نظام کا سکہ و ٹپہ

   

محمد عبدالقیوم
سابق نائب ناظم محکمہ آثار قدیمہ
حیدرآباد میں اب سے تقریباً (160) سال قبل بعہد وزارت سر سالار جنگ اول باضابطہ دارالضرب کا قیام عمل میں آ یا تھا ۔ اس کے پیشتر سکہ امراء اور تاجروں سے چاندی لے کر اجرت پر کام انجام دیا جاتا تھا ۔ باضابطہ قیام دارالضرب (Mint) کے چند ہی سال بعد سکوں کی مانگ اس قدر زیادہ ہوئی کہ ہاتھ کے اوزاروں سے کام چلانا مشکل ہوگیا چنانچہ ساٹھ سال بعد مشین نصب کی گئی اور نئے طرز کا سکہ بنا جس کا نام چرخی تھا ۔ اس کے دونوں طرف کی عبارت نستعلیق خط میں تھی ۔ تاہم یہ سکے عام طو پر پسند نہیں کئے گئے اور بعد میں ایک جدید نمونہ تیار کیا گیا جس کے ایک رخ پر حیدرآباد کی مشہور عمارت چارمینار اور دوسرے رخ پر ’نسخ خط‘ میں یہ تحریر تھی ۔
’’ضرب حیدرآباد فرخندہ بنیاد جلوس میمنت مانوس‘‘
اس سکہ میں چارمینار کی کمان کے اندر حرف ’’م‘‘ لکھا تھا جس کا اشارہ اس وقت کے فرمانروا اعلٰحضرت نواب میر محبوب علی خاں بہادر کی طرف تھا ۔ یہی حرف 1911 ء میں اعلٰحضرت نواب میر عثمان علی خاں بہادر کی تخت نشینی پر ’’م‘‘ کے بجائے ’’ع‘‘ کردیا گیا ۔ اس نئے سکہ کا نام جالی سکہ رکھا گیا اور اعلحضرت آصف جاہ سادس کے زمانہ کا سکہ محبوبیہ اور آصفجاہ سابع کے زمانہ کا عثمانیہ کہلانے لگا ۔ اس جدید سکہ کے چاندی ہونے کے وقت یہ التزام رکھا گیا کہ ضرب کی تعداد اتنی رکھی جائے کہ بٹاون میں زیادہ کمی بیشی نہ ہونے پائے ۔ سرکاری اغراض کے لئے نرخ بٹاون 100 سکہ کلدار انگریزی کا مبادلہ (116) روپیہ (10) آنے (8) پائی حالی سکہ مقرر کیا گیا ۔
روپیہ کے نمونہ کی تبدیلی کے ساتھ ہی اشرفی کے نمونہ میں بھی تبدیلی کی گئی ۔ پہلے اشرفی پوری اور نصف اور 1/4 ، 1/8 ، 1/16 میں بنائی جاتی تھی لیکن مشین کی ضرب شروع ہونے کے بعد سے 1/16 اشرفی کا سکہ موقوف کردیا گیا ۔ اشرفی کے دونوں کناروں پر بھی عمارت اور عبارت کا نمونہ وہی رکھا گیا جو روپیہ کا تھا جو سکے اس وقت رائج تھے ان کا وزن حسب ذیل ہے۔
طلائی
سکہ
زن

