مسلمانوں کے مکانات کے ساتھ انہدامی کاروائی کے خلاف سپریم کورٹ میں جمعیت کی گوہار

,

   

مدھیہ پردیش اور گجرات میں ریاستی حکومتوں کی جانب سے فسادات میں مسلم ملزمین کے مکانات کو منہدم کیاجارہا ہے۔
نئی دہلی۔مسلم تنظیم جمعیت علمائے ہندو نے سپریم کورٹ سے رجوع کیاہے او رمرکز اور کچھ ریاستوں بشمول مدھیہ پردیش‘ اترپردیش کو یہ ہدایت دینے کا مطالبہ کیاہے کہ مجرمانہ کارائیو ں میں عمارتوں کو گرانے جیسے ”تیزکاروائی“ نہ کی جائے۔

رام نومی جشن کے دوران فسادات کاالزام میں مبینہ ملوث لوگوں کی جائیدادوں کو مسمار کرنے کے لئے مدھیہ پردیش میں حکام کی طرف سے بلڈوزر کااستعمال کرنے کی حالیہ کاروائیوں کی وجہہ سے یہ عرضی کافی اہمیت رکھتی ہے۔

جمعیت علمائے ہندو نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ مجرمانہ کارائیوں میں سزا کے طور مکانات کوڈھانے کے جیسے اقدامات فوجداری قوانین سے غیرمعروف ہیں۔

درخواست گذار نے ایک اعلامیہ کی مانگ بھی کی ہے کہ رہائشی‘ رہائش یاکسی تجارتی املاک کوتعزیراتی اقدامات کے تحت مہندم نہیں کیاجاسکتا‘ اس بات کا بھی استدلال پیش کیاہے کہ پولیس اہکاروں کو فرقہ وارانہ فسادات اور ایسے حالات سے نمٹنے کے لئے خصوصی تربیت فراہم کی جائے جہاں آبادی پرامن ہوجائے۔

درخواست میں الزام لگایا ہے کہ کئی قانون سازوں نے وزراء نے سماج کے ایک مخصوص طبقے کو قصور وار ٹہرانے کے بیانات دئے ہیں۔

گجرات اوراترپردیش میں اسی طرح کے اقداما ت اٹھانے کاحوالہ دیتے ہوئے اس میں کہاگیاہے کہ ”ہمارے ملک کے فوجداری نظام انصاف کو بشمول عدالتوں کے اہم رول کو نظر انداز کیاگیاہے“۔

درخواست میں کہاگیا ہے کہ ابتداء میں ہی انہیں سنوائی کاموقع دئے بغیر تعزیراتی کاروائیاں کی جارہی ہیں۔اس درخواست کو گلزار احمد نور محمد اعظمی‘ سکریٹری جمعیت علمائے ہندنے دائر کیاہے اور اس بات کی جانکاری اس مسلم ادارے کے پریس سکریٹری فضل رحمن قاسمی نے دی ہے۔