ملک کی 4ریاستوں اور ایک یو ٹی کے 475اسمبلی حلقہ جات کے لئے رائے دہی کا آغاز

,

   

نئی دہلی۔ملک کی چار ریاستوں مغربی بنگال‘ آسام‘ کیرالا‘ تاملناڈو اور ایک یونین ٹریٹری پانڈیچری میں مصروف ترین ایام میں سے ایک منگل کی روز صبح ساتھ بجے سے رائے دہی کا آغاز عمل میں آیاہے۔

مغربی بنگال‘ تاملناڈو‘ آسام اور پانڈیچری بھر کی 824اسمبلی حلقہ جات میں سے 475پر رائے دہی عمل میں آرہی ہے۔ وہیں مغربی بنگال میں اٹھ مرحلوں کی رائے دہی میں تیسرا جبکہ آسام میں تیسرے اور قطعی مرحلے کی رائے دہی عمل میں آرہی ہے۔

ماباقی ریاستوں /یوٹی کیرالا‘ تاملناڈو او رپانڈیچری میں ایک وقت میں ہی رائے دہی مکمل کرلی جارہی ہے۔ مئی 2کے روز ان تمام ریاستوں کے ووٹوں کی گنتی عمل میں ائی گی۔

مغربی بنگال اور آسام میں 27مارچ سے رائے دہی کی شروعات ہوئی ہے۔ مغربی بنگال میں آخری مرحلے کی رائے دہی 29اپریل کو ہوگی۔ ان چاروں ریاستوں او ریوٹی میں ووٹوں کی گنتی 2مئی کو مقررہے۔

تاملناڈو‘ مغربی بنگال‘ کیرالا‘آسام اور پانڈیچری کی 2.7لاکھ پولیس اسٹیشنوں میں 18.68کروڑ رائے دہندے اپنے حق رائے دہی کا استفادہ اٹھائیں گے‘ ایک پریس کانفرنس کے دوران اروڑا نے یہ بات کہی ہے۔

مذکورہ چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہاکہ رائے دہی کے وقت میں ایک گھنٹہ کی توسیع کی گئی ہے اور پوسٹل بیالٹ کی سہولت 80سال سے زائد عمر کے ووٹر‘ معزور اور ضروری خدمات میں مصروف لوگوں کے لئے ہی فراہم کی گئی ہے۔

سی ای سی سنیل اروڑا نے کہاکہ ”موثر انداز میں سی اے پی ایف ایس کی تعیناتی کو یقینی بنایاجائے گا۔ تمام حساس اور دوردراز کے پولنگ اسٹیشنوں پر بھاری تعداد میں سی اے پی ایف ایس کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی“۔

آسام میں 14ویں اسمبلی کی معیاد31مئی کوختم ہورہی ہے۔ سال2016کے اسمبلی انتخابات آسام میں مراحل میں کرائے جارہے ہیں‘جبکہ پہلا مرحلہ27مارچ کو پورا کرلیاگیاتھا‘ دوسرا مرحلہ1اپریل اور تیسرے مرحلے کی رائے دہی 6اپریل کوعمل میں آرہی ہے۔

سال2016کے اسمبلی انتخابات2مرحلوں میں کرائے گئے تھے۔ ریاست کے 12اضلاعوں کے 40حلقوں پر 337امیدواروں کا فیصلہ اس مرحلے کی رائے دہی میں ہوگا جس میں سینئر منسٹر او ربھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) لیڈر ہیمنت بسوا سرما بھی شامل ہیں جو جالوک باری حلقے سے مقابلہ کررہے ہیں۔

میدان میں اتارے گئے 325مرد امیدوار جبکہ 12خاتو ن امیدوار ہیں جس کی قسمت کا فیصلہ اس تیسرے مرحلے کی رائے دہی میں 79,19,641عام رائے دہندے کریں گے۔

ان میں مرد رائے دہندوں کی تعداد 40,11,539ہے اور خاتون رائے ہندوں کی تعداد39,07,963اور تیسری جنس کے طور پر 139ووٹرس کااندراج عمل میں آیاہے۔

اس کے علاوہ 24,460سرویس رائے دہندے ہیں۔ کیرالا میں 14اضلاعوں کی 140اسمبلی حلقوں پر ایک مرحلہ میں ہی 6اپر یل کو رائے دہی مقرر ہے۔ کیرالا کی 14اسمبلی کی معیاد1جون2021کو ختم ہونے والی ہے۔

اس کے علاوہ 15قانون ساز اسمبلی کے لئے کیرالا میں امیدواروں کا انتخاب2,67,88,268رائے دہندے کریں گے۔

