غیر معمولی احتجاج میں مصر کے صدر السیسی کو ہٹانے کی مانگ

,

   

صنعت کار محمد علی کی جانب سے السیسی پر بدعنوانی کا الزام لگائے جانے کے بعد مصرکے مختلف شہروں میں ریالیوں کا انعقاد

القاہرہ۔ملک بھر کے مختلف شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں موافق جمہوریت مظاہرین نے جمعہ کے روز صدر عبدالسیسی کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

سوشیل میڈیا پر پوسٹ کئے گئے ویڈیوز میں احتجاجیوں کو مخالف السیسی اور السیسی کو ہٹاؤ کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ملک کی درالحکومت القاہرہ میں مظاہرین کو احتجاج کرتے ہوئے دیکھا گیا‘۔جو اسکندریہ او رسوئزکا دوسرا بڑا شہر ہے۔

سادہ لباس میں متعین عہدیداروں نے مظاہرین کو قاہرہ کے تحریر اسکوئر میں داخل ہونے سے روک دیا‘ یہ وہی تحریر اسکوائر ہے جہاں پر 2011میں حسنی مبارک کو برخواست کرنے کی تحریک شروع کی گئی تھی۔

مصرکے اندر الجزیرہ کی نشریات پر امتناع عائد کردیا گیا ہے مگر راجدھانی میں کئی گرفتاریوں کی خبریں ہیں‘ اور مظاہرین پر آنسو گیس کا بھی استعمال کیاگیاہے۔

احتجاجی مظاہروں کی شروعات اس وقت ہوئی جب خود ساختہ جلا وطن مصری کاروباری اور ادکار محمد علی نے صدر السیسی پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا اور لوگوں سے مذکورہ لیڈر کی برطرفی کے لئے سڑکوں پر اترنے کے لئے آواز دی۔

السیسی نے ان الزامات کو ”جھوٹ“ قراردیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔منگل کے روز پوسٹ کردہ ویڈیو میں علی نے کہاکہ ”اگر جمعرات تک السیسی اپنے استعفیٰ کا اعلان نہیں کرتے ہیں تو پھر مصری عوام جمعہ کے روز احتجاج کے لئے چوراہوں پر اتر جائے گی“

https://twitter.com/EslamMu7/status/1175127399408766977

علی نے اپنے پہلے ویڈیو پوسٹ کی شروعات2ستمبر سے کی ہے۔ ان کے تازہ ویڈیو ز کا مشاہدہ ہزاروں لوگ نے اس وقت کیااور اپنے مادر وطن میں انہیں عوامی شخصیت بنادیا۔

جمعہ کے روز نشر ویڈیو کے بعد احتجاج میں اورشدت پیدا ہوگئی‘ علی نے لوگوں کو حوصلہ دیا اور اپنے حقوق کے مطالبہ کو جاری رکھنے کے لئے مضبوط موقف پیش کرنے پر زوردیا۔

علی نے کہاکہ ”عظیم المرتبت پرودگار ہے۔ پہلے ہی بہت ہوگیا‘ میں مصرواپس آنا چاہتاہوں۔ میں مصراور اپنے لوگوں کی کمی محسوس کررہاہوں۔ اللہ تعالی آپ کو حوصلہ دے“

مشرقی وسطی میں الجزیرہ کے مبصر یحییٰ غنیم نے کہاکہ انہیں ”حقیقت“ میں اس بات کایقین ہے کہ جمعہ کے احتجاج نے مصری عوام میں ایک منفرد انداز کا جوش او رولولہ پیدا کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اب جو کچھ مصر میں ہورہا ہے اس کی شروعات پہلے ہونا چاہئے تھا تاکہ ملک کو ظلم وزیادتی سے نجا ت دلائی جاسکے“۔

السیسی کے اقتدار میں آنے کے بعد معاشی سادگی کے اقدامات متعارف کرائے گئے‘ تاکہ بہار عرب2011کے ذریعہ خراب معیشت کو دوبارہ بحال کرنے کاکام کیاجاسکے۔

مگر غربت کا تناسب کم نہیں ہوا ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جس کی اجرائی جولائی میں ہوئی ہے تین میں سے ایک مصری غربت کی زندگی گذار رہا ہے