مجاہد آزادی راگھو ویندرا راؤ کے آخری رسومات مسلم نوجوانو ں نے انجام دئے ہیں

,

   

فیاض علی اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر آخری رسومات ہندو ریتی رواج کو ذہن میں رکھ کر انجام دئے ہیں

حیدرآباد۔ راگھو ویندرا راؤ جو طویل عمر کی وجہہ سے مختلف امراض کا کچھ وقت سے شکار تھے‘ حالیہ دنو ں میں انہیں حیدرآباد کے ایک اسپتال میں داخل کیاگیاتھا‘ جمعہ کے روز علاج کے دوران فوت ہوگئے ہیں۔

جگتیال کے مسلم لڑکوں نے اس کے آخری رسومات انجام دئے ہیں۔فیاض علی اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر آخری رسومات ہندو ریتی رواج کو ذہن میں رکھ کر انجام دئے ہیں

راگھو ویندرا راؤ کون تھے؟
ملیالا منڈل کے مانالا میں 1927کو ان کی پیدائش ہوئی تھی‘ راگھو ویندرا راؤ نے مانالا اور ملیالا میں ابتدائی تعلیم حاصل کی اور جگتیال ہائی اسکول سے اسکول کی تعلیم حاصل کی تھی۔

خود مختار شخصیات کے حامل تھے اور انہوں نے نظام کے جاگیردارانہ نظام کی کھل کر مخالفت کی تھی۔

انہوں نے تھایندرا مینا راؤ‘ جووڈی رتنا کر راؤ اور دیگر کے ساتھ ملکر نظام حکومت کے خلاف محاذ ارائی کی تھی۔ ہندوستان کو 15اگست1947میں جب آزادی ملی تھی اس وقت نظام حکومت نے تلنگانہ میں کرفیو نافذ کردیاتھا ریاست میں ہندوستان پرچم لہرانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

نظام کے احکامات کو مسترد کردتے ہوئے راگھو ویندرا راؤ نے جگتیال ہائی اسکول کی چھت پر ترنگا لہرایاتھا۔ حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیاتھا۔

نظام پولیس اور رضاکاراروں کے عام لوگوں پر حملے کی روک تھام میں انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر احتجاج کو وسعت دی اور مانالامیں نظام حکومت کے ریونیو دستاویزات کونذر آتش کردیاتھا۔

جب پولیس نے ان کی تلاش میں شدت پیدا کردی تب وہ انڈر گروانڈ ہوگئے او رمصلح جدوجہد میں تربیت حاصل کی تھی۔ریاست حیدرآباد کے انڈین یونین میں انضمام کے بعد انہوں نے عام کسان کی طرح زندگی گذاری

راگھو ویندرا راؤ جنھوں نے پدمانائیکا منڈپم کا قیام عمل میں لایاتھا نے ویلما سانکیشاما منڈلی کے قیام میں بھی اہم رول اداکیاتھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے فریڈم فائٹر اسوسیشن کے ضلع صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دئے ہیں۔

رعیتو بندھو کی رقم حکومت کو واپس کرتے ہوئے انہوں نے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کو مشورہ دیاتھا کہ اس رقم کو وہ غریبوں میں تقسیم کردیں۔