مخالف سی اے اے احتجاج کی وجہہ سے جیل میں بند والدین کو وارناسی کے اس کی معصوم کی آنکھیں تلاش رہی ہیں ”مما کہاں ہے“۔

,

   

منگل کے روز کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے ٹوئٹ کے بعد چمپک کی والدین سے دوری سرخیوں میں ائی ہے
واراناسی۔مہامور گنج علاقے کے گھر میں اپنی خالہ دیبدریتا کے گود میں کھیل رہے دیڑھ سال کے چمپک کو یقینا اس بات کا علم نہیں ہے اس کے والدین ایکتا شیکھر اور روی شیکھر کہاں پر ہیں‘

مذکورہ دونوں جہدکار 19ڈسمبر کے روز شہریت ترمیم ایکٹ کے خلاف احتجاج کے دوران دیگر67لوگوں سے گرفتاری کے بعد سے واراناسی کی جیل میں قید ہیں۔

دیبدریتا اور ان کے شوہر ششی کانت بی بی آریا‘جس کو چمپک بھی پکاتے ہیں کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔

دیبدریتا نے کہاکہ ”چمپک اپنی والدہ کا دودھ پیتی ہے۔ اس کا دیڑھ سال ابھی پورا ہوا ہے۔

وہ اپنے والدین کی کمی محسوس کررہی ہے اور اس کی آنکھیں دونوں کی تلاش کررہی ہیں۔

جب سے دونوں گرفتار کئے گئے ہیں تب سے ہم ہی چمپک کی دیکھ بھال کررہے ہیں“۔

تاہم انہوں نے کہاکہ ماں کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا اور وہ آریہ کو خوش رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”ہم اس کو دودھ‘ بسکٹ‘ پیش کررہے ہیں اور اس کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔

شام کے وقت باہر بھی لے کر جارہے ہیں تاکہ وہ دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل سکے“۔

ششی کانت نے کہاکہ جب سے اس کے والدین گرفتار ہوئے ہیں تب سے سارے فیملی چمپک پر اپنی توجہہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

ششی کانت نے کہاہم نے چمپک کے والدین کی ضمانت کے لئے ایک درخواست دی ہے جس پر یکم جنوری کے روز مقامی عدالت میں سنوائی ہوگی۔

منگل کے روز کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے ٹوئٹ کے بعد چمپک کی والدین سے علیحدگی سرخیوں میں ائی ہے۔

مخالف سی اے اے احتجاجیوں کو روکنے کے لئے پولیس کی بربریت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے متواتر ٹوئٹس میں پرینکا نے کہاکہ ”کئے طلبہ‘ گاندھیائی‘ امبیڈکروادی‘ اور سماجی جہدکاروں نے حال ہی میں واراناسی میں سی اے اے کے خلاف پرامن احتجاج کیا۔

تمام کو پولیس نے جیل بھیج دیا۔ ایک سال کی معصوم گھر پر اکیلی ہے۔

پرامن احتجاج کے لئے اتنا سنگین سزا۔حکومت کا یہ برتاؤ حد پارکرچکا ہے“۔

کم سے کم 19لوگ جس میں بشمول ایک اٹھ سال کامعصوم واراناسی میں بھگدڑ کے دوران اترپردیش میں 19ڈسمبر سے اب تک فوت ہوگئے ہیں