کا ضابطہ بنادیا ہے اور سبھی کیلئے اس پر عمل کرنا ضروری ہے ۔ اسی طرح کے امیج کی وجہ سے پارٹی کو پنجاب میں بھی اقتدار حاصل ہوا ۔ بھگونت مان ریاست کے چیف منسٹر بن گئے ۔ بھگونت مان کی امیج بھی ایک دیانتدار سیاسی لیڈر کی ہے ۔ ویسے تو عام آدمی پارٹی کے قائدین خود کو لیڈر نہیں بلکہ عوام کا خادم قرار دیتے ہیں ۔ عوام کو متاثر کرنے والے نعرے دیتے ہیں اوردل لبھانے والی باتیں کرتے ہیں۔ یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ صرف زبانی نہیں بلکہ عملی طور پر بھی کام کرنے والے ہیں۔ دہلی کے عوام بھی کجریوال حکومت کی کارکردگی سے خوش نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی کو دوسری مرتبہ ریاست میں مکمل اکثریت کے ساتھ اقتدار حاصل ہوا ہے اور اسی لہر کو پنجاب تک وسعت ملی اور پنجاب میں بھی عام آدمی پارٹی نے شاندار کامیابی حاصل کرلی ہے ۔ تاہم کرپشن سے پاک حکومت کا جو امیج تھا ایسا لگتا ہے کہ اس پر کچھ داغ لگنے شروع ہوگئے ہیں۔ پنجاب میں چند ہفتے قبل قائم ہوئی حکومت کے ایک وزیر پر کرپشن کے الزامات عائد ہوئے ۔ چیف منسٹر بھگونت سنگھ مان کے علم میں یہ بات آئی ۔ انہوں نے فوری وزیر کو کابینہ سے علیحدہ کردیا ۔ یہ چیف منسٹر کی کارروائی اپنی جگہ الگ ہے لیکن پارٹی کے وزیر اگر کرپشن میں ملوث ہوتے ہیں ان کی ذہنیت کا پتہ چلتا ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت نے انہیں وزارت سے علیحدہ کیا ہے ۔ رکن اسمبلی کی حیثیت سے استعفی نہیں دلوایا گیا ہے ۔ جب وہ وزیر کی حیثیت سے کرپشن میں ملوث ہوسکتے ہیں تو رکن اسمبلی کی حیثیت سے بھی عہدہ کا بیجا استعمال کرسکتے ہیں۔ اس طرح کے اندیشوں کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔
اب دہلی کے ایک وزیر ستیندر جین کومنی لانڈرنگ کے کیس میں گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ انہیں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی تحویل میں بھی دیدیا گیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ستیندر جین نے ناجائز طریقوں سے دولت کمائی ہے ۔ پہلے تو اروند کجریوال یا پارٹی کی جانب سے اس تعلق سے خاموشی اختیار کی گئی تھی تاہم کجریوال نے آج اپنے وزیر کی کھل کر مدافعت کی اور دعوی کیا کہ ان کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں۔ کجریوال کا کہنا تھا کہ اگر ان کے خلاف الزامات میںایک فیصد بھی سچائی ہوتی تووہ خود ستیندر جین کو برطرف کردیتے ۔ ان کا کہنا تھا کہ در اصل سیاسی اختلافات کی بنیاد پر انہیں نشانہ بنایا گیا ہے اور سارے الزامات بے بنیاد ہیں۔ جس طرح اروند کجریوال کا کہنا ہے الزامات بے بنیاد بھی ہوسکتے ہیں۔ فرضی دعوے بھی کئے جاسکتے ہیں تاہم یہ ایک پہلو بھی ضرور سامنے آتا ہے کہ اقتدار کے چند برس میں عام آدمی پارٹی کے وزراء اور قائدین کے خلاف بھی کرپشن کے الزامات عائد ہونے لگے ہیں۔ اب تک پارٹی اوراس کے قائدین اسطرح کے الزامات سے دور تھے ۔ کوئی ان کے خلاف الزام عائد کرنے کے موقف میں نہیں تھا ۔ تاہم اب ان کے خلاف الزامات عائد ہو رہے ہیں اور پنجاب میں تو خود چیف منسٹر نے الزام کو تسلیم کیا ہے اور انہوں نے وزیر کو کابینہ سے علیحدہ بھی کردیا ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سبھی الزامات بے بنیاد اور فرضی نہیں ہیں۔
جہاں تک عام آدمی پارٹی کے امیج کی بات ہے تو ابھی بھی یہ امیج متاثر نہیںہوا ہے ۔ عوام میں اب بھی اس پارٹی کے تعلق سے ایک طرح کی مثبت تصویر ہی ہے ۔ اس کے قائدین کے تعلق سے بھی عوام میں ہمدردی ضرور موجود ہے لیکن یہ وقت نقطہ آغاز بھی ثابت ہوسکتا ہے ۔ پارٹی کے ذمہ دار قائدین کو چاہئے کہ وہ اپنے وزراء اور ارکان اسمبلی کے اقدامات پر نظر رکھیں ۔ انہیں دیانتدارانہ سیاست کا پابند بنائیں۔ کرپشن سے دور رہنے کیلئے وقفہ وقفہ سے ہدایات جاری کریں۔ جو لوگ اس طرح کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ اگر دوسری جماعتوں کی طرح عام آدمی پارٹی کا امیج بھی متاثر ہوجاتا ہے تو پھر پارٹی کے انتخابی اور سیاسی امکانات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