ناگالینڈ میں شہری کے ہلاکتوں پر جہدکاروں نے ایے ایف ایس پی اے سے دستبرداری کی مانگ کی

,

   

مذکورہ اے ایف ایس پی اے جومرکز کو اختیارات دیتا ہے کہ بعض علاقوں یا پھر ساری ریاست کو ”پریشان حال علاقہ“ قراردے سکے۔


یواے پی اے اور دیگر جارحانہ قوانین کے خلاف مذکورہ ایم یو آر ایل تحریک کے ایک جہدکاروں کے گروپس نے اس طرح کے قوانین کے خلا ف مہم شروع کی ہے‘ انہوں نے ناگالینڈ میں سکیورٹی دستوں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں کی مذمت کی اور تمام سرحدی ریاستوں سے اے ایف ایس پی اے کو فوری برخواست کرنے کا مطالبہ کیاہے۔

صدر ایم یو آر ایل جسٹس بی جی کولسی پٹیل نے ممبئی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”مصلح دستے(خصوصی اختیارات) ایکٹ(ایے ایف ایس پی اے) دراصل تحویل‘ اذیتیں‘ تباہی اور شمال مشرق میں ہندوستانی شہریوں کی ہلاکتوں اور سزائے موت کی وجہہ فوج کے دئے جانے والے بے قابو اختیارات ہیں“۔

ناگالینڈ میں پیش آیا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا تازہ واقعہ جس میں بغیر کسی اہم وجہہ کے 13بے قصور لوگ مارے گئے اور بعض زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ایسے وقت میں یہ واقعہ پیش آیاہے جب ایک کوئلہ کی کان میں دن بھر کام کرنے کے بعد ایک ٹرک میں دیہاتی اپنے گھر واپس لوٹ رہے تھے۔

او وی اسی یو کے صدر کیاپ وانگ کونیاک نے کہاکہ ”واقعہ اس وقت سرخیوں میں آیا جب متاثرہ حسب روایت اپنے گھر واپس نہیں لوٹے۔ چھ لوگوں کی موقع پر موت ہوگئی اور چار لوگوں کی موت رضاکاروں کی جانب سے گاڑی کو آگے لگانے کے بعد ہوئی ہے“۔

پڑوسی منی پور اور دیگر اے ایف ایس پی اے کے تحت آنے والی ریاستوں میں سکیورٹی دستوں اور پولیس کے ہاتھوں 2000اور2012کے درمیان میں ہوئی مبینہ ماورائے عدالت ہلاکتوں کے1528معامالات میں ایک جانچ کے احکامات2017میں سپریم کورٹ نے دئے تھے۔

صحافت کو جاری کئے گئے ایک بیان میں کہاگیاہے کہ یہ قانون”بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بڑی وجہہ“ ثابت ہوا ہے۔


انہوں نے مزیدکہاکہ ”یہ قانون ہزاروں نے قصور لوگوں کومتاثر کرنے کی وجہہ بنا ہے کیونکہ مصلح دستوں نے بے رحمی کے ساتھ اس کا بیجا استعمال کیا‘ قتل‘ عصمت ریزی اور شہریوں کو اغوا کرنے کاکام کیاہے اور ان کی جائیدادوں کو بھی تباہ کیاہے“۔

مذکورہ اے ایف ایس پی اے جومرکز کو اختیارات دیتا ہے کہ بعض علاقوں یا پھر ساری ریاست کو ”پریشان حال علاقہ“ قراردے سکے۔مرکز یہ کام ریاستی حکومت کوبتائے بغیر کرسکتی ہے کہ جو وفاقی حقوق کی خلا ف ورزی ہورہی ہے۔

اے ایف ایس پی اے کے تحت آنے والی ریاستوں کے لوگ اور انسانی حقوق کے گروپس ہندوستان بھر میں ایے ایف ایس پی اے سے غیرمشروط دستبرداری کی مانگ کررہے کہ جو بنیادی شائستگی اور انسانی حقوق کے مفاد میں ہونا چاہئے۔

جسٹس کولسی پٹیل نے تمام پارٹیوں اور گروپ سے اپنے سرحدی علاقوں میں انصاف او رامن کی فکر پر ایک متحدہ جدوجہد اس وقت تک جاری رکھنے کی اپیل کی ہے جب تک اس قوانین سے دستبرداری اختیار نہیں کرلی جاتی ہے۔