فون ٹیپنگ کیس میں گرفتار ڈی ایس پی پرنیت راؤ کے انکشافات

   

بلیک میلنگ کے ذریعے تقریباً ایک سو کروڑ روپئے کی رقم وصول
حیدرآباد ۔ 23 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : فون ٹیپنگ معاملہ میں گرفتار ڈی ایس پی پرنیت راؤ سے آج ساتویں دن بھی پوچھ تاچھ کی گئی ۔ تحقیقاتی ٹیموں کو پرنیت راؤ سے پوچھ تاچھ کے دوران حیرت انگیز انکشافات کا سامنا کرنا پڑا ۔ گرفتار ڈی سی پی پرنیت راؤ کے علاوہ اس معاملہ میں پورا ایس آئی بی شعبہ ہی ملوث تھا جو نہ صرف اپوزیشن قائدین کے فون ٹیپنگ کیا کرتے تھے بلکہ انٹلی جنس چیف پربھاکر راؤ کی قیادت میں بلیک میلنگ کی جارہی تھی ۔ اس وقت کے انٹلی جنس چیف مفرور بتائے گئے ہیں جب کہ اس معاملہ میں سابقہ ڈی سی پی ٹاسک فورس رادھا کرشن راؤ ، ایس پی بھوجنگ راؤ اور ڈی ایس پی ، ایس آئی پی تروپتنا کو بھی تحقیقاتی عہدیداروں نے شک کے دائرے میں لے لیا ہے ۔ اپوزیشن قائدین کے فون ٹیپنگ کے علاوہ خانگی افراد کی فون ٹیپنگ بھی کی جاتی تھی اور انہیں بلیک میل کرتے ہوئے ہراساں کیا جاتا تھا ۔ ذرائع کے مطابق ٹیپنگ ٹکنالوجی کے لیے ان عہدیداروں نے اسرائیل اور روس جیسے ممالک کا بھی دورہ کیا اور بلیک میلنگ کے ذریعہ کروڑہا روپئے تقریبا ایک سو کروڑ سے زیادہ کی رقم وصول کی گئی ۔ ذرائع نے بتایا کہ سال 2018 سے اپوزیشن قائدین کے فونس کی غیر مجاز طور پر ٹیپنگ کی گئی ۔ انٹلی جنس چیف پر الزام ہے کہ انہوں نے چند اپنے بھروسہ مند عہدیداروں کا انتخاب کرتے ہوئے انہیں اپنی ٹیم میں شامل کرلیا تھا اور خفیہ ٹیم تیار کی گئی تھی اور بیرونی ممالک کا دورہ کرتے ہوئے جدید عصری آلات کو فراہم کیا گیا ۔ ٹیپنگ بہت ہی راز دارانہ انداز میں کی جاتی تھی اور اپوزیشن قائدین پر 24 گھنٹے نظر رکھنے کے لیے ان کے مکانات پر بھی ایس آئی بی عہدیداروں کو تعینات کیا جاتا تھا اور ان اطلاعات کو مرکز سے بھی راز میں رکھتے ہوئے بہت کم وقت میں تکمیل کیا جاتا تھا ۔ اپوزیشن قائدین کے علاوہ تاجروں کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔ تقریبا 30 سے زائد تاجرین کے فونس پر نظر رکھی گئی اور غیر مجاز طور پر ان کے فونس کی ٹیپنگ کرتے ہوئے اور انہیں بلیک میل کرتے ہوئے ایک اندازے کے مطابق 5 تا 6 سو کروڑ روپئے وصول کئے گئے ۔ اس ضمن میں پولیس ان سابقہ ملازمین اور عہدیداروں کی جائیدادوں کا بھی پتہ چلانے میں مصروف ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ پنجہ گٹہ پولیس نے اس خصوص میں 10 مقامات پر دھاوا کیا اور تلاش جاری ہے ۔۔ ع