مسجد کو خالی کرنے پر گجرات میں احتجاج کے بعد تشدد میں 1کی موت 175گرفتار

,

   

جونا گڑھ۔غیر مجاز قبضوں کے خلاف ایک اپریشن میں گجرات کے جونا گڑھ میں پولیس اور ایک ہجوم کے درمیان تشدد کے واقعات میں ایک کی موت ہوگئی اور 174کو تحویل میں لے لیاگیا ہے۔

جمعہ کی رات مبینہ طور پر جونا گڑھ میونسپل کارپوریشن کی طرف سے ایک مقامی مسجد کو دئے گئے بیدخلے کی نوٹس کے سلسلے میں احتجاج شروع ہوا‘ جس میں پانچ دنوں کے اندر دستاویزات جمع کرانے کامطالبہ کیاگیا۔

مذکورہ نوٹس مسجد کے خلاف لگائے گئے غیرقانونی تعمیرات کے الزامات سے متعلق تھا۔ پانچ دن کی مہلت کے بعد مسجد کی جانب سے ردعمل کی کمی کے سبب کارپوریشن نے اس کاروائی کو انجام دیا۔۔

میونسپل کارپوریشن کی ٹیم جیسے جمعہ کی شام انہدام کی نوٹس لے کرموقع پر پہنچی‘ تو اس کی مخالفت میں وہاں پر 500-600لوگ جمع ہوگئے۔

جونا گڑھ سپریڈنٹ آف پولیس روی تیجا واشٹی نے کہاکہ حالات شام 10.15تک بگڑ گئے۔ جبہجوم نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا اور متعدد گاڑیوں کو آگ لگادی۔ بگڑے حالات پر قابو پانے کے لئے پولی سنے لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔

وام شٹی نے کہاکہ ”اس واقعہ میں پولیس جوان زخمی ہوئے ہیں۔ جملہ 174لوگ کو حراست میں لیاجاچکا ہے۔ ابتدائی صورتحال میں ایک شہری پتھراؤ کی وجہہ سے ہلاک ہوا مگر پوسٹ مارٹم میں اس کی بھی وضاحت ہوگئی ہے۔ مزید تحقیقات کی جارہی ہے“۔

تشدد کے بعد بڑے پیمانے پر پولیس افسران کی ایک بڑی تعداد علاقے میں حالات پر کنٹرول اور نظم وضبط کی بحالی کے لئے تعینات کردی گئی ہے۔

جونا گڑھ میں حکام نے 27مئی2023کے روز احتجاج کے باوجود غیر قانونی تجاوزات کو نشانہ بناتے ہوئے ہٹانے کی کاروائی کو انجام دیاہے۔ اس روز جملہ 176غیر قانونی مزرات اور مزید18مذہبی مقامات پر انہدامی کاروائی کی گئی ہے۔

شہر کے اپر کوٹ حصہ میں اس کاروائی کوانجا ددینے کے لئے اٹھ بلڈوزرس کااستعمال کیاگیاہے۔ اس اپریشن کو اوپر کوٹ قلعہ جونا گڑھ کی تزین نو وارائش کے فیصلے کے مطابق ہے‘ جس کے لئے 70کروڑ کی لاگت سے ریاستی حکومت کام انجام دے رہی ہے۔ تجاوزات والی اراضیات پر غیرقانونی طریقے قائم رہائش گاہوں کو بھی مسمار کیاگیا ہے۔