قومی سطح پر اعداد وشمار خطرناک دیکھے پر روزگار کے حالت عام سکیٹر میں کافی بہتر ہے۔

,

   

بے روزگاری کی آنچ کے باوجود بھاری جیت کیسے

نیشنل سیمپل سروے افس(این ایس ایس اے) کی تازہ رپورٹمیں بتایا گیا ہے کہ 2017-18میں بے روزگاری کی سطح6.1فیصد کی ریکارڈ سطح پر چلی گئی ہے۔

سال2011-12میں یہ 2.2فیصد پر تھی۔ این ایس ایس اے کا دعوی ہے کہ بے روزگاری کے تناسب میں اضافہ کی ایک وجہہ سروے کا بدلہ ہوا طریقے ہے۔

اس میں تعلیمی یافتہ لوگوں کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے‘ جن میں بے روزگاری کا تناسب ہمیشہ زیادہ ہوتا ہے۔

ادھر سنٹر فار مانٹیرنگ انڈین اکنامک (سی این ائی ای)کے دوسال کے سروے میں بھی بے روزگاری کے تناسب میں اضافہ دیکھا ہے۔ اپریل2019کے لئے یہ تناسب 7فیصدرہا۔

عظیم پریم جی یونیورسٹی کے ”اسٹڈی آف ورکنگ انڈیا“ میں گمان لگایاگیا ہے کہ 2018میں بے روزگاری کے تناسب میں 5فیصد تھا اور15-29سال کے نوجوانوں میں بے روزگاری تین گناہ زیادہ تھی۔

اس عمر کے نوجوانوں میں شہری سطح پر بے روزگاری کافی تھی۔ سال2018اکٹوبر‘ ڈسمبر کے لئے این ایس ایس اے کی اعداد وشمار 23.7فیصد کی بے روزگاری دیکھا رہی ہیں۔

یہی وجہہ ہے کہ کانگریس اوردیگر اپوزیشن جماعتوں نے اپنی انتخابی مہم میں روزگار کے موضوع پر نریندر مودی کو لگاتا نشانے پر رکھا۔

پھر بھی مودی لوک سبھا الیکشن میں شاندار پیمانے پر جیت گئے؟۔ اس سے بھی چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ مودی کو نوجوانوں کے زیادہ ووٹ کیسے ملے؟

ایک وجہہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ روزگار سونچ کی موضوع ضرور ہے‘ لیکن الیکشن نتائج پر اس کا زیادہ اثر نہیں پڑتا۔

دوسری وجہہ یہ ہوسکتی ہے کہ رسمی شعبہ میں نوکریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

تیسری وجہہ بے روزگاری کی شکل میں جن لوگوں کی گنتی کی گئی ہے وہ دراصل بہتر ملازمت کی تلاش کررہے ہیں۔

چوتھی وجہہ ہار جیت کو غریب لوگوں کے لئے دس فیصد تحفظات کے اعلان مودی کو لئے ماسٹر اسٹروک ثابت ہوگیاہے۔روزگار کا الیکشن کے نتائج سے کچھ خاص رشتہ نہیں رہا ہے۔

اٹل بہاری واجپائی کے وزیراعظم رہنے کے دوران روزگار میں اضافہ کا تناسب2.3فیصدر سالانہ تھا۔ پھر بھی 2004میں وہ الیکشن ہارے۔

پھر یوپی اے اول میں ملازمت کا تناسب0.8فیصد سالانہ رہا لیکن یوپی اے نے 2009کے الیکشن میں جیت حاصل کی ہے۔

سال2009-14کے دوران یوپی اے دوم ملازمت کے تناسب میں اضافہ ہوا اور وہ ایک فیصد سالانہ ہوگیا لیکن 2014میں یوپی اے کو الیکشن میں شکست ہوئی۔

ابھی این ایس ایس اے کی ڈاٹا سے بے روزگاری کو45سالوں سے زیادہ ہونے کی بات کا پتہ چلنے کے بعد بھی مودی نے زبردست جیت حاصل کی ہے۔

رسمی شعبہ میں ترقی واقعہ اچھی ہے۔ملازمین کے پرواڈنڈ فنڈآرگنائزیشن میں رسمی شعبہ کے ملازمین کو انرول منٹ تیزی کے ساتھ بڑھا ہے