سال2021اسمبلی کے لئے کیرالا میں پولنگ بوتھ کو 21,498سے بڑھا کر 40,771کردیاگیاہے۔ مئی 2کے روز ووٹوں کی گنتی عمل میں ائے گی۔ کمیشن کے بموجب کیرالا میں 140اسمبلی سیٹیں ہیں جس میں 14ایس سی زمرہ اور 2ایس ٹی زمرے کے امیدواروں کے لئے محفوظ ہیں۔

ریاست میں لفٹ ڈیموکرٹیک فرنٹ(ایل ڈی ایف) کی حکومت ہے جس نے 2016کے اسمبلی انتخابات میں 91سیٹوں پر یونائٹیڈ ڈیموکرٹک الائنس کا شکست دے کر جیت حاصل کی تھی‘ اس مقابلہ میں تیسرے فریق بی جے پی کا زیر قیادت این ڈی اے تھا۔

اس مرتبہ بی جے پی نے میٹرو مین ای سریدھرن کو اپنا امیدوار بناتے ہوئے کیرالا میں اپنے موجودگی کا احساس ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

بڑے قائدین جیسے وزیر اعظم نریندر مودی‘ مرکزی وزراء امیت شاہ‘ راج ناتھ سنگھ‘ سمرتی ایرانی‘ نرملا سیتا رامن‘ اترپردیش چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ‘ کانگریس قائدین راہول گاندھی‘ پرینکا گاندھی‘ سی پی ائی ایم لیڈران برندا کارت‘ پرکاش کارت‘ سیتا رام یچوری‘ اور کئی قومی قائدین کیرالا میں اپنی اپنی پارٹیوں کے لئے مہم چلاتے ہوئے بھی نظر ائے ہیں۔

پانڈیچری کی 30اسمبلی سیٹوں پر 6اپریل کے روز ہی رائے دہی مقرر ہے۔ یہاں پر پانچ ایس سی امیدواروں کے لئے سیٹیں محفوظ ہیں۔ مجوزہ قانون ساز اسمبلی کے لئے 10,02,589رائے دہندے اپنا حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

پانچ سال کی معیاد پوری کرنے کے بعد چیف منسٹر وی نارائن سوامی کے ماتحت کانگریس حکومت کو مذکورہ یونین ٹریٹری میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پانڈیچری کی ایل جی کے طور پر کرن بیدی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

مذکورہ 30سیٹوں پر جیت کے لئے کانگریس‘ ڈی ایم کے او راین ڈی اے اتحاد نے اپنی پوری طاقت لگائی ہے جہاں پر اتوار کے روز انتخابی مہم کا اختتام عمل میں آیا ہے۔ آج یعنی6اپریل کو ہی تاملناڈو میں ایک مرحلے میں رائے دہی عمل میں آرہی ہے۔

پندرویں قانون ساز اسمبلی کی معیاد2مئی کو مکمل ہورہی ہے۔ تاملناڈو میں سولہویں قانون ساز اسمبلی کے لئے امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ 6,28,23,749رائے دہندے کریں گے۔

انتخابات سے قبل اتحاد کے ذریعہ برسراقتدار اے ائی اے ڈی ایم کے بی جے پی کے ساتھ ملکر الیکشن میں اتری ہے۔ ایم کے اسٹالن کی ڈی ایم کے نے کانگریس کے ساتھ ہاتھ ملایاہے۔

اس مرتبہ اداکار سے سیاست داں بننے والے کملا ہاسن کی پارٹی ایم این ایم اور اے ایم ایم کے بھی میدان میں ہیں۔منگل کی دن صبح7بجے سے تاملناڈو کے 38اضلاعوں میں 234اسمبلی حلقوں پر رائے دہی کا آغاز ہوا ہے۔

میدان میں جملہ3998امیدوار ہیں۔ کویڈ19کے پیش نظر پولنگ بوتھس کی تعداد88,937تک بڑھا دی گئی ہے۔ مئی 2کے روز ووٹوں کی گنتی عمل میں ائے گی۔

کرونانیدھی او رجئے للیتا کی سیاسی دشمنی تاملناڈو میں ہمیشہ تبصرے میں رہی ہے مگر دونوں کے فوت ہوجانے کے بعد ریاست میں سیاسی حالات یکسر تبدیل ہوگئے ہیں۔

مغربی بنگال کے تین اضلاع‘ ہولی میں 8:ہواڑہ میں 7اور ساوتھ 24پرگنا میں 16اسمبلی حلقوں کے لئے اس مرحلے میں رائے دہی کرائی جارہی ہے۔

تیسرے مرحلے میں جملہ31سیٹوں پر پولنگ چل رہی ہے۔ اس مرحلے کی رائے دہی میں جملہ205امیدوار ہیں اور سب سے زیادہ 11امیدوار ڈائمنڈ ہاربر سے ہیں