میڈیا کے صفحات سے تحقیقاتی صحافت بدقسمتی سے غائب ہورہی ہے۔ سی جے ائی

,

   

نئی دہلی۔چیف جسٹس آف انڈیا این وی رامنا نے اخبارات کے جوہر پر مہاتما گاندھی کے اقتباس کا حوالہ دیا کیونکہ کے انہوں نے تحقیقاتی صحافت کا تصور بدقسمتی سے اخبارات کے صفحات سے غائب ہونے کی بات کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیاہے۔

مصنف اودھمولا سدھاکر ریڈی کی تحریر کردہ ایک کتاب ”بلڈ سینڈرس: دی گریڈ فارسٹ ہیسٹ“ کی رسم رونمائی کے وقت اپنے ریمارکس میں انہوں نے کہاکہ ”ایک فرد کے طور پر ان کی پہلی ملازمت بطور ایک صحافی تھی۔

آج کی صحافت پر اپنے کچھ خیالات شیئر کرنے کی آزاد ی میں رکھتاہوں۔ تحقیقاتی صحافت کی سونچ بدقسمتی سے صحافی صفحات پر سے کہیں غائب ہوگئی ہے۔کم ازکم ہندوستانی تناظر میں یہ سچ ہے“۔

اسکینڈلس اور بدعنوانی کی نیوز پیپرس میں شائع ہونے والی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے جو سنگین نتائج کا سبب بن رہی ہیں‘ انہوں نے کہاکہ ایک یا دو کو چھوڑ کر حالیہ سالوں میں اس قدر شدت کی کوئی کہانی انہیں یاد نہیں آرہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ہمارے باغ میں ہر چیز گلابی نظر آرہی ہے۔ یہ آپ پر منحصر ہے اس لئے فیصلہ آپ پر چھوڑتاہوں“۔ مذکورہ سی جے ائی نے مزیدکہاکہ ”میں یاد دلاتاہوں گاندھی جی نے نیوز پیپرس کے متعلق کیاکہا ہے‘ میں ان کاحوالہ دیتاہوں ”مذکورہ اخبارات کو حقائق کامطالعہ کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔

انہیں نہیں چاہئے کہ وہ اپنی خود مختار سونچ کی عادت کو ختم کرنے کی اجازت دیں۔مجھے امید ہے کہ میڈیامہاتما کے ان الفاظوں کے مدمقابل خود کی محاسبہ اور جانچ کرے گا“۔

انہوں نے کہاکہ یہ کتاب ہمیں اس بات کی بصیرت دیتی ہے کہ آندھرا پردیش کے اضلاع چتور‘ نیلور‘ پرکاشم‘ کڈپا‘ اورکرنول میں جہاں پر پچھلے کچھ سالوں تک ریڈ سنڈرس اس رہائش گاہ میں پروان چڑھتے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ”اب اس کو معنونیت کا خطرہ لاحق ہے۔ اس دنیاکے تمام اچھے چیزوں کی طرح ریڈ سنڈرس بھی انسانی لالچ کاشکار ہوگئے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ مذکورہ مصنف نے ذکر کیاہے کہ وہ مذکورہ اے پی فارسٹ ایکٹ ترمیم برائے 2016سے ریڈ سنڈرس کی تسکری کے ساتھ نمٹنے کاکام کیاگیاہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ”تاہم جس چیز کی کمی ہے اس کوان قوانین میں شامل کرنے کی ضرورت رہے گی۔

اس میں جہاں پر میڈیا کو اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ جن افراد او راداروں کا محافظ کا رول ادا کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اس میں ناکامی کو اجاگر کرنے کا کام میڈیا کا ہے۔

لوگوں کو اس عمل میں ہونے والی ناکامیوں سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے“۔مذکورہ چیف جسٹس نے کہاکہ ”مذکورہ تباہی ریڈسنڈرس کی ہی نہیں بلکہ سارے خودساختہ نظام کی ہے۔

یہ نسل سیشالم ہلز کے خطرناک جنگلات میں آگ کو پھیلنے سے روکنے کے لئے یہ نسل کافی مشہور ہے۔ عالمی سطح پر اس ماحولیاتی تباہی کے اثرات ہمارے سامنے ہیں۔ وقت کاتقاضہ ہے کہ ان مسائل کو مقامی طور پر حل کیاجائے“۔