ماہر اطفال سے ہسٹری شٹر تک کفیل خان کا مذکورہ سفر۔ ویڈیو

,

   

گورکھپور۔ایک ماہر اطفال سے ہسٹری شٹر بننے کے لئے انہیں محض تین سے ساڑھے تین سال کا وقت لگاہے۔

ایک برطرف ماہر اطفال جو بی آر ڈی میڈیکل کالج میں اپنے دوبارہ بحالی کے متمنی ہیں‘ ڈاکٹر کفیل خان کو اب ایک ہسٹری شٹر قراردیاگیاہے جس سے یہ بات یقینی ہوگئی ہے کہ وہ پولیس کی نگرانی میں رہیں گے۔

ہفتہ کے روز جاری ایک ویڈیو پیغام میں خان نے کہاکہ ”یوپی کی حالت کچھ اس طرح کی ہے مجرموں پر کوئی نگرانی میں کی جارہی ہے اور ایسے لوگوں کی ہسٹری شیٹ بشمول میری کھولی جارہی ہے جس بے قصور ہیں“۔

YouTube video

خان نے الزام لگایاہے کہ یہ ”ریاستی سرپرستی میں نشانہ بنانا ہے“۔ گورکھپور کے سرکل افیسر وریندر پرتاب سنگھ کے بموجب خان کی ہسٹری شیٹ راج گھاٹ پولیس اسٹیشن میں کھولی گئی ہے۔

راج گھاٹ پولیس اسٹیشن کے ریکارٹ کے مطابق ہسٹری شیٹ کا نمبر50اے ہے جس میں خان کے خلاف پانچ مقدمات درج ہیں گورکھپور میں 3اور دہلی اور آگرہ میں بالترتیب ایک ایک مقدمہ درج کیاگیاہے۔

خان نے کہاکہ ”مجھے دو سکیورٹی گارڈس دے دیں تاکہ مجھ پرچوبیس گھنٹے نگرانی رکھی جاسکے لہذا فرضی مقدمات میں ماخوذ ہونے سے میں بچ جاؤں۔

این ایس اے ایکٹ کے تحت جیل سے رہائی کے بعد سے میں میں انہیں (حکومت کو) ہر ماہ مکتوب تحریر کررہاہوں کہ میری ملازمت مجھے واپس لوٹا دیں تاکہ میں بچوں اور ملک کی بحیثیت ایک ڈاکٹر خدمت کرسکوں“۔

سال2017اگست میں بی آر ڈی میڈیکل کالج اور اسپتال میں آکسیجن کی قلت کے سبب بچوں کی اموات کے پیش ائے واقعہ میں دیگر ڈاکٹرس او رعملے کے ساتھ خان کو بھی لاپرواہی کے الزام میں گرفتار کرلیاگیاتھا۔

تاہم محکمہ جاتی جانچ میں تمام الزامات سے وہ بری کردئے گئے تھے۔ اپریل2018میں ضمانت ملنے کے بعد ڈاکٹر خان کو اسی سال ستمبر میں مبینہ طور پر بھائی راچ کے اسپتال میں اشتعال انگیزی پیدا کرنے کا گرفتارکرلیاگیاتھا۔

ان کے گھر والو ں کا دعوی ہے کہ جب انہیں پتہ چلاکہ بچے نامعلوم مرض کی وجہہ سے مل رہے ہیں تو وہاں پر گئے تھے وہیں اسپتال انتظامیہ کا الزام ہے کہ انہوں نے بغیر کسی کی اجازت کے مریضوں کے گھر والوں سے پوچھ تاچھ کی ہے۔

ضمانت ملنے کے کچھ دنوں بعد ہی دوبارہ انہیں ان کے بھائی عدیل کے ساتھ گورکھپور پولیس نے فرضی دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے مبینہ بینک اکاونٹ کھولنے پرگرفتارکرلیاتھا۔ بعدازاں بھائی کو ضمانت مل گئی تھی۔

پچھلے سال 29جنوری کے روز خان کو ممبئی ائیرپورٹ سے اس لئے گرفتار کرلیاگیاتھا ان پر الزام تھا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کے دوران 2019ڈسمبر میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اکسانے والی تقریر کی تھی۔

متعدد الزامات کے تحت ایک مقدمہ درج کیاگیا جس میں دوگروپس میں دشمنی کو فروغ دینا بھی شامل ہے اور ڈاکٹر خان کوماتھرا کی جیل میں قید کردیاگیاتھا۔

مذکورہ علی گڑھ ضلع انتظامیہ نے 13فبروری کو ان کے خلاف این ایس اے درج کیاتھا۔کئی ماہ بعد مذکورہ الہ آباد ہائی کورٹنے یکم ستمبر2020کو اپنے ایک فیصلے میں رہا کردیا اور ان کی گرفتاری کو ”عدالت کی آنکھوں میں غیرموزوں“ قراردیاتھا۔

عدالت نے کہاکہ این ایس اے ”تقریر کا کچھ منتخب الفاظ کو لے کر اور تقریر کی حقیقی منشاء کو نظر انداز کرتے ہوئے“ عائد کیاگیاہے۔

تاہم یوپی حکومت نے سپریم کورٹ میں خصوصی درخواست دائر کی تھی جس میں اس فیصلے کو چیالنج کیاگیاتھا مگر چیف جسٹس ایس اے بابڈی کی قیادت میں ایک بنچ نے اس کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیاتھا کہ”یہ ایک بہتر آرڈر دیکھائی دے رہا ہے“۔

رہائی کے فوری بعد مذکورہ ڈاکٹر اپنی فیملی کے ساتھ فوری راجستھان کے جئے پور منتقل ہوگئے تھے۔ ان کے دوبھائی عدیل خان اور کاشف جمیل بھی اپنے فیملی کے ساتھ گورکھپور سے جئے پور منتقل ہوگئے۔

میرے بھائی کاشف جمیل پر حملہ کیاگیا اور وہ گولیوں سے زخمی ہوگیاتھا۔ عدیل خان نے کہاکہ پولیس نے میرے اور میرے بھائی کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کئے۔

جب کفیل خان جیل سے باہر ائے ہمیں جانکاری ملی کہ پولیس ان پر ایک او رمقدمہ درج کرنے کی تیاری میں ہے۔ ہم تمام نے اس کے بعد جلد سے جلد یوپی چھوڑدینے کا فیصلہ کیا۔

ہم کرایہ کے مکانات میں رہ رہے ہیں اور اپنی بچت اور اراضیات فروخت کرتے ہوئے گذارا کررہے ہیں“۔

عدیل نے مزیدکہاکہ ”کفیل خان کے خلاف چار مقدمات زیر التوا ہیں۔ دہلی اور گورکھپور میں ایک ایک کے حساب سے دیگر دو مقدمات کو فرضی الزامات کی وجہہ سے خارج کردیاگیاہے“۔