’’عذاب قبر سے پناہ مانگو ‘‘

   

سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک انصاری صحابی کے جنازے کے ساتھ رسول اللہ ﷺکے ہمراہ نکلے، جب ہم قبر کے پاس پہنچے تومیت کو دفن کرنے سے پہلے رسول اللہ ﷺبیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے آس پاس بیٹھ گئے، ہماری کیفیت ایسی تھی جیسے ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں یعنی سب پر خاموشی طاری تھی، آپ ﷺکے ہاتھ میں لکڑی تھی جس سے آپ زمین کرید رہے تھے۔ آپ ﷺنے سر مبارک اوپر کی جانب اٹھایا اور دو یا تین دفعہ فرمایا: عذاب قبر سے پناہ مانگو۔ پھر آپ ﷺنے فرمایا: بندہ مومن پر جب دنیا سے رخصت ہونے اور آخرت کی طرف روانہ ہونے کا وقت آتا ہے تو آسمان سے ملائکہ نازل ہوتے ہیں ، جن کے چہرے بڑے سفید اور آفتاب کی طرح روشن ہوتے ہیں ان کے پاس جنت کے کفن اور جنت کی خوشبو ہوتی ہے اور تاحد نظر بیٹھ جاتے ہیں ، پھر ملک الموت آتا ہے اور اس کے سر کے قریب بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے اے پاکباز روح اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور اس کی رضاء کی طرف چلو، تو روح ایسے آسانی سے نکل آتی ہے جیسے مشکیزے سے پانی نکلتا ہے ،ملک الموت اسے وصول کرتا ہے توجلدی سے فرشتے ملک الموت سے اسے حاصل کرکے جنت کے کفن اور اس کی خوشبو میں لپیٹ دیتے ہیں اور اس سے روئے زمین پر اعلیٰ سے اعلیٰ کستوری جیسی مہک پھوٹتی ہے۔ فرشتے اسے لے کر آسمانوں کی طرف چڑھتے ہیں ، جن ملائکہ کے پاس سے گزر ہوتا ہے تو وہ پوچھتے ہیں ، یہ پاکیزہ روح کس کی ہے؟ وہ کہتے ہیں فلاں بن فلاں کی روح ہے، وہ اس کا خوبصورت نام بتاتے ہیں ، جس سے اس کو بلایا جاتا تھا، یہاں تک کہ اس کو آسمان دنیا تک پہنچا دیا جاتا ہے فرشتے اس کے لیے آسمان کے دروازے پر دستک دیتے ہیں ، اس کے لیے آسمان کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے پھر آسمان کے مقرب فرشتے اوپر والے آسمان تک اسے پہنچا دیتے ہیں حتی کہ ساتویں آسمان تک پہنچا دیا جاتا ہے۔