فلسطین۔ جیل سے رہائی پر اسرائیل کی رضامندی کے بعد عودہ نے ہڑتال کو معطل کردی

,

   

خلیل عودہ جو پچھلے172دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں‘ جس کو موت کا خطرہ لاحق تھا‘ 2ستمبر کے روز رہا کردئے جائیں گے۔
فلسطینی قیدی خلیل عودہ نے چہارشنبہ کے روز اپنی بھوک ہڑتال کومعطل کردیا جو 172دنوں سے جاری تھی‘ اکٹوبر میں ان کی رہائی کے لئے اسرائیل کی رضا مندی کے بعد انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

فلسطینی قیدیوں او رسابق قیدی امور اتھاریٹی نے کہاکہ ہڑتال کو معطل کرنے کا فیصلہ ان کی انتظامی حراست کی حد کا تعین کرنے اور اسے 2اکٹوبر کو رہا کرنے کے تحریری معاہدے پر پہنچنے کے بعد کیاگیاہے۔

معاہدے کے بموجب عودہ مکمل صحت یابی تک اصف ہاروفیح اسپتال میں رہیں گے‘ انہیں اسپتال سے رہا کرنے کے بعد وہ جیل نہیں ائیں گے‘ کیونکہ ان کی حالات خراب ہے اور صحت یابی کے لئے طویل وقت لگے گا۔

فلسطینی پلیٹ فارمس پر ایک ویڈیو گشت کررہا ہے جس میں دیکھایاگیاہے کہ قیدی عودہ ”چائے کاپہلا پیالہ“ پی رہے ہیں اور بھوک ہڑتال کو معطل کرنے کے بعد ایک تقریر کررہے ہیں۔

معاہدے پر پہلے تبصرے میں عودہ اس کیس میں ان کا ساتھ دینے والے ہر کشی کا شکریہ ادا کیا او رکہاکہ انتظامی حراست ایک غیرمنصفانہ سز ا ہے او رہر شخص اس سے نجات اور آزادی حاصل کرنے کے لئے قربانی دینے کا مستحق ہے۔

ہڑتال معطل کرنے کے بعد خلیل عودہ کی فاتح والدہ نے کہاکہ ”اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے۔ اللہ تمہاری مدد کرے خلیل“۔

تحویل اور سابق قیدی امور کے کمیشن نے کہاکہ زیرتحویل عودہ نے ایک عظیم جنگ لڑی‘ جس کے لئے اس نے اپنا گوشت اور جان قربان کردی ان کی حالیہ تصویر اس کا بہترین ثبوت ہیں۔

غیر سرکاری فلسطینی قیدی کلب کے بموجب عودہ صحت کی مشکل حالات سے گذ رہے تھے‘ وزن کم ہوگیاتھا‘ گردوں کی کارکردگی میں نمایاں کمی ائی تھی‘ قلب اور پھیپھڑے متاثر ہوئے۔

اگست 19کو عودہ کی تحویل معطل کردی گئی تھی مگر اسکو ختم نہیں کیاگیا‘ جس کی وجہہ سے انہوں نے بھوک ہڑتال کوجاری رکھنے کا فیصلہ کیا‘ صحت میں بہتری آنے تک وہ اسپتال میں ہی رہیں گے۔

فلسطینی قیدی خلیل عودہ 40سال کے ہیں اور مقبوضہ جنوبی مغربی کنارہ کے شہر ایڈنا سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے مارچ میں اپنی بھوک ہڑتال کی شروعات کی اور اس کے 111دنوں کی تکمیل کے بعد 21جون کے بعد اسرائیلی انتظامیہ نے ان کی ایڈمنسٹرٹیو تحویل کو ختم کرنے کا وعدہ کیاتھا۔

تاہم 5جولائی کے روز اسرائیل کے اپنے وعدہ سے مکر جانے کے بعد انہوں نے دوبارہ بھوک ہڑتال کی شروعات کی تھی اور ایڈمنسٹرٹیو تحویل کے جون میں اختتام کے باوجود اس میں چار ماہ کی مزید توسیع کردی تھی۔

مقبوضہ دستوں کی جانب سے متعدد سطحوں کے منظم بدسلوکی کا بھوک ہڑتال کے دوران انہوں نے سامنا کیا۔ انہیں جسمانی اورذہنی نشانہ بنایاگیا۔ فی الحال وہ اسپتال میں سنگین خرابی صحت کی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔ انہیں آخری مرتبہ 27ڈسمبر2021کو اکسانے کے الزامات کے تحت گرفتار کیاگیاتھا او رچھ ماہ کی ایڈمنسٹرٹیو تحویل میں کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔

عود ہ2002کے بعد سے چار مرتبہ گرفتارہوئے او ریہ ان کی پانچویں گرفتاری تھی۔ اسرائیل نے ان پر فلسطین اسلامی جہاد گروپ(پی ائی جے) کے کارکن ہونے کا الزام لگایاہے۔ خلیل ایک تعلیم یافتہ نوجوان اور حافظ قرآن کے طور پرجانے جاتے ہیں اور وہ اپنے شہر کے ایک سماجی کارکن بھی ہیں۔

عوامی خدمت کے لئے انہوں نے رضاکاروں کے ایک گروپ کے ساتھ تحریکات بھی چلائی ہیں۔ وہ ایک شادی شدہ اور چار بیٹیوں تولانا‘ لاورین‘ ماریہ او رمریم کے والد ہیں اور ان کی سب سے چھوٹی بیٹی کی عمر9سال کی ہے

https://twitter.com/Freethemall6/status/1516875667635322881?s=20&t=cR4iuHPRpVzEuTDShW1CiQsrc=”https://www.facebook.com/plugins/post.php?href=https%3A%2F%2Fwww.facebook.com%2Fprisonerssociety%2Fposts%2Fpfbid0UkDci2dP8J9K5bhDrDRp3AJetjEauBmMnvWUeAGGKh9kSCWhBBJ3X8FyJa6mPkFhl&show_text=true&width=500″ width=”500″ height=”660″ style=”border:none;overflow:hidden” scrolling=”no” frameborder=”0″ allowfullscreen=”true” allow=”autoplay; clipboard-write; encrypted-media; picture-in-picture; web-share”>