پوری اشرفی
172.50 گرین

1/2 اشرفی
86.25 گرین

1/4 اشرفی
43.125 گرین

1/8 اشرفی
21.562 گرین
نقرئی
بہ ترکیب فی ہزار حصہ
816.80 حصہ خالص چاندی

روپیہ
172.50 گرین

اٹھنی
86.25 گرین

چوانی
43.125 گرین

دوانی
21.562 گرین
انگریزی روپیہ کا وزن 180 گرین ہے اور اس میں فی ہزار حصہ 916.60 حصہ خالص چاندی ہے ۔ مسی ۔ بہ ترکیب فی سو حصہ 95 حصہ مسی 4 حصہ تین و احصہ جست
نیم آنہ
180 گرین
چھ پائی (قیمت)
ایک پیسہ
60 گرین
دو پائی
نصف پیسہ
20 گرین
ایک پائی
نکل ۔ بہ ترکیب فی سو حصہ 25 حصہ نکل ، 75 حصہ مس
ایک انی
1/3 تولہ
/1 یعنی 12 پائی
مملکت سرکار آصفیہ میں عام طور پر عثمانیہ سکہ حالی رائج تھا لیکن بڑے شہروں میں انگریزی سکہ بھی چل جاتا ۔ سرکار نظام کی ریلوے کے اسٹیشنوں پر ٹکٹ کی قیمت سکہ حالی میں لی جاتی تھی لیکن حیدرآباد (نامپلی) حیدرآباد (کاچی گوڑہ) ، بیگم پیٹ ، سکندرآباد ، الوال اور بلارم کے اسٹیشنوں پر انگریزی اور حالی دونوں سکے ڈاک گھر میں لئے جاتے تھے۔
اس شعبہ دارالضرب سرکار عالی کے فرائض میں تقریباً ایک سو سال قبل یہ امر بھی داخل کیا گیا کہ سررشتہ برقی و دیگر فنی و غیر فنی سررشتہ جات کی ضرورتوں کی فوراً فوراً ورکشاپ پابجائی کیا کرے ۔ اس محکمہ کا کام یہ بھی تھا کہ سر رشتہ برقی کے آلات وقتاً فوقتاً اور حسب ضرورت تیار کردے جن کی آئے دن ضرورت پیش آتی رہتی ہے۔ دارالضرب (منٹ) ورکشاپ کی یہ ذمہ داری تھی کہ محکمہ صنعت و حرفت کو ایسی مشینیں اور کلیں تیار کریں جس کی مدد سے وہ ملکی صنعتوں کو فروغ دینے میں نہایت شاندار پیمانے پر کامیابی حاصل کریں۔ اس کے علاوہ سر رشتہ تعمیرات اور آرائش کے ایسے ایسے مشینیں اور آلات تیار کردے جن سے وہ سڑکوں راستوں اور شاہرا ہوں غرض کہ جہاں کہیں ضرورت ہو ان سے کام لے کر راستوں کو پبلک کی آمد و رفت کیلئے ہموار و سڈول کرے ۔ یہ ورکشاپ محکمہ زراعت کیلئے ایسے ایسے مفید آلات تیار کر کے دے جس سے ناکارہ زمین کی درستی میں مدد ملے اور انہیں زراعت اور کاشت کے قابل بنائے۔ اس محکمہ کا فریضہ یہ بھی تھا کہ وہ خلقت ملک کو روپیہ ڈھال کردے تاکہ وہ اس کی مدد سے زندگی گزار سکیں ۔ اس سررشتہ کو اپنی تمام و کمال خوبیوں کے لحاظ سے ایک ناپید کنار بحر فیوض کہا جاتا جس کے تمام کارکن اپنے اپنے فرائض کو نہایت ہی خوش اسلوبی سے انجام دیتے تھے اور یہ اپنی ارتقائی منازل کو ایچ آرمسٹیڈ ناظم سرشتہ برقی کی نگرانی میں نہایت کامیابی کے ساتھ طئے کیا ۔
نواب میر محبوب علی خاں بہادر آصفجاہ سادس کے عہد زریں میں نواب سر سالار جنگ اول نے رسل و رسائل ٹپہ کیلئے نواب شہسوار جنگ کو مہتمم مقرر فرمایا جنہوںنے بعض ذیلی قواعد مرتب کئے اور خطوط وغیرہ پر ٹکٹ چسپائی کا طر یقہ بھی جاری فرمایا ، اس کے بعد سررشتہ ٹپہ ایک خاص تنظیم عمل میں آئی اور نظامت ٹپہ سے موسوم ایک محکمہ وسیع پیمانہ پر قیام پایا جو عابد روڈ کے قریب اسٹیشن نامپلی جانے والے راستے پر واقع تھا۔ نواب سردار نواز جنگ بہادر کی نظامت کے عہد میں سیونگ بینک قائم ہوئے جو رعایائے مملکت کو کفایت شعاری کی طرف اپنی مقناطیسی قوت کے زور پر کھینچ لئے جاتے۔ جب مولوی محمد احمد صاحب نظامت ٹپہ کا جائزہ لیا تو اس وقت ٹپہ خانہ جات ملک سرکار عالی کی کل تعداد (780) تھی اور صنادیق خطوط اندازی (Post Office Boxes) 759 جابجا نصب تھے اور آپ کی انتھک کوششوں سے ٹپہ خانہ جات ملک سرکار عالی 820 ہوئے۔ آپ نے اپنے حسن تدبر سے رسل ورسائل ٹپہ کے آئے دن مشکلات کو دور کر کے ممکنہ سہولتیں رعایا سلطنت کے لئے بہم پہنچائے۔
مملکت حیدرآباد میں اندرون ملک سرکار نظام کا انتظام ڈاک ہی رہا اور سرکار نظام ہی کے ٹکٹ چلتے تھے اور اس کا نظام قریب قریب اسی نہج پر تھا جیسا ہندوستان کے برطانوی قلمرو میں رائج تھا ۔ ٹپہ خانوں (ڈاک خانوں) کا سلسلہ ساری ریاست میں پھیلا ہوا تھا اور قریب قریب ہر بڑے دیہات میں ایک اور بڑے قصبات میں ایک سے زائد ٹپہ خانے قائم تھے جو خطوط و پارسل و رجسٹری و بیمہ و منی آرڈر وغیرہ کا کام کرتے اور دیگر عملہ ہائے حکومت کی طرح یہ عملہ بھی پبلک کی سہولت و آرام کی کوششوں میں منہمک رہتا ۔ اکثر بڑے مقامات پر سرکار نظام کے ڈاک خانوں کے پہلو بہ پہلو انگریزی ڈاک خانے بھی تھے جن میں ہندوستان کے مروج ضوابط ڈاک پر عملدر آمد ہوتا ۔ مملکت سرکار عالی کے اندر کسی ایک جگہ سے دوسری جگہ خط بیجنا ہو تو وہ سرکار نظام کے ٹپہ کے ٹکٹ پر بھیجتے لیکن جس خط یا پارسل وغیرہ پر انگریزی ٹکٹ ہوتا وہ انگریزی ہی ڈاک خانہ میں چھوڑا جاتا ۔اگر انگریزی ٹکٹ کا خط سرکار نظام کے ٹپہ خانہ میں ڈالا جاتا تو وہ بیرنگ ہوجاتا ۔
سرکار عالی کے ٹپہ خانہ جات جو عرف عام میں مغلئی ٹپہ کہلاتے تھے اور اپنے زرد رنگ کی وجہ سے انگریزی ڈاک خانوں سے ممتاز کئے جاسکتے تھے ، قریب قریب ہر دیہات میں موجود تھے ۔ ان کی مفصل فہرست پوسٹل گائیڈ سرکار عالی میں دستیاب تھی جو تقریباً سو صفحات پر حاوی تھی ۔ صنادیق خطوط اندازی ( لیٹر بکس) سرکار عالی کے زرد رنگ کے تھے اور سرکار انگریزی کے سرخ رنگ کے ۔
ٹپہ خانہ جات سرکار نظام میں حسب ذیل قیمت کے پوسٹ کارڈ ، لفافہ جات اور ٹکٹ رائج تھے اور ہر ٹپہ خانہ سرکار مذکور میں دستیاب تھے ۔
پوسٹ کارڈ 4 پائی
جوابی پوسٹ کارڈ 8 پائی
ٹکٹ دار لفافہ 8 پائی
(1 ٹکٹ ۔ 4 پائی ۔ طغرئی رنگ سیاہ
(2 ٹکٹ ۔ 8 پائی ۔ طغرئی رنگ سبز
(3 ٹکٹ ۔ /1 نقشہ چارمینار رنگ سرمئی
(4 ٹکٹ ۔ /1 نقشہ مجلس عدالت العالیہ رنگ ادرہ
(5 ٹکٹ ۔ /4 نقشہ عثمان ساگر رنگ نیلا
(6 ٹکٹ ۔ /8 نقشہ کیلاش غار ایلورہ و رنگ نارنجی
(7 ٹکٹ ۔ /12 نقشہ مدرسہ محمود گاواں بیدر رنگ ارغوانی
(8 ٹکٹ ۔ ایک روپیہ ۔ نقشہ چار مینار قلعہ دولت آباد رنگ زرد
فہرست ٹپہ خانہ جات انگریزی اور علاقہ سرکار عالی۔
بلدہ حیدرآباد مضافات ۔ حیدرآباد صدر ٹپہ (امپیریل پوسٹ آفس) ۔ حیدرآباد سٹی ۔ عدالت عالیہ آغا پلی ۔ الوال ۔ عنبرپیٹ ۔ بیگم بازار ۔ بلارم ۔ بوری عثمان آباد ۔ بوئن پلی ، چنچل گو ڑ، چندرائن گٹہ ، چنتا پلی ، درگاہ حسین شاہ ولیؒ، دارالشفاء ، گولکنڈہ ، کوہ مولا علی ، پالماکول، رزیڈنسی بازار (سلطان بازار ) صحیفہ سکندرآباد ، شاہ علی بنڈہ ، سرونگر، ترکا پلی ، یاقوت پورہ ، کتہ پلی ، نیم بالا۔
ہوائی جہاز کے ذریعہ جو خطوط ممالک غیر کو بھیج جاتے ان پر انگریزی ڈاک خانہ کے قواعد ٹپہ خانہ کا نفاذ ہوتا جس کی تفصیل پو سٹ اینڈ ٹیلیگراف سرکار عظمت مدار میں ملتی تھی۔
ہندوستان سے انگلستان اور بعض دیگر ممالک کو ہوائی جہاز کے ذریعہ ڈاک لے جانے کا انتظام تھا۔ اس کیلئے ہر ہفتہ کراچی سے ڈاک کا ہوائی جہاز روانہ ہوتا تھا اور آتا تھا ۔ خود ہندوستان کے اندر دہلی ، جودھپور ، کراچی اور گوا کے ما بین ہوائی جہاز کے ذریعہ ڈاک پہونچانے کا انتظام تھا لیکن اس سے اہل حیدرآباد کو کوئی فائدہ نہیں تھا۔ اس لئے کہ حیدرآباد سے ممالک غیر کو ہوائی جہاز سے جانے والی ڈاک کے لئے کراچی ہی کے راستہ میں سہولت تھی۔ جو خطوط وغیرہ اس مقصد کیلئے روانہ کئے جاتے وہ کراچی ایسے وقت پہونچ جاتے کہ چہارشنبہ کی صبح کو جو ڈاک کے تھیلے بند کئے جاتے ان میں شامل ہوسکیں۔ صحیح وقت ڈاک میں خط وغیرہ ڈالنے کا قریبی انگریزی ڈاک خانہ سے دریافت کرنے کی سہولت تھی ۔
جو خطوط و غیرہ اس ذریعہ سے روانہ کئے جاتے ان کے اوپر ہوائی جہاز کا نیلا ٹکٹ ہونا ضروری تھا جو بلا قیمت ہر انگریزی ڈاک خانہ میں دستیاب تھا اور اس کے علاوہ ہوائی جہاز کے محصول کا پورا ٹکٹ ہونا ضروری تھا جو معمولی ڈاک کے اور اگر رجسٹرڈ چیز ہے تو رجسٹری کے محصول کے علاوہ ہوتا۔
ہوائی جہاز کی ڈاک مختلف مقامات تک پہونچنے کی مدت حسب ذیل تھی۔
کراچی سے لنکایابو شہر تک ایک دن
کراچی سے عراق تک 2 دن
کراچی سے فلسطین تک ڈھائی دن
کراچی سے مصر تک تین دن
کراچی سے یونان تک ساڑھے تین دن
کراچی سے اٹلی تک چار دن
کراچی سے فرانس و انگلستان تک 6 دن