مجھے اپنے جسم کی نہیں ملک کی پرواہ ہے۔ جسمانی معذور کے ہاتھ میں پلے کارڈس مرکز توجہہ

,

   

سید اسماعیل ذبیح اللہ
مرکز میں زیر اقتدار بی جے پی حکومت نے جب سے این آرسی او رسی اے اے قانون نافذ کرنے کی بات کہی ہے تب سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پراحتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

اپنی مخالفت کا اظہار کرنے کے لئے مظاہرین نت نئے اندازاختیار کررہے ہیں۔ ان دنوں سوشیل میڈیاکچھ تصویریں اور ویڈیوز وائیرل ہورہے ہیں جس میں مظاہرین مخالف سی اے اے‘ این آرسی اور این پی آر نعروں پر مشتمل پلے کارڈس تھامے ہوئے اپنی برہمی اور ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔

ایسے ہی دو تصویریں ہم سیاست ڈاٹ کام کے ناظرین کے لئے پیش کررہی ہیں‘ جس میں ایک معذور شخص اپنے جسم کی پرواہ کے بجائے دستاویزات کے لئے فکر مند ی ظاہر کررہا ہے۔

اپنے دونوں ہاتھوں او رپیروں سے معذور یہ نوجوان بڑی مشکل سے ایک پلے کارڈس اٹھائے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جس پر لکھا ہے کہ”میں اپنی جسم(اعضاء) کی وجہہ سے پریشان نہیں ہوں‘مگر پریشان ہوں تو اپنے ملک کے لئے“۔

یہ تصویر سوشیل میڈیا پر خوب وائیرل ہورہی ہے۔تصویر دیکھنے کے بعد اس بات کا اندازہ ہوجاتا ہے کہ ملک کی عوام کس قدر باشعور ہے او راپنے جمہوری حق کے استعمال سے واقف ہے۔

ٹھیک اسی طرح کا ایک اور پلے کارڈ س بھی ہم سیاست ڈاٹ کام کے ناظرین کے لئے پیش کررہے ہیں جو ایک عمر رسیدہ شخص کے ہاتھ میں ہے۔

مذکورہ احتجاجی شخص کے ہاتھ میں جو پلے کارڈس ہے اس پر تحریر ہے کہ ”پانچ سوسال قدیم مسجد کے دستاویزات دیکھانے پر بھی مسجد نہیں ملی‘ستر سال کے دستاویزات دیکھانے پر شہریت ملے گی کیا؟“۔

مظاہرین کی سونچ او ر فکر کا ان پلے کارڈس سے اندازا لگایاجاسکتا ہے۔شہریت ترمیمی بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظوری اور صدر جمہوریہ کی دستخط کے بعد شہریت ترمیمی قانون بن گیا ہے۔

جس کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پراحتجاج کیاجارہا ہے۔

کشمیر سے لے کر کنیا کماری تک آسام سے لے کر ممبئی تک سارے ملک میں لوگ سڑکوں پر اتر کر شہریت ترمیمی ایکٹ(سی اے اے) کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کررہے ہیں۔

حکومت کی منشاء ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے تحت 31ڈسمبر2014سے قبل بنگلہ دیش‘ پاکستان اور افغانستان میں ظلم وستم کا شکار اقلیتی طبقات جس میں ہندو‘ سکھ‘ عیسائی‘ بدھسٹ‘ پارسی اور جین شامل ہیں انہیں ہندوستان کی شہریت سے نوازا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے بارہا اس بات کااعلان کیاجارہا ہے کہ مذکورہ ممالک کے مسلمان اس مرعات کے زمرے میں نہیں ائیں گے۔

ائینی اصولوں کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے سی اے اے اور این آرسی کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے احتجاج کی شروعات کی اور یہ احتجاج اب سارے ملک میں پھیل گیا ہے۔

اس احتجاج کی سب سے منفرد انداز یہ رہا ہے کہ اس میں تمام عمر کے لوگ‘ مذہبی حدود سے بالاتر ہوکر احتجاج میں نہ صرف شامل ہیں بلکہ نئے شہریت قانون کے خلاف جاری احتجاج میں ہر ممکن ساتھ دے رہے ہیں۔

جس احتجاج میں نوجوان شامل ہوں‘ اس کی کامیابی یقینی ہوجاتی ہے۔

آسام سے لے کر نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ تک نوجوان طبقہ ہی اس احتجاج کی قیادت کررہا ہے۔

YouTube video