مودی کی پہلی غلطی۔ مہارشٹرا کے سیاسی وبال میں مودی کی شبہہ پر کار ضرب

,

   

اتفاق کی بات یہ ہے کہ وزیراعظم مہارشٹرا کی سرحد وں کے باہر بھی بدنامی کے داغ پھیلنے لگے ہیں اور ’مذکورہ لوگ‘ یہ استفسار کررہے ہیں اگر مودی عظیم اصولی لیڈر ہیں تو کیاآیا وہ ان کو جانچنے میں کہیں غلطی تو نہیں کررہے ہیں۔ مہارشٹرا کے سیاسی وبال سے باہر آنے والاکوئی لیڈر بہتر نہیں دیکھائی دے رہا ہے‘

کوئی بھی ایسا نہیں دیکھائی دے رہا ہے جس قدر بی جے پی کو نقصان ہوا ہے۔ اخلاقی اور نظریاتی ستاروں کی چمک کی طرح دیکھائی دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

اور اب تمام کسی قدیم سیاسی پارٹی کی طرح دیکھائی دے رہے ہیں۔

مہارشٹرا میں اس طرز کا برتاؤں ’تماشا‘شرمناک او رحیران کن تھا۔اس طرح کا مضحکہ خیز ناقص ردعمل اقتدار کو حاصل کرنے کا تشویش ناک انداز؟ ذاتی طور پر اس تمام معاملے میں وزیراعظم نے جو رول ادا کیاہے اس کو سمجھنے میں سے قاصر رہاہوں۔

انہوں نے اپنی آپ کو ایک اعلی اصولوں والا لیڈر ثابت کرنے کے لئے پانچ سالوں تک من کی بات کااستعمال کیاہے‘ تو کیاوہ ایک پارٹی ہونے کی حیثیت سے کچھ بھی کرنے کا خطرہ مول لے سکتے ہیں تاکہ خود کو اندھیرے میں ڈھکیل سکیں؟

اتنا ہی حیرت زدہ ہے کیونکہ ایک شخص کو اپنے آپ کو بدعنوانی کی زندگی کے خلاف جدوجہد کرنا والا بتاتا ہے‘

اس نے بدعنوانی کے سنگین مقدمات میں ملوث شخص کے ساتھ ہاتھ ملاسکتا ہے۔اوروہ مہارشٹرا کے ایک سیاسی لیڈر سے وفاداری نہیں کرتا ہے اور اپنے چچا کے اقتدار کی عکاسی کا مجموعہ بن کر سامنے آیا ہے۔

مودی کے قریب امیت شاہ نے برہمی کے ساتھ بی جے پی کو ساری کھیل سے متاثر کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔

ایک قومی ٹیلی ویثرن چیانل پر انہوں نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہاکہ عوامی حمایت بی جے پی حمایت کوحاصل ہوئی تھی اور عوامی حمایت کو دھوکہ شیوسینا نے دیا ہے۔

اپنے روایتی تیوار کے ساتھ انہوں نے ریپبلک ٹی وی کے سالانہ پروگرام ”دی پیپل“ میں انہوں اعلان کیاکہ مہارشٹرا کی عوام شیو سینا کو کبھی معاف نہیں کرے گی اور اگر میڈیاان کے رول کے متعلق لکھنا چاہے تو بھی شیوسینا کے ساتھ عوامی معافی ممکن نہیں ہے۔

وزیراعظم سے مودابانہ درخواست یہ ہے کہ اب وقت اؑیا ہے انہوں ے بی جے پی کے ایک او رحقیقی چہرے کے طور پر دیکھا جائے گا۔

اب وقت آگیا ہے کہ وہ لوگوں کو یاد دلائیں کہ انہیں عوام نے کس لئے ووٹ دیا ہے۔ انہیں بھی یاد کرنا چاہئے وہ بی جے پی نہیں تھی جس نے دو مرتبہ بھاری اکثریت سے جیت حاصل کی تھی۔ یہ کام انہوں نے تنہا کیاہے