مودی کا امریکہ دورہ۔ نیویارک کی ٹرکوں پر عمر خالد‘ پہلوانوں کے احتجاج او ربہت کچھ کے متعلق سوالات پر مشتمل

,

   

ٹرکوں پر موجود ایک تصویر میں ہیش ٹیگ کرائم منسٹر آف انڈیا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے درمیان‘ نیویارک شہر میں اسکرینوں کے ساتھ ٹرکوں کو دیکھا گیاجو امریکی صدر جوبائیڈن کو ہندوستان میں ہونے والے واقعات کے بارے میں ہندوستانی وزیراعظم سے سخت سوالات کی طرف اشارہ پر مشتمل ہیں۔

ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ایک تصویر میں متعدد ٹرک دیکھائے گئے جن میں بائیڈن کے لئے پیغامات لکھے ہوئے تھے۔ و ہ پیغام کچھ اس طرح کا ہے کہ ”ہائے جوئے‘ مودی سے پوچھیں آج ہندوستان کیو ں نسل کشی کے سایہ میں ہے“۔

ایک اسکرین پر تصویر دیکھی گئی ہے سیاسی جہدکار عمر خالد کی‘ پوچھا جارہا ہے کہ وہ 1000دنوں سے سنوائی کے بغیر جیل میں کیوں ہیں۔ٹرکوں پر موجود ایک تصویر میں ہیش ٹیگ کرائم منسٹر آف انڈیا ہے۔پچھلے کچھ مہینوں سے پہلوانوں کے احتجاج نے ہندوستان کو ہلا کررکھ دیا‘ ٹرکوں میں سے ایک پر اس کا بھی ذکر پایاگیاہے۔

جس پر لکھا ہے کہ ”مودی سے پوچھیں خاتون اولمپین کو ان کے ہی منسٹر کے جنسی استحصال کے خلاف احتجاج کرنے کے دوران کیو ں گرفتار کیاگیاہے؟“۔

ہندوستان میں پریس کی آزادی پر ایک صفحہ کا اشتہار
واشنگٹن پوسٹ کے صفحات میں ایک پر کمیٹی برائے تحفظ صحافی اور اس کے شراکت دارو کا ایک صفحہ کا اشتہار شائع کیاگیا ہے‘جس میں ہندوستان میں صحافی کی آزادی سے نمٹنے کو تنقید کا نشانہ بنایاگیاہے۔

اس میں کہاگیا ہے کہ ”ہندوستان دنیا کی عظیم جمہوریت ہے‘ اب یہ میڈیاکے لئے دنیا کا بہت زیادہ خطرناک میں سے ایک ہے“۔

اس میں مزید لکھا ہے کہ صحافیوں کو جنسی تشدد‘ ہراسانی‘ مقدمات او رسوشیل میڈیاپر نفرت انگیز مہمات کا سامنا ہے۔

اس اشتہار میدنیا بھر کے قائدین سے مانگ کی گئی ہے وہ ملک میں برسراقتدار سے صحافیوں کے خلاف دھمکیوں پر روک لگانے کی مانگ کی ہے۔
قانون سازوں نے مودی کے مشترکہ خطاب کا بائیکاٹ کیاہے۔


امریکہ قانون ساز الہام عمر‘ رشیدہ طالب‘ الگزنڈر اوکاسیوکورٹیز اور کوری بش نے وزیراعظم کے کانگریس سے مشترکہ خطاب کے بائیکاٹ کے فیصلے کا اعلان کیاہے۔

قانون سازوں نے ہندوستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو اپنے اس فیصلے کی پس پردہ وجہہ بتایاہے۔

طالب نے ٹوئٹ کیا کہ ”مودی کو ہماری قومی درالحکومت میں ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا شرمناک ہے‘ ان کی انسانی حقوق کی بدسلوکی‘ مخالف جمہوریت کاروائیاں‘ مسلمانوں اورمذہبی اقلیتوں کونشانہ بنانااور صحافیوں پر امتناعات کی طویل تاریخ ناقابل قبول ہے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ وہ خطاب کابائیکاٹ کریں گے

عمر نے بھی اپنی ساتھی قانون ساز کے ساتھ ہوگئیں کہاکہ مودی حکومت ”مودی حکومت نے مذہبی اقلیتو ں کو دبایا ہے‘ تشد د سے بھرے ہندو قوم پر ست گروپوں کی حوصلہ افزائی کی او رصحافیوں /انسانی حقوق کے حامیوں کو استثنیٰ کے ساتھ نشانہ بنایا“۔

مودی کا حوالہ دیتے ہوئے اکاسیو کورٹیز نے کہاکہ ایک مشترکہ خطاب جو کہ امریکی کانگریس کی طرف سے دئے گئے سب سے باوقار دعوت ناموں میں سے ایک ہے‘ایسے افراد کے لئے نہیں کیاجانا چاہئے کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو بہت زیادہ پریشان کن ہے“۔

دیگر قانون سازوں کے سر میں کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے کہاکہ ”وزیراعظم مودی کی انسانی حقوق کی پامالی‘ جمہوریت کو نظر اندازکرنا‘ صحافیوں کو نشانہ بنانے کی ایک شرمناک تاریخ ہے۔

مذکورہ کمیونٹیوں سے اظہار یگانگت میں جنھیں مودی اور ان کی پالیسیوں سے نقصان ہوا ہے‘ میں کانگریس کے خطاب کا بائیکاٹ کروں گی“۔

اس سے قبل منگل کے روز 70سے زائد ڈیموکرٹیک اراکین برائے امریکی کانگرس نے صدر بائیڈن کو ایک مشترکہ خط میں وزیراعظم نریندرمودی کے ساتھ اپنی ملاقات میں ”تشویش کے علاقوں“ کو زیر بحث لانے کی اپیل کی تھی۔

امریکی قانون ساز برنیا سنڈرس جو دستخط کرنے والوں میں سے ایک ہیں نے کہاکہ یہ ”مودی حکومت نے پریس اور سیول سوسائٹی پر کریک ڈاؤن کیا‘ سیاسی مخالفین کو جیلو ں میں بند کیااور ہندو قوم پرستوں کو ایک جارحیت کی طرف آگے بڑھا اور ہندوستان کی مذہبی اقلیتوں کیلئے بہت ہی کم جگہ چھوڑی ہے“۔انہوں نے ٹوئٹ کیا ”صدر جو بائیڈن کو چاہئے کہ وہ مودی سے اپنی ملاقات میں ان حقائق کو اجاگر کریں“۔