معاشی خلاء کو بھرنے کے لئے حکومت نہرو کے تعمیر کردہ اثاثوں کو فروخت کررہی ہے۔ شیو سینا

,

   

سنجے راؤت نے کہاکہ”مذکورہ حکومت کو سونیاگاندھی‘ راہول گاندھی یا پرینکا سے اختلاف ہوسکتا ہے‘ مگر نہرو سے یہ نفرت کیوں ہے؟“۔
ممبئی۔ مرکز میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی پر ایک شدید تنقید میں اتوار کے روز شیو سینا نے کہاکہ انجہانی وزیراعظم جواہرلال نہرو کے ”طویل مدتی ورژن“ کی وجہہ سے ملک کو موجودہ معاشی بحران میں اسی کے تحت محفوظ ہے اور موجودہ حکومت ان کے بنائے ہوئے اثاثوں کو فروخت کرکے لطف اندوز ہورہی ہے۔

سینا کے ایم پی او رچیف ترجمان سنجے راؤت نے کہاکہ”مذکورہ حکومت کو سونیاگاندھی‘ راہول گاندھی یا پرینکا سے اختلاف ہوسکتا ہے‘ مگر نہرو سے یہ نفرت کیوں ہے؟“۔

حالیہ دنو ں میں پیدا شدہ کشیدگی جس کی وجہہ ملک کی 75ویں تقریب آزادی پر وزرات تعلیم کے انڈین کونسل برائے تاریخی تحقیق(ائی سی ایچ آر)کی پرموشنل اجرائی سے ملک کے پہلے وزیراعظم نہرو اور پہلے وزیرتعلیم مولانا ابولکلام آزاد کی تصویر کوہٹانا تھا اور اسی پر سنجے راؤت نے یہ تبصرہ کیا ہے۔

نہرو کی قو م سازی کی جانب توجہہ مبذول کرواتے ہوئے راؤت نے زوردیا کہ یہ ”مذکورہ حکومت ان کی جانب سے بنائے گئے قومی اثاثوں کو فروخت کرتے ہوئے مذاق کررہی ہے‘ بصورت دیگر ملک بھوک ماری‘ کا شکار ہوجائے گا‘ لوگ بے روزگار ہوجائیں اور انتشار پھیل جائے گا“۔

راؤت نے کہاکہ ”تمہیں نہرو کا مقروض ہونا چاہئے بجائے اس کے آزادی کی تحریک سے تم نے ان کے رول کو ہی ہٹادیاہے۔

نہرو سے اس قدر بغض کیو ں ہے۔ تمہیں ملک کو اس کا جواب دینا ہوگا“۔

شیوسیناپارٹی کے نیوز پیپر ’سامعنا‘ گروپ کے ’روہتک‘کے ہفتہ واری کالم میں اس عمل پر مرکزی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے راؤت نے کہاکہ نہرو اورآزاد کے بغیر ہندوستان کی تحریک آزادی کی تاریخ”کبھی مکمل نہیں ہوسکتی“ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ایسے ہی لوگ جو تاریخ نہیں بناسکتے ہیں وہی دوسری کی تاریخ کو مٹانا بہادری سمجھتے ہیں۔ جو لوگ کبھی اس کاحصہ نہیں رہے اور جدوجہد آزادی میں کبھی حاصل نہیں لیا ہے وہ اب آزادی تحریک کے جانبازوں کو باہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

یہ مناسب نہیں ہے“۔راؤت نے الفاظ میں تخفیف کئے بغیرمزیدکہاکہ ”تمہیں نہروکی پارٹی(کانگریس) کے ساتھ سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں یا پھر ان کی گھریلو اور غیرملکی پالیسیوں کے ساتھ اختلافات ہوسکتے ہیں۔مگر ملک کی جدوجہد آزای سے ان کے اشتراک کو اس انداز میں حدف کرنا ہر ایک مجاہد آزادی کی توہین ہوگا“۔

انہو ں نے کہاکہ اس حسد میں حکومت راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ کا نام بدل دیا‘ مگر نہرو او راندرا گاندھی کے ہندوستان میں آزادی کی شراکت داری ”لافانی“ ہے اور استفسار کیاکہ اس سے ملک کوکیا فائدہ حاصل ہے۔

اسی تناظر میں تاملناڈو کے چیف منسٹر کی انہوں نے مثال پیش کی۔ راؤت نے کہاکہ اسٹالن نے چیف منسٹر کی کرسی سنبھالی اور 6.5ملین اسکول بیاگس طلبہ میں تقسیم کئے جس پرسابق چیف منسٹران جے للیتا اور ای پالانی سوامی کی بھی تصویریں ان بیاگوں پر رکھی ہیں۔

راؤت نے کہاکہ ”جب عہدیداروں نے ان کے بیاگس کے متعلق پوچھا تو اسٹالن نے واضح طور پر کہاکہ محض ان تصویروں کی وجہہ سے بیاگوں کی تقسیم نہیں روکنا چاہئے اور اس کی فوری تقسیم عمل میں لائی جانی چاہئے۔

انہو ں نے کہاکہ اس سے 15کروڑ کی رقم کی بچت ہوگی اور کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں اس کا استعمال کیاجائے گا“۔

یہ وہی چیف منسٹرہیں جس کے والد انجہانی چیف منسٹر ایم کروناندھی کو جئے للیتا کی پولیس نے گرفتاری کی رات ان کے گھر سے گھسیٹ کر نکالاتھا‘ مگر اسٹالن نے تہذیب کا مظاہرہ اور پارٹی کی سابق دشمنی کو فراموش کردیاتھا‘ اسی کا حوالہ دیتے ہوئے راؤت نے زوردیاکہ”تمام سیاسی جماعتیں اس سے کچھ سبق سیکھیں“۔