مسجد کی تعمیر روکنے کے بعد یوپی کے ضلع میں کشیدگی

,

   

سمبھال(اترپردیش)۔ مبینہ طو ر پر راتوں رات غیر قانونی طور پر ضلع سمبھال میں کھڑی کی جانے والی مسجد کی تعمیر کو روکنے پر علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ علاقے میں پولیس کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔دوسری کمیونٹی کے لوگوں کی جانب سے اعتراض پر چہارشنبہ کی رات سرائی تارین علاقے میں زیر تعمیر مسجد کا کام روک دیاگیا۔مسجد کی چھت پہلے سے تعمیر کی گئی تھی جب پولیس نے عمارت کو مقفل کرکے نماز کے لئے لوگوں کے اکٹھا ہونے پر روک لگادی تھی۔

ضلع مجسٹریٹ اویناس کرشنا سنگھ نے کہاکہ کسی بھی قسم کے تصادم او رآگے کی تعمیر کو روکنے کے لئے موقع پر پولیس متعین کردی گئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق کچھ لوگ چند ماہ قبل سرائی تارین میں مدرسہ کے اندر نماز ادا کرنا شروع کیاتھا۔

بعدازاں مدرسہ کے اندر ایک مسجد تعمیر کرلی او رپڑوسیوں او ردوسری کمیونٹی کے لوگوں نے اس پر اعتراض جتایاتھا۔ پولیس کی مداخلت کے بعد تعمیر روک دی گئی تھی او رساتھ میں سب ڈویثرنل مجسٹریٹ نے مزید احکامات جاری کرتے ہوئے کہاتھا کہ یہاں پر کسی قسم کے تعمیرات انجام نہیں دئے جانے چاہئے۔

چہارشنبہ کی صبح دیگر کمیونٹی کے لوگ جو قرب وجوار میں رہتے ہیں پولیس کو مسجد کی دوبارہ تعمیر کے متعلق جانکاری دی۔ اسٹیشن ہاوز افیسر (ایس ایچ او) رویندر کمار حیات نگر پولیس اسٹیشن موقع پر پہنچے اور جگہ کو مقفل کردیا۔

جولوگ وہاں پرجمع تھے وہ قریب کی مسجد گئے اور وہاں سے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ یہ اعلان کیاہے کہ پولیس نے نماز پڑھنے سے روک دیا اور”نئی مسجد“ سے ان کی مقدس کتابوں کو نکال باہر پھینک دیاہے۔

جس کے فوری بعد بھاری بھیڑ اکٹھا ہوگئی اور پولیس کی موجودگی میں عورتوں نے مسجد کا قفل توڑدیا۔خطرے کا احساس کرتے ہوئے سینئر سیول او ر ضلع پولیس عہدیدار موقع پر پہنچے اور حالات کو مزید کشیدہ ہونے سے بچانے کے لئے آر اے ایف کی ٹیموں کو متعین کردیا۔

عہدیدارو نے کمیونٹی کے لوگوں سے بات کی او رانہیں بھروسہ دلایا کہ نمازوں کو چھوڑ کر تمام مذہبی سرگرمیاں وہاں پر بحال کردی جائیں گی۔

ضلع مجسٹریٹ اویناش کرشنا سنگھ نے کہاکہ ”حالات پوری طرح قابو میں ہے اور تعمیرروک دی گئی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر علاقے میں آراے ایف کو متعین کردیاگیاہے“