غیرملکی میڈیا سے روبرو ہونے کی سنگھ کو ضرورت کیوں پڑی؟۔

,

   

نئی دہلی۔ اس ماہ کے آخری ہفتہ میں راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھگوات بیرونی میڈیاسے روبرو ہورہے ہیں۔

اس میں پاکستان کو چھوڑ کر الگ الگ ملک کے قریب 70میڈیاہاوز کو دعوت نامہ بھیجا گیاہے۔بیرونی میڈیاسے یہ بات چیت کیمرے کے بغیرہوگی اور اس کو رپورٹ نہیں کیاجاسکے گا۔ پہلی مرتبہ سنگھ کے بیرونی میڈیا سے بات چیت کی پہل کی ہے۔

آخر سنگھ کوبیرونی میڈیا سے ملنا اور بات کرنے کی ضرور ت کیوں آن پڑی۔پہلی مرتبہ جب مودی حکومت اقتدار میں ائی تو اس وقت بھی سنگھ کو لے کر بیرونی میڈیا کی زیادہ توجہہ دیکھنے لگی تھی۔

وزیراعظم مودی خود سنگھ کے سیوم سیوک ہیں اور سنگھ بھی کئی مرتبہ یہ کہہ چکا ہے۔ حکومت کے ہر فیصلے میں سنگھ کی چھاپ تلاش کی جانے لگی اور ہر بیان کو سنگھ کے نظریہ سے جوڑ کر دیکھنا شروع ہوا۔

سنگھ کے متعلق دنیابھر میں دلچسپی بڑھنے لگی تو اس کے متعلق سوال بھی اٹھنے لگے۔ ہر مسلئے پر سنگھ کی سونچ ہے ایسے لے کر کئی طرح کی باتیں سامنے انے لگیں۔

بیرونی میڈیا نے اپنے اداریہ سے لے کر اس کی عام خبروں میں تک سنگھ کے تئیں شد ت پسندی کی سونچ کے حوالے سے اشاعت شروع کردی۔

سنگھ کے ایک عہدیدار نے کہاکہ سنگھ کی اس پہل کے پیچھے مقصد ہے تنظیم کو لے کر جو غلط باتیں پھیلائی جاتی ہیں اور اب تک غلط سونچ بنی ہے اس کو دور کیاجائے اور سنگھ کی سونچ کے بارے میں حقائق سامنے رکھے جائیں۔

سنگھ کو ویسے بھی زیادہ میڈیا فرینڈ نہیں مانا جاتا ہے اورسنگھ میڈیا سے ایک دوری بنائے رکھنے پر یقین رکھتا ہے۔

سنگھ کی تشہیری شعبہ کی ذمہ میڈیا سے بات چیت کرنا ہے لیکن اپنے ملک کے میڈیا کے روبرو ہی سنگھ اس طرح نہیں کھلا ہے جس طرح دوسری تنظیمیں ہیں