مدھیہ پردیش میں بھارت جوڑو یاترا کی آمد کے پیش نظر سیاسی ہنگامہ آرائی

,

   

ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لئے قیاس یہ لگایاجارہا ہے کہ بی جے پی او رکانگریس دونوں ہی اپنے بالترتیب منصوبوں کو روبعمل لانے کی تیار میں ہیں۔
بھوپال۔ راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا(بی جے وائی) نومبر20کے روز مدھیہ پردیش میں داخل ہوگی‘ جس سے ریاست کی سیاسی حلقوں میں ہنگامہ آرائی دیکھنے کو مل رہی ہے اور 2023کے آخری حصہ میں ہونے والے ریاست کے اسمبلی انتخابات کے لئے ایک کلیدی میدان کی تیاری کی جارہی ہے۔

ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لئے قیاس یہ لگایاجارہا ہے کہ بی جے پی او رکانگریس دونوں ہی اپنے بالترتیب منصوبوں کو روبعمل لانے کی تیار میں ہیں۔

ذرائع کے مطابق راہول گاندھی کی بی جے وائی کی ریاست میں داخل سے قبل یا دوران بی جے پی ایک ”چھوٹا اپریشن لوٹس“ کی تیاری کررہی ہے اور اس نے دو منصوبے تیارکئے ہیں۔

ائی اے این ایس کو ذرائع نے بتایاکہ پہلے منصوبے کے مطابق بی جے پی کانگریس کے 8-10اراکین اسمبلی کو خریدنے کی کوش کرسکتی ہے۔

اس کے علاوہ کانگریس کے اراکین اسمبلی قبائیلی علاقوں میں ان کا ہدف ہوں گے بالخصوص وہ گجرات کی ریاست سے قریب کے جھابوا اور مالوا نیمار علاقے ہیں جہاں پر انتخابات کی مہم چل رہی ہے۔

ذرائع کے بموجب مذکورہ بی جے پی کی اپنی حکمت عملی کے مطابق وہ اس بات کا تاثر دینے کی کوشش کریگی کہ ”بی وائی جے کا کوئی اثر نہیں ہے“۔

تاہم کچھ سیاسی مبصرین کی یہ بھی سونچ ہے کہ وہ مذکورہ بی جے پی کبھی بھی کانگریس اراکین اسمبلی کو خریدنے کا اپنا منصوبہ ظاہر نہیں کریگی جو اس کا ”پلان اے“ ہے۔

ایک ذرائع کاکہنا ہے کہ ”مذکورہ ’پلان بی‘کی تشکیل اس تاثر کے لئے کی جائے گی کہ قدیم سیاسی جماعت کے ساتھ قبائیلی نہیں ہیں اور اس کا یہ بھی اثر ہوسکتا ہے کہ مدھیہ پردیش کی قبائیلی سیٹیں گجرات کی سرحدپر ہیں“۔

ذرائع کے مطابق کانگریس کے بعض اراکین اسمبلی بی جے پی سے کانکنی سرمایہ کار سے اکن اسمبلی بنے سنجے پاٹھک کے ذریعہ رابطہ میں ہیں جو پہلے کانگریس میں تھے۔

دریں اثناء مدھیہ پردیش اربن ڈیولپمنٹ منسٹر بھوپیندر سنگھ نے ان قیاس آرائیوں کو مستر د کردیاکہ ریاست میں راہول گاندھی کی یاترا کے دوران کانگریس قائدین کو خریدنے کی تیاری کی جارہی ہے۔

سنگھ نے مزیدکہاکہ ”کانگریس خوف زدہ ہے او ریہ وجہہ ہے وہ اس طرح کی افواہیں پھیلارہی ہے‘ یقینا کانگریس کے کئی اراکین اسمبلی ہم سے رابطہ میں ہیں مگر یہ ”اپریشن لوٹس“ محض ایک افواہ ہے جو کانگریس نے تشکیل دی ہے۔

ہم بھارت جوڑو یاترا سے پریشان نہیں ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اس کا مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں کوئی اثر نہیں پڑیگا“۔

درایں اثناء مزید قیاس آرائیاں او رپیشین گوئیاں اسوقت شروع ہوگئی جب مدھیہ پردیش میں بھارت جوڑو یاترا سے عین ایک دن قبل بی جے پی نے اپنے اراکین اسمبلی کا اجلاس طلب کیاہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ چیف منسٹر شیو راج سنگھ چوہان اورپارٹی کی ریاستی یونٹ کے صدر وی ڈی ورما نے یہ اجلاس طلب کیاہے۔ تمام اراکین اسمبلی سے کہاگیاہے کہ وہ 17نومبر کے روز اجلاس میں موجود رہیں۔

بعض ذرائع کی یہ بھی کہنا ہے کہ 20سے زائد بی جے پی کے اراکین اسمبلی جس کو اگلے انتخابات میں پارٹی سائیڈ لائن کردیگی‘ وہ باہر کے راستے تلاش کرنے کی تیاری میں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ”ان میں زیادہ تر جیوترادتیہ سندھیا کے وفادار ہیں جس کو ڈر ہے بی جے پی اگلی مرتبہ انہیں ٹکٹ نہیں دیگی“۔

اس کے علاوہ ایک کانگریس لیڈر نے نہ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ ”بی جے پی کے اراکین اسمبلی کمل ناتھ سے رابطہ میں ہیں اور اگر بی جے پی کوئی کھیل کی کوشش کریگی تو کانگریس نے بھی اس کاجواب دینے کی تیاری مکمل کررکھی ہیں“۔

اس کانگریس لیڈرنے کہاکہ ”کمل ناتھ نے ایک بیان دیاتھا کہ بی جے پی کے اراکین اسمبلی ان کے رابطے میں ہیں اور وہ ایک قسم کی بی جے پی کو وارننگ تھی“۔