مسلم اکثریت والے میوات میں‘ بی جے پی نے دوسری پارٹی سے دو لوگوں کو بنایا امیدوار‘اور ایک پہلی مرتبہ الیکشن لڑرہے ہیں

,

   

نو ح‘ پونحانا اور فیروز پور جھرکا حلقوں میں ہریانہ میں 1967میں ہوئے پہلی الیکشن سے بی جے پی بچتی آرہی ہے‘ اس کے باوجود پارٹی کبھی کبھار اکثریت والی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والوں کو امیدوار بناتی رہی ہے

ہریانہ۔ مسلم اکثریت والے ضلع میوات میں تین اسمبلی حلقو ں پر پہلی مرتبہ جیت حاصل کرنے پر نظر لگائی ہوئی بی جے پی نے سال2014میں ائیاین ایل ڈی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے اور ایک 28سالہ ضلع کی واحد عورت امیدوار ہیں۔

سال2011کی مردم شماری کے مطابق میوات کی مسلم آبادی 79.2فیصد تھی‘ اور تین میں سے دو امیدوار بی جے پی کے ہیں۔نو ح‘ پونحانا اور فیروز پور جھرکا حلقوں میں ہریانہ میں 1967میں ہوئے پہلی الیکشن سے بی جے پی بچتی آرہی ہے‘ اس کے باوجود پارٹی کبھی کبھار اکثریت والی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والوں کو امیدوار بناتی رہی ہے۔

سال 2014کے اسمبلی الیکشن میں وزیراعظم نریندر مودی کی لوک سبھا الیکشن میں مقبولیت کے باوجود‘ مذکورہ بی جے پی ان تین اسمبلی حلقوں میں تیسرے مقام پر بھی نہیں پہنچ سکی۔

اس کے فیروز پور جھرکا امیدوار چودھری عالم مونڈال‘ چوتھے مقام پر تھی‘ اور ائی این ایل ڈی کے نسیم احمد کے ہاتھوں انہیں شکست کاسامنا کرنا پڑا۔

جب سے احمد بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں اور مذکورہ پارٹی نے اپنی امیدیں دو مرتبہ کے رکن اسمبلی سے لگائی ہیں‘ وہ 2009میں ائی این ایل ڈی کے ٹکٹ پر بھی کامیاب ہوئے تھے۔

کانگریس کے سابق وزیر شاکر اللہ خان کے بیٹے احمد نے اسی سال مئی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی اور پھر اگست میں بی جے پی کے ساتھ چلے گئے۔

انڈین ایکسپر س سے بات کرتے ہوئے احمد نے کہاکہ ”ہریانہ میں بی جے پی ایک بڑی طاقت نہیں تھی۔ مگر2014کے بعد منوہر لال کھٹر کی قیادت میں مذکورہ پارٹی کو ایماندار حکومت کا ٹیگ لگا‘ جس نے پارٹی کو مضبوطی فراہم کردی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”بی جے پی کے پاس میوات میں رکن اسمبلی نہیں ہے مگر اس کا کام جو ضلع میں بالخصوص پانی او ربرقی پر ہوا ہے۔ میں میوات کو ایک صنعتی مرکز میں تبدیل ہوتا اورترقی کرتا دیکھنا چاہتاہوں“۔

مذکورہ بی جے پی کے نوح سے امیدوار ذاکر حسین نے ائی این ایل ڈی کے ٹکٹ پر2014میں جیت حاصل کی تھی اور جون میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی۔

پنجاب کے رکن اسمبلی رہے یسین خان کے پوترے اور سابق رکن اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ طیب حسین کے بیٹے ذاکر حسین ہیں اور تیسری نسل کے رکن اسمبلی ہیں سال 2014کے انتخابات میں حسین نے بی جے پی امیدوار سنجے کو شکست دے تھی جو تیسرے نمبر پر ائے تھے۔مہم کے دوران احمد کی طرح حسین بھی ترقی کی بات کررہے ہیں۔

حسین نے جمعہ کے رو ز عوامی جلسہ عام میں کہاکہ ”میوات میں بی جے پی کا رکن اسمبلی نہ ہونے کے باوجود چیف منسٹر نے ضلع کی ترقی کے لئے بہت کچھ کیاہے۔

یہی وجہہ ہے جس کے سبب میں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے۔ ہم میوات کی ترقی کے لئے کام کریں گے اور بھائی چارہ کو برقرار رکھتے ہوئے میوات کی ترقی کے لئے کام کریں گے“۔

بی جے پی کے پنہانہ سے امیدوار ناؤکشام چودھری (28)ریٹائرڈ جج اور ایج ایس سی ایس افیسر کی بیٹی ہیں۔ انہوں نے دہلی یونیورسٹی برائے مرنڈا ہاوز سے بی اے او رایم اے کیاہے اور لکژری برانڈ مینجمنٹ اٹلی سے اور کمیونکشن میں لندن سے ماسٹرس کیاہے۔

جمعرات کے روز ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”ایک عام لڑکی کی حمایت کریں۔ میں آپ لوگوں کی طرح ایک لڑکی ہوں۔

لوگ کہتے ہیں لڑکیاں کچھ نہیں کرسکتے ہیں‘ میں واپس چلی جاؤں‘ مگر جب لوگوں کی دعائیں میرے ساتھ ہیں تو میں واپس کیوں جاؤں؟۔ اگر مجھے واپس جانا ہی تھا تو میں بیرون ملک سے یہاں کیوں ائی؟“۔

سیٹ کے متعلق منصوبے پر چودھری نے ذکر کیاکہ لڑکیو ں کے لئے ”بہتر تعلیم“ میوات میں ایک یونیورسٹی صنعت او ربرے پلانٹ کا قیام تاکہ ملازمت فراہم کی جاسکے۔