موہن بھگوت سے ملاقات کے بعدمولانا ارشد مدنی کی این آر سی بحث میں نرمی

,

   

مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ جمعیت کا موقف بلاتفریق عقیدہ ان کے تمام کیساتھ کھڑا ہونا ہے جس کے نام این آر سی سے باہر کردئے گئے ہیں

نئی دہلی۔آسام کے لئے مذکورہ متنازعہ قومی رجسٹرارڈ برائے شہریت(این آر سی)کو جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔

انہوں نے اس پر تنازعات کو کم کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ این آرسی پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔انہوں نے اکنامک ٹائمز کو بتایاکہ ”جو لوگ این آ رسی سے متاثرہوئے ہیں جس میں ہندو او رمسلم دونوں شامل ہیں۔

اگر سپریم کورٹ ہمارے ساتھ نہیں آتاتو یہ تعداد بیس لاکھ سے بڑھ کر 80لاکھ ہوجاتی تھی“۔انہو ں نے مزیدکہاکہ ”ہوم منسٹرنے کہا ہے کہ جن لوگوں کے نام فہرست سے غائب ہوئے ہیں وہ اپنی شہریت نہیں کھوئیں گے۔

یہاں تک کے چیف منسٹر آسام نے بھی اس بات کا بھروسہ دلایا ہے انہیں خود کی مدافعت کا موقع ضرور ملے گا“۔

مدنی نے کہاکہ جمعیت کا موقف بلاتفریق عقیدہ ان کے تمام کیساتھ کھڑا ہونا ہے جس کے نام این آر سی سے باہر کردئے گئے ہیں۔

مولانا ارشد مدنی جو کی ملک بھر کی مختلف ریاستوں میں پھیلی ہوئی جمعیت کے صدر ہیں اور موہن بھگوات صدر آر ایس ایس جو ہندوقوم پرست تنظیم ہے کی ملاقات این آر سی قطعی فہرست جاری ہونے سے ایک روز قبل 30 اگست کے روز دہلی کے بھگوا تنظیم کے دفتر واقع کیشوگنج میں ملاقات ہوئی تھی۔

ایک سے دیڑھ گھنٹہ طویل ملاقات کے بعد مدنی نے کہاکہ ”دوغیر سیاسی تنظیموں کے قائدین کے درمیان میں مکمل طور پر غیر سیاسی تبادلہ خیال کیاگیا۔

بھگوات جی نے ملک کے موجودہ حالات پر جومیں نے کہاکہ اس کو سنا اور میں خوش ہوں کے اس میں زیادہ تر چیزوں پر انہوں نے رضا مندی ظاہر کی“۔

آ ر ایس ایس لیڈر سنیل پانڈے نے بھی میٹنگ میں موجود تھے۔

دہلی علاقے کے ایک کاریادرشی رکن راجیودوبے نے کہاکہ ”آر ایس ایس ہمیشہ تمام طبقات کے لیڈران کو مدعو کرتا ہے۔

ہماری قیادت ہر وہ شخص سے ملاقات کے لئے تیار ہے جو کہتا ہے کہ ہندوستان اس کا مادر وطن ہے اور مولانا مدنی سے ملاقات کو بھی اسی پس منظر میں دیکھا جانا چاہئے